تحریک آزادی ریاستی عوام کے اجتماعی فکر کا جزو لاینفک،میرواعظ عمر فاروق

Published on April 30, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 390)      No Comments


سرینگر(یو این پی) جموں وکشمیر کے عوام کی تحریک آزادی کو یہاں کے عوام کے ہر طبقے کی اجتماعی فکر اور سوچ میں پیوست قرار دیتے ہوئے حریت (ع) چیرمین میرواعظ عمر فاروق نے ہندوستان کی سیاسی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے جس کا ایک تاریخی پس منظر ہے اور جس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل آوری یا بھارت ،پاکستان اور کشمیری قیادت کے مابین سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا اگرکشمیر میں امن اور استحکام کو یقینی بنانا ہے تو ایک ہی راستہ ہے وہ یہ کہ اس مسئلہ کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ریاستی حکمرانوں کی جانب سے مسلسل ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ تک نظر بند رکھنے کی وجہ سے اور لگاتار گزشتہ سات جمعہ نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کے بعد پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ حریت قیادت کیخلاف ریاستی سرکار کی جارحانہ روش سے جاری ہے اور خود انہیں بھی دو ماہ تک جیل میں مقید اور چار ماہ مسلسل اپنے گھر میں نظر بند رکھا گیا ۔بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی گیلانی مسلسل اپنے گھر میں نظر بند رکھے گئے اور محمد یاسین ملک کو کبھی نظر بند اور کبھی جیل میں مقید کردیا گیا ۔ مزاحمتی رہنماؤں اور کارکنوں کو کبھی کورٹ بلوال، کبھی راجستھان اور کبھی کسی دیگر جیل میں نظر بند کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ مزاحمتی قیادت کو گھروں اور تھانوں میں مقید رکھنے سے کیا یہاں کے حالات بہتر ہوئے حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے طاقت، تشدد اور فوجی قوت سے عبارت پالیسی کے باوجود کشمیریوں کی تحریک آزادی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اب عام لوگ ہی نہیں بلکہ کالج، یونیورسٹیوں اور سکولوں کے طلبا اور طالبات بھی سڑکوں پر آکر اپنے حق کیلئے آواز بلند کررہے ہیں ۔ یہ تحریک جموں وکشمیر کے چپے چپے پر جاری ہے جس میں معاشرے کا ہر فرد شامل ہے اور اب کشمیر کی چوتھی نسل اس تحریک سے جڑ رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں سے جو طلبا سڑکوں پر نکل رہے ہیں وہ سڑک ، پانی ، بجلی یا نوکری کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ سلب شدہ آزادی کا مطالبہ کررہے ہیں کیونکہ ان کو کوئی space نہیں دی جارہی ، ان کے بات کرنے پر پابندیاں عائد ہیں اور تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق کشمیری نوجوان محسوس کررہا ہے کہ اس کو سڑکوں پر نکلنے کے سوا اب کوئی چارہ نہیں۔ میرواعظ نے کہا کہ کب تک ہماری آواز کو طاقت اور تشدد کے بل پر دبایا جاتا رہیگا؟ ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بنیادی طور ایک سیاسی مسئلہ ہے جو سڑک ، بجلی، اقتصادی پیکیج یا Good Governance کا مسئلہ نہیں اور اب تو بھارت کے سابقہ فوجی جنرل بھی کہہ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو طاقت کے بجائے مذاکرات سے حل کیا جانا چاہئے ۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں کوئی بھی حکومت آئے چاہے پی ڈی پی، این سی یا گورنر کی حکومت ہو یہ لوگ دلی کیایما پر کام کرنے والے ہیں ۔ یہاں حکم صرف دلی کا چلتا ہے ، کشمیر میں بیٹھے حکمرانوں کی لگام دلی کے ہاتھوں میں ہیں اور Rule آرمی کا چلتا ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ جامع مسجد کے منبر و محراب کبھی خاموش نہیں رہیں گے چاہتے جتنی بھی قدغنیں ، بندشیں یا پابندیاں عائد کی جائیں لیکن ہم کشمیری عوام کے جائز مطالبات کی ترجمانی کرتے رہیں گے ۔ میرواعظ نے اسلام ، آزادی اور جس کشمیر کو خون سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے کے فلک شگاف نعروں کے بیچ حریت چیرمین نے اعلان کیا کہ شہدائے کشمیر کی قربانیوں کی ہر حال میں حفاظت کی جائیگی۔ میرواعظ نے پنزی گام کپوارہ میں فوج کے ہاتھوں غلام حسن بٹ کوجان بحق کئے جانے کی شدید مذمت کی۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme