فوجی حل سے کسی بھی تنازعہ کا تصفیہ نہیں کیا جاسکتا۔سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ

Published on June 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 338)      No Comments


سری نگر(یو این پی) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فوجی حل سے کسی بھی تنازعہ کا تصفیہ نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی حکومت کے کشمیر کے سیاسی مسئلہ کو حل نہ کرنے کے فیصلے نے جموں کشمیر میں صورتحال کو خراب کیا ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلکس میں مرزا محمد افضل بیگ اور غلام محی الدین شاہ کو ان کی برسیوں پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا میں نے پارلیمنٹ اور اسمبلی کے ایوان میں بھی یہ بات کہی ہے کہ کشمیر سیاسی مسئلہ ہے اور یہ رقومات اور اقتصادی پیکیجوں سے حل ہونے والا نہیں۔ انہوں نے کہا جموں وکشمیر اور دیگر ریاستوں میں بہت فرق ہے، ہمارا اپنا آئین، اپنا جھنڈا اور اپنی پہچان ہے جبکہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کا بھارت کے ساتھ دفعہ370کے تحت مشروط الحاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947سے لیکر آج تک ہمارے ساتھ سیاسی کھلواڑ کیا جارہاہے اوروقت کا تقاضہ ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن مکمل طور پر بحال کی جائے اور دفعہ370میں جتنی بھی تخفیف کی گئی ہے وہ واپس کی جائے ۔ بھارتی اور ریاستی سرکاروں کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکزی وزیر کہتے ہیں کشمیر میدانِ جنگ ہے اور جنگ میں زمینی سطح پر فوجی کمانڈر کوئی بھی فیصلہ کرسکتے ہیں،انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا میں پی ڈی پی اور بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں ،کہ کشمیر کو جنگ کا میدان کس نے بنایا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ 2014کے بعد وہ ہوا جو نہیں ہونا چاہتے تھا۔ پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت معرض وجود آئی، جو نہیں ہونا چاہئے تھا کیونکہ پی ڈی پی نے کشمیر میں بھاجپا کیخلاف ووٹ مانگے تھے۔انہوں نے کہا پی ڈی پی نے ایجنڈا آف الائنس کا ڈنڈورا پیٹا ، جس میں افسپا کی منسوخی، فوج میں تخفیف، بجلی گھروں کی واپسی، حریت سمیت تمام سیاسی نظریات رکھنے والوں اور پاکستان کیساتھ بات چیت، دفعہ370پر جوں کی توں پوزیشن اور کئی سبز باغ دکھائے گئے،تاہم اڑھائی سال گزرجانے کے باوجود ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا، ۔وادی میں طلاب مخالف اور نوجوان کش لہر کو ناقابل قبول اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ناراض نوجوان اور طلبا و طالبات کیخلاف ظلم و جبر اور دھونس و دباؤ کی پالیسی امن و امان کی بحالی کیلئے سود مند نہیں بلکہ اس سے زمینی سطح پر پہلے سے ہی نوجوانوں میں پائے جارہے احساس بے تعلقی اور غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے سکولوں کو میدانِ جنگ بنا کر رکھ دیاہے۔عمر عبداللہ نے کہااحتجاج کررہے طلبا و طالبات کے غصے کو سمجھنے کے بجائے سکولوں میں ٹیرگیس، پتھر اور پیلٹ داغے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے انہیں ڈرا یادھمکایا ، دہشت زدہ اور خوفزدہ کیا جارہاہے۔ جی ایس ٹی کے اطلاق کو ریاست کی اقتصادی خودمختاری کیلئے سم قاتل قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ کہا کہ ہم نے گورنر کو پہلے ہی اپنے خدشات ظاہر کردیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو موجودہ ریاستی وزیر خزانہ پہلے جی ایس ٹی کے جموں وکشمیر میں اطلاق کی مخالفت کرتے تھے لیکن آج انہیں جی ایس ٹی لاگو کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی والوں نے اقتدار کی خاطر دلی کے سامنے اپنا ضمیر تک گروی رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کی منسوخی کوئی چھوٹی بات نہیں۔ اس کے باوجود بھی مرکزی اور ریاستی حکومتیں ٹس سے مس نہیں ہورہی ہیں۔اس موقعے پر علی محمد ساگر، ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال ، چودھری محمد رمضان، محمد شفیع اوڑی، شریف الدین شارق، ناصر اسلم وانی، مبارک گل، سکینہ ایتو، محمد اکبر لون، علی محمد ڈار، شمیمہ فردوس، عرفان احمد شاہ، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، الطاف احمد کلو، قیصر جمشید لون، شوکت حسین گنائی، سلمان علی ساگر اورجنید عظیم متو اور سمیر اقبال بٹ بھی موجود تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress主题