عید کا تہوار

Published on June 24, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 517)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر عبدالمجید
د نیا میں بسنے والی ہر قو م کے لئے سا ل بھر میں کچھ دن ا یسے مقرر ہیں جن کو وہ اپنے قو می جشن کی یا د گا ر سمجھ کر عیش و مسر ت ، خو شی اور شا د اما نی کے طو ر پر منا تے ہیں ۔جس دن کو وہ سا رے غم و اندوہ بھلا کر اپنے قو می جشن کی یا د گا ر سمجھ کر اپنے رسم و رواج کے مطا بق منا تا ہے ۔کسی میں لہو و لعب کا رنگ غا لب ہو تا ہے ،کو ئی شر ا ب و کبا ب کی مستی سے لطف ا ندوز ہو تا ہے تو کو ئی نا چ گا نے میں مگن ر ہتا ہے ۔ غر ض کہ خو شی منا نے کے ا یا م اور ان کے طو ر و طر یقے ہر قو م کی تہذیب کے تر جما ن ہو تے ہیں ۔ اسی طر ح عید ا لفطر کا دن ا سلا می تہو اروں میں سب سے پر مسر ت اور د لکش دن ہے ۔جس دن کو بڑ ے شو ق اور ا ہتما م سے مسلما ن مناتے ہیں ۔
در ا صل عید ا لفطر کا تعلق قر آ ن پا ک کے نز ول ، رمضا ن ا لمبا ر ک اور اس کے روزے سے ہے درا صل اللہ نے دنیا میں کی چیزوں میں سر داری اور بلندی انسا ن کو عطا کی ۔ جب مسلما ن اللہ کا بند ہ پو رے ایک ما ہ پا بند ی کے سا تھ رو دہ اور اس کے متعلق احکا ما ت پر عمل کر لیتا ہے جس سے خد ا کی یا د ،مو ت کا خو ف اور اللہ کے بندوں کے سا تھ ہمد ر دی کا جز بہ اس کے دل اور دما غ میں ر چ بس جا تا ہے ۔ سر ور کا ئنا ت صلی ا للہ علیہ و سلم نے فر ما یا ۔ما ہ صیا م غم خو ری کا مہینہ ہے ۔ خو د بھو کے رہ کر غر یب اور لا چا ر انسا نو ں کی تکلیف کا ا ندہ کر انا ، جس سے معا چر ے کے اندار ہمد ر ی ،غم خو ا ر ی ، بھا ئی چا ر گی اور بر دا شت کی صفت پید ا کر کر ایک صا ف ستھر ا اور پا ک معا شر ہ کو تر قی دینا اور اور بھو کا پیا سا رکھ کر جسم و روح کی ا صلا ح کر ا نا ہے اور یہ صلا حیت بھی پید ا کر ناق ہے کہ آ دمی کی پا بند زند گی ہو نہ کہ بے مہا ر زند گی ۔جب من چا ہی زند گی پر رب چا ہی زند گی کا رنگ چڑ جا تا ہے تو خد ا اس کڑ ی آ ز ما ئش اور سخت ا متحا ن کے بد لے یہ خو چی کا دن عطا کر تا ہے ۔جس کو ہم عید ا لفطر کے نا م سے یا د کر تے ہیں ۔
یا د ر کھئے ۔۔۔۔ خوشی کے اس مبا رک دن میں خدا کی نظر میں اس کی خو شی خو شی نہیں جو ضر و رت مند و ں ، بیکسو ں ، نا داروں ، پڑ وسیو ں اور مسلما نو ں کو بھلا کر بز م مسر ت سجا تا ہو اس لئے آج سب سے پہلا فر یضہ یہ ہے کہ ضر ورت مند و ں اور پر یشا ن حا ل کو تلا ش کر کے اس کی حا جت رو ا ئی کر ے ۔عید ا لفطر ہمیں اس حقیقت کی یا د بھی دلا تی ہے کہ انسا ن کی زند گی کا مقصد ایک ایسے معا شر ہ اور سما ج کی تشکیل کر نا ہے جس میں ا نسا ن محسن بن کر جیئے اسی طر ح ہر فر د نہ یہ کہ صر ف ظا ہر ی طو ر پر صا ف اور پا کیزہ رہے بلکہ دو سر و ں کی زند گی کو بی مکمل حسین اور دلکش بنا ئے ، یا ر ا ن و طن کی خد مت کر نا ،ان کی ضر و رتو ں کا خیا ل ر کھنا اپنی خو سیو ں کا ا ہم حصہ جا نے ۔ اسی طر ح عید ہمیں دوستو ں سے محبت ، غیر و ں پر کر م کر نے کا سبق دیتی ہے ۔اس لئے عید منا تے و قت ہم اس عہد کی تجد ید کر یں کہ ہم ہمیشہ اپنے بھا ئیو ں کے لئے ا یثار کر یں گے ۔عو ا م کی خد مت کو اپنا شعا ر بنا یءں گے۔دو سروں کے درد کو ا پنی تکلیف سمجھیں گے ،اور ملک کی حفا ظت اور اس کی تر قی اور بقا ء کے لئے ہر ممکن قر با نی سے در یع نہ کر یں گے ۔بھا ئیو ۔ عید ا لفطر کی اس خو شیو ں کی بھر پو ر فضا میں اپنے غر یب بھا ئیو ں کو یا د ر کھنا ا نسا نیت ہے اپنی خو شیو ں میں ان کو شر یک کر نا سعا دت ہے ، بیو ا ؤ ں اور یتیمو ں کی خد مت کر نا عبا دت ہے دو سر وں کو اپنی خو شی میں شا مل کر نا ،اوردوسر و ں کے رنج و غم میں شر یک ہو نا یہی عید کے اس مبا ر ک دن کی رو ھ ہے اور مذ ہب ا سلا م سا ر ے ما ننے والو ں میں یہی ا سپر ٹ پید ا کر نا چا ہتا ہے ۔عید ا لفطر کے دن ہم ملک اور قو م کی سلا متی کے لئے اپنے رب کے در با ر میں دعا کر ے ۔ خو ف خد ا ، غر یبو ں کے سا تھ ہمد ر دی کی صفت اور بھلا ئی کا جذ بہ رمضا ن ا لمبا رک میں حا صل کیا جو اسے کی حا ل میں بھی ضا ئع نہ ہو نے دیں گے ۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy