امریکی صدر عقل کے ناخن لیں 

Published on September 4, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 430)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کو آڑے ہاتھوں لیا ہے الزام تراشیاں کرنا امریکی پالیسی ہے جو وہ گاہے بگاہے پاکستان کو ڈو مور کا حکم دیتا چلا آرہاہے اور مختلف نوع کی پابندیوں اور کاروائیوں کے بارے میں اکثر اوقات کچھ نہ کچھ کہتا چلا آرہاہے اب ڈونلڈ ٹرمپ دو قدم آگے بڑھ گئے ہیں اور عسکری کاروائیوں کی دھمکی دے ڈالی ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں بین الا قوامی دانشوروں ، صحافیوں عسکری ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگار متعدد بار اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں بعض کا تو کہنا ہے یہ شخص مخبوط الحواس ہے جس کو اپنے گھر اور خاندان کی خبر تک نہیں ہوتی اس کی نہ صرف افغان پالیسی بلکہ بین الاقوامی خارجہ پالیسیوں پر بھی تنقیدی جائز ے سامنے آرہے ہیںیہ وہ امریکی صدر ہے جس کو امریکی عوام نے خود منتخب کیا اور نا پسندیدہ قرار بھی دے دیا ہے امریکہ کی متعدد ریاستوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف آئے روز احتجاج بلند ہوتا رہتا ہے عوام تذ بذب کا شکار ہیں روز نت نئی امریکی صدر کی بدلتی پالیسیوں پر اس کے اپنے قریبی ساتھیوں کو بھی اعتماد نہیں رہا لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ امریکی صدر کے ہوتے ہوئے امریکہ ترقی و خوشحالی کی بجائے تنزلی کا شکار رہے گا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کی سر زمین پر” بموں کی ماں” کا دھماکہ کرکے افغانستان کے پڑوسیوں کو خوف زدہ کر نے کی کوشش کی تھی شائد وہ یہ سمجھتا تھا کہ ایسی بھونڈی چالوں سے روس اور چین کو ڈرا دھمکا سکے گا وہ سراسر غلطی پر ہے روس اور چین تو دور کی بات اس بھونڈے اقدام سے طالبان بھی خوف زدہ نہیں ہوئے بلکہ طالبان نے امریکیوں اور افغان فوجیوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے” بموں کی ماں “کے دھماکے کے بعد طالبان نے امریکیوں کو بتا نا شروع کردیا ہے کہ و ہ نہ صرف افغان حکومت کو بلکہ امریکہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے اس لئے امریکہ اب سارا غصہ پاکستان پر نکال رہا ہے حالا نکہ پاکستان کاافغانی نیٹ ورک سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ پاکستان کے زیر اثر ہیں جو ہمارے حکم کے طابع اپنی جنگی کاروائیاں کریں گے انکی اپنی افغان پالیسی ہے وہ امریکیوں کے انخلاء کے بغیر کوئی امن دوستی کا معاہدہ نہیں کریں گے وہ سمجھتے ہیں کہ امریکی پالیسی منافقانہ اصولوں پر مبنی ہے وہ قدم قدم پر طالبان کو دھوکہ دیتے چلے آرہے ہیں جس سے طالبان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے ایک طرف ڈرون حملے تو دوسری طرف مذاکرات کی میز یہ امریکی چالیں رہی ہیں جس کی وجہ سے اب تک افغان حکومت بھی ڈانوا ڈول چلی آرہی ہے اور طالبان بھی ہاتھ نہیں پکڑواتے جب سے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اقتدار میں آئے ہیں افغان پالیسی میں کوئی ایسی تبدیلی نہیں آئی جس سے دور دور تک افغانستان میں امن ہوتا دکھائی دے افغان صدر چاہتے ہیں کہ امن و دوستی کی کوئی سیدھی راہ مل جائے مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئی افغان پالیسی لے آئے ہیں جس سے وہ نہ صرف پاکستان کو ڈرا دھمکا رہے ہیں بلکہ دیگر پڑوسی ممالک کو بھی ہراساں کرنے کے موڈ میں ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے ترجمان کی طرف سے پاکستان کو ملنے والی دھمکیوں کا الٹااثر ہوا ہے چین کے علاوہ روس نے بھی پاکستان کی حمائت میں بیان دے دئیے ہیں چین اور روس سمجھتے ہیں کہ امریکہ افغانستان میں اپنا قیام بڑھانا چاہتا ہے اس طرح وہ چین اور روس پر نظر رکھنا چاہتا ہے دوسرا افغانستان کے قدرتی وسائل ہڑپ کرنے کی فکر میں لگا ہوا ہے یہ اس کی خام خیالی ہے گو وہ عراق کو تا رتار کرکے دولت لوٹ چکا ہے اور قدرتی وسائل ہڑپ کرچکا ہے مگر طالبان اتنے کمزور نہیں ہیں کہ وہ امریکہ کو ایسا کرنے دیں گے یہ سچی حقیقت ہے کہ دہشت گردی کی اس آگ میں جو امریکہ نے لگائی ہے پاکستان نے بے تحاشا تقصان اٹھایا ہے ہزاروں فوجی آفیسر ، اہلکار اور پولیس والے خون میں نہا چکے ہیں کھربوں کی جائیدادیں جل کر راکھ کا ڈھیر بن چکی ہیں اور پھر دہشت گردی کے خلاف آپریشنز ہو رہے ہیں ہماری فوج شب و روز ا س جنگ میں مصروف نظر آتی ہے شمالی و مغربی علاقہ جات سے دہشت گردوں کا صفایا ہوچکا ہے جبکہ افغانستان میں بھارتی دشمنی نے پاکستان کو بے جا نقصان پہنچایا ہے اس امر کے واضح ثبوت دنیا کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں سب سے بڑا ثبوت کلبھوشن یا دیو ہیں جس نے سارے راز اگل دئیے ہیں بلوچستان اور کراچی میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارتی را اور افغان خفیہ ایجنسی ملوث ہے اب تو راز کھل چکے ہیں دنیا کو علم ہوچکا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکی ایجنسیاں بھی شامل ہیں ان دشمنوں کو سی پیک منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھا رہا انکو علم ہے کہ اس منصوبے سے چین او رروس کو سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوگا اور بھارت پر چین اور روس کی نظر رہے گی اور کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کو تعاون حاصل ہوگا چین کی آزاد کشمیر میں موجودگی نہ صرف بھارت بلکہ امریکہ کو بھی قبول نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ بھارت گٹھ جوڑ مضبوط ہوتا دکھائی دے رہا ہے امریکہ کو چاہئیے کہ وہ خود کو ذہین و فطین نہ سمجھے اور بے تکی پالیسی اختیار نہ کرے بلکہ پاکستان کی دوستی کو پروان چڑھا کر “سی پیک” میں اپنا حصہ ڈالے بھارت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا سوائے نقصان کے چین اور روس سے ٹکرا کر وہ افغانستان کو اپنا قبر ستان تو بنا سکتا ہے مگر کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکتا پاکستان کو وقتی طور پر خوف زدہ تو کیا جاسکتا ہے مگر چین اور روس کی دوستی سے کنارہ کش نہیں کیا جاسکتا بھارت کے اندر شورش بڑھنے جارہی ہے کئی ایک ریاستیں آزادی کی منتظر ہیں اور وہ چین اور روس کا تعاون حاصل کر سکتی ہیں جس سے بھارت کا شیرازہ بکھرتا دکھائی دے رہا ہے بھارت کی بیو قوفیاں اس کے گلے پڑ جائیں گی اور امریکہ ہاتھ ملتا رہ جائے گا ہو سکتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی بیو قوفیوں سے امریکہ کو اقتصادی اور معاشی نقصان پہنچنے لگے جس سے تنگ آکر امریکی ریاستیں بھی آزادی کا نعرہ لگادیں یہ بڑے غور و فکر کی بات ہے امریکی صدر عقل کے ناخن لے اور خطے کو بد امنی سے بچائے یہ بھی سچی حقیقت ہے کہ یہ صدی ایشا کی ترقی و خوشحالی کی صدی ہے جس کو بھارت امریکہ کی مدد سے تہہ تیغ کرنے میں مصروف ہے امریکہ کو بھارتی احمقانہ چالوں سے بچنا ہوگا اور اپنی پالیسیوں کو امن و دوستی سے سر شار کرنا ہوگا یہ ہی وقت کا تقاضا ہے ہم سب کا اسی میں فائدہ ہے دو عالمی جنگیں ہمیں بتا تی ہیں کہ جنگ سے بچو امن و دوستی کو فروغ دو علاقے کو ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو خوشحالی کا گہوارہ بناؤ امریکہ سپر طاقت ہے اسے منفی کردار سے بچنا چاہئیے اور ایشیا کی راہنمائی کرکے بھارت سے جان چھڑا لینی چاہئیے بہتر یہی ہوگا ۔ 

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy