سیکیورٹی اور معیشت کا انتہائی اہم تعلق، سی پیک اہم مثال ہے؛ قمر جاوید باجوہ

Published on October 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 257)      No Comments

کراچی(یو این پی) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اور معیشت کا انتہائی اہم تعلق ہے جس کی پاک چین اقتصادی راہداری اہم مثال ہے، سوویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا، معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے، دنیا کی قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، پاکستان دنیا کے خطرناک ترین خطے میں واقع ہے، ملک میں داخلی سلامتی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے، امید ہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی، نان اسٹیٹ ایکٹر ہماری سیکیورٹی ترجیحات کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ بدھ کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے زیر اہتمام معیشت اور سلامتی کے موضوع پر سیمینار ہوا۔ سیمینار سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ اس اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد نہایت قابل تعریف ہے۔ سیمینار میں پیش کردہ مقالہ جات نہایت اعلیٰ معیار کے ہیں، امید کرتا ہوں کہ سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا معیشیت زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے، روس کے پاس ہتھیار کم نہ تھے لیکن کمزور معیشت کے سبب ٹوٹا۔ شروع سے ہی پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا رہا، ہم دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم خطے میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں اور اس کی مثال عراق کا کویت پر حملہ ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ آج کے دور میں سیکیورٹی ایک وسیع موضوع ہے، سلامتی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، ریاست کی رٹ کو درپیش چیلنجز کو شکست دی گئی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مضبوط معیشتوں نے جارحیت کا بھی سامنا کیا ہے، مختلف عالمی نظریات میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تبدیلی آئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کے لیے جامع کوششوں کی ضرورت ہے، امید کرتا ہوں سیمینار کے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ کریں گے۔ انہوں نے کہا میں صبح کی شہ سرخیاں پڑھنے کے بعد تجارتی اور اقتصادی صفحہ پڑھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے، سیکیورٹی اور معیشت کا انتہائی اہم تعلق ہوتا ہے۔ سوویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا، بہتر سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں، عراق کا کویت پر حملہ اس کی بہترین مثال ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ دنیا کی قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، پاکستان دنیا کے خطرناک ترین خطے میں واقع ہے۔ پاکستان گزشتہ چار دہائیوں سے کثیر الجہتی چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔ ہم نے قیام امن کے لیے بہت محنت کی، امید ہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی،پاکستان کو اس وقت اسٹرٹیجک چیلنجز کا سامنا ہے، پائیدار ترقی کے لیے ملک بھر میں امن و امان قائم کرنا ہو گا، نان اسٹیٹ ایکٹر ہماری سیکیورٹی ترجیحات کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں، ہماری سیکیورٹی ترجیحات کا معاشی مستقبل کے ساتھ گہرا تعلق ہے، اس کی اہم مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔ آرمی چیف نے کہا ملک میں داخلی سلامتی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے، قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کے لئے جامع کوششوں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتی ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے کثیرالجہتی چیلنجز سے نبرد آزما ہے معیشت آپ کی پوری زندگی سے منسلک ہے، اخبار میں ہیڈ لائنز دیکھنے کے بعد بزنس اور معیشت کا صفحہ پڑھتا ہوں، سیکیورٹی اور معیشت کا گہرا تعلق ہے، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، جب کراچی رستا ہے تو پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے، کراچی میں امن ہماری اولین ترجیح ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مستقبل محفوظ بنانے کے لئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ اکانومی اور سکیورٹی میں مائیکرو تعلق میں بہترین مثال کراچی ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ کشکول توڑنا ہے تو ٹیکس تو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کرنا ہو گا۔ معاشی پالیسیوں میں تسلسل اور ٹیکس نیٹ بڑھانا ہو گا۔ اکانومی ملے جلے اشارے دے رہی ہے۔گروتھ اوپر جا رہی ہے لیکن قرضے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔ انفراسٹرکچر اور توانائی بہتر ہو رہی ہے لیکن کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں سے سکیورٹی ریاست کا مرکزی کام بن گیا ہے۔ جبکہ پچھلی دو دہائیوں سے مختلف عالمی نظریات میں تبدیلی آئی ہے۔ مضبوط معیشتوں نے جارحیت کا بھی مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کمزور اقتصادی حالات کے باعث ٹوٹا۔ روس کے پاس ہتھیاروں کی کمی نہ تھی بلکہ روس معیشت کمزور ہونے سے ٹوٹا۔ کویت اقتصادی قوت ہے لیکن کمزور سکیورٹی کے باعث نشانہ بنا۔ عراق کا کویت پر حملہ اس کی مثال ہے۔ آج دینا معیشت اور سکیورٹی میں توازن کی جانب گامزن ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم نے قیام امن کے لئے بہت محنت کی ہے۔ کراچی میں قیام امن ہماری اولین ترجیح ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے جب کراچی رستا ہے تو پورا پاکستان متاثر ہوتا ہے۔ امید ہے کراچی میں معاشی سرگرمیاں تیزی سے بحال ہوں گی۔ دشمن پاکستان کو ناکام بنانا چاہتا ہے۔ دشمن نے کراچی میں خون خرابا کر کے عدم استحکام کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اسٹریٹجک چیلنجز کا سامنا ہے۔ پائیدار ترقی کے لئے امن و امان قائم کرنا ضروری ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز سکیورٹی ترجیحات کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری سکیورٹی ترجیحات کا معاشی مستقبل کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کے حامی ہیں لیکن تعلقات یک طرفہ نہیں ہو سکتے۔ آج کے دور میں ملک نہیں بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم دنیا کے غیرمستحکم ترین خطے میں رہ رہے ہیں۔ ہمیں مشرقی سرحد پر جارح بھارت اور مغربی سرحد پر غیرمستحکم افغانستان کا سامنا ہے۔ مغربی سرحد کو سفارتی اور عسکری اقدامات سے محفوظ بنا رہے ہیں۔ چار دہائیوں سے مختلف خطرناک چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں۔ہم نے ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے خطرات کو شکست دے دی ہے، پاکستان کی اندرونی سکیورٹی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ مسائل کو خطرہ بننے سے پہلے نمٹنا ہو گا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی جامع کوششیں ضروری ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عملدرآمد ضروری ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مدارس میں اصلاحات کا معاملہ بھی اہم ہے۔ مدارس میں ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ طلباء معاشرے کا مفید شہری بنیں۔ عدلیہ، پولیس کے ساتھ مدارس کے نظام میں بھی اصلاح کی ضرورت ہے۔ حالیہ محرم گزشتہ کے مقابلے میں پرامن ترین رہا۔ آرمی چیف نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز سکیورٹی ترجیحات کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہم دنیا کے غیرمستحکم ترین خطے میں رہ رہے ہیں۔ چار دہائیوں سے مختلف خطرناک چیلنجز سے نمٹ رہے ہیں۔ ہم نے ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے خطرات کو شکست دے دی ہے، اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیا بیانیہ تشکیل دینا آگے بڑھنے کا راستہ ہے، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہو گا، کرپشن کے لئے زیرو ٹارلرننس ہونی چاہئے، سابق صدر سٹیٹ بینک آف پاکستان ڈاکٹر اشتیاق حسین نے پاکستان کی معیشت کے مستقبل اور ماضی کے حوالے سے گفتگو کی، انہوں نے سول وسائل کے ضیاع پر روشنی ڈالی اور کہا کہ نئی چیزیں پرکشش اور شاندار ہوتی ہیں لیکن موجودہ پالیسیوں کو برقرار نہ رکھے جانے اور سرد مہری کے اقدامات کی وجہ سے ملک کو بہت سارا نقصان اٹھانا پڑتا ہے، سی پیک ترقی کے لئے ایک اچھا اسٹریٹجک آپشن ہے، سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ اقتصادی راہداری عام طور پر انتہائی موزوں اور مناسب انداز میں علاقائی اقتصادی مراکز کو آپس میں جوڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا سافٹ ویئر ہارڈ ویئر سے زیادہ اہم نوعیت کا ہے، چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جو کہ سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور پاکستان کی اقتصادی بہتری کے حوالے سے بڑا ذریعہ ہو سکتا ہے۔ ہمیں چین سے سیکھنا چاہئے کہ معیشت کو کس طرح برقرار اور اس کے انتظامات کئے جا سکتے ہیں۔ سی پیک پاکستان کے اندر اقتصادی و تجارتی ربط پیدا کرتی ہے۔ڈائریکٹر جنرل فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن ایف ڈبلیو او لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے سی پیک کی جیو اسٹریٹجک و جیو اکنامک اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی معدنیات اور کوئلے کے وسائل سے مالا مال ملک ہے اور ہمیں اس صلاحیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو فعال رکھنے کے لئے پہلی مرتبہ ہم نے گزشتہ موسم سرما کے دوران خنجراب پاس کو کھلا رکھا ہے، ایف ڈبلیو او نے پاکستان ریلوے کے ساتھ مل کر ریلوے کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے بھی کام کیا ہے اور اس میں سب سے زیادہ اہم چیز فرائیٹ کوریڈور کے ساتھ ساتھ ایم ایل ۔2 بھی شامل ہے۔ ایف ڈبلیو او کے پی کے حکومت کے ساتھ خیبر پختونخواہ میں آئل ریفائنری کی بھی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جبکہ سیمنٹ کی تیاری کے لئے پلانٹ کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر اشفاق حسن، ڈاکٹر فرح سلیم اور ڈاکٹر عین الحسن نے بھی خطاب کیا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy