حضورﷺ بحیثیت قانون دان

Published on December 14, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 476)      No Comments

عطا ء الرحمان چوہدری 
ز باں پہ بار خدایا کس کانام آیا
کہ میرے نطتی نے بو سے مری زباں کے لیے
دنیا کی تاریخ ان گنت مشاعیر سے بری پڑی ہے کہیں نپولن کا نام ہے کہ بڑے دل گردے کا آدمی تھا، کہیں دار سکندر ہیں کہ بڑے 
دبدبے والے باد شاہ تھے ، کہیں کارل مارکس ہے کہ اس نے اقتصادی معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی ، کہیں کوئی فلسفی ہے تو کہیں 
شہ سوار مگر تاریخ کے اوراق الٹیے، ماضی بعید پر نظر ڈالیے اور قریب کو بھی دیکھیے دنیا میں کوئی ایسا نہیں ہوا جس میں تمام صفات یکجا نظر 
آتی ہوںیقیناًکوئی نہیں سوائے حضرت محمد ﷺ کے آپ ﷺ نبی آخر الزمان اور پیغمبر خدا تھے۔
مگر تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ آپﷺ نے اپنی زندگی ایک عام انسان کی طرح گزاری اور لوگوں کو نمونہ بن کر دیکھایاکہ عالم باعمل، 
حاکم انصاف پسند، منتظم ایسا کہ انتظام دیکھ کر لوگ سبحان اللہ کہیں، منصف ایسا کہ عدل کے معنی سمجھ میں آ جائیں ، قانون دان ایسا کے 
قانون پر عمل کرنے کو جی چائے ، رحیم ایسا کہ خدا نے خد رحمت العالمین کہا۔ الغرض جی چاہتا ہے کہ کہوں۔
حس یوسف دم عیسیٰ، ید بیضا داری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری 
حکمت و دانائی کے تمام باب آپﷺ پر ختم ہو گئے جب آپ نے اوائل عمری میں ہی غیظ و غضب سے بھرے ہوئے اور ایک دوسرے 
کے خون کے پیاسے مکہ والوں کے حجر اسود کو نصب کرنے کے لیے یوں سلجھایا گیا کہ کھینچی ہوئی تلواریں میانوں میں چلی گئیں اور 
غضب ناک چہرے مسکراہٹ میں بدل گئے۔
میں آٹے میں نمک کے برابر اس سے بھی کہیں کم حضور ﷺ کے قانون دان ہونے کے بارے میں عرض کرنے کی جسارت کروں گا۔
تقابل کا کروں دعویٰ یہ طاقت ہے کہاں میری 
تخیل میرا ناقص ، نامکمل ہے زباں میری 
حضور ﷺ ہجرت فرما کر مدینے تشریف لا رہے ہیں ، اجنبی لوگ ، اجنبی ماحول ، نئی بستی ، نئے حالات ، آ پ ﷺ کے ساتھی مہاجر ، نہ گھر ، 
نہ در، دریار غیر رہے وہ راہنما، سلام اس پر درود اس پر ، مدینے میں داخل ہوتے ہی ، مہاجرین اور انصارمیں مواخات قائم کر کے قانون 
دانی کی ایسی مثال قائم کر دی کہ رہتی دنیا تک قائم رہے گی ، ایک مہاجر کو ایک انصاری کا بھائی بنا دیا اور پھر چشم فلک نے دیکھا کہ انصاری 
نے دو مکانو ں میں سے ایک مکان ، دولت میں سے آدھی دولت ، یہاں تک کے دو بیویوں میں سے ایک بیوی بھی مہاجر بھائی کو دینا 
قبول کر لیا ۔ 
عرب مہاشرہ یکسر بدل گیا ، مدینے کی فضا ء خوشگوار ہو گئی ، مہاجر وانصار بھائی بھائی ہو گئے مدینے میں یہودی مالدار بھی تھے طاقتور بھی
تھے اور اثر رسوخ والے بھی آپ ﷺ نے ان کے ساتھ امن وآشتی کے ساتھ رہنے کا معاہدہ کیا ۔ یہی معاہدہ میثاق مدینہ کہلایا اور یہی 
میثاق دنیا میں وہ پہلا معاہدہ ہے جو ان حالات میں لکھ کر طے پایا اور دنیااور دنیا نے قانون سازی اور قانون دانی کا مخیر العقول 
کارنامہ اس معاہدے کو قرار دیا ۔
وقت کی حدود مجھے اشارہ گفتگو کرنے پر مجبور کررہی ہے ورنہ میں چاہتا ہوں کہ اس عظیم ہستی کی ساری زندگی کھول کر آپ کے سامنے رکھ 

دوں ، اس عظیم قانون دان کے وہ بے بہااور قیمتی نسخہ کیمیاآپ کے سامنے عیاں کردوں جنہیں دنیا جانتی اور مانتی ضرور ہے مگر بار بار
سننا چاہتی ہے میں بھی سنانا چاہتا ہوں تاکہ میری عاقبت بھی سنور جائے ۔
مدینے کا معاشرہ مثالی معاشرہ بن گیا ۔ یہودی جو آپﷺ کے بدترین دشمن تھے اپنی فریادیں آپﷺ کے پاس لاتے او رتحسین و 
آفرین کے ڈونگرے برساتے ہوئے واپس جاتے ۔ ذرا صلح حدیبیہ کی شقوں پر غور کریں ۔ تفصیل کا موقع نہیں، قانون جہانبانی اور 
دور اندیشی کا انمول موتی کہ رہتی دنیا تک اس کا غلغلہ رہے گا۔ کوئی کافر مسلمانوں میں چلا آئے تو واپس کر دیا جائے گامگر مسلمان 
کافروں میں چلا جائے تو واپس نہیں ہو سکے گا۔ صحابہ کرامؓ چونک گئے حضورﷺ نے قانون کی وضاحت فرمائی تو مطمئن ہو گئے 
مجھے یقیناًیہ کہنے کی حاجت نہیں کہ قانون دانی کہ یہ نکات کیا چشم فلک نے اس سے پہلے دیکھے تھے۔
یہ چند موتی آپ کی خدمت میں پیش کیے ہیں ورنہ ایسے موتیوں سے اور ایسے در نایاب سے رسول کریم ﷺ کی سیرت طیبہ بھری 
پڑی ہے یہ کہ کر اجازت چاہوں گا۔ 
تاریخ اگرچاہے گی ثانی محمد ﷺ 
ثانی تو بڑی چیز ہے سایہ نہ ملے گا 

Readers Comments (0)




WordPress主题

Weboy