پارلیمنٹ کے ایوان بالا’’سینیٹ ‘‘ کے52نئے ارکان کا انتخاب (آج) ہوگا

Published on March 3, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 261)      No Comments

پارلیمنٹ کے ایوان بالا’’سینیٹ ‘‘ کے52نئے ارکان کا انتخاب (آج) ہوگاپارلیمنٹ کے ایوان بالا’’سینیٹ ‘‘ کے52نئے ارکان کا انتخاب (آج) ہوگا
سیاسی جماعتوں میں ہلچل،جوڑ توڑ عروج پر،حریف ایک دن کیلئے ’’حلیف ‘‘بن گئے
کے پی کے میں مسلم لیگ(ن)،جماعت اسلامی اور اے این پی کا اتحاد،پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے بھی گٹھ جوڑ کر لیا
سندھ میں تحریک انصاف،مسلم لیگ (ف) اور پی ایس پی کا اتحاد ،الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار آزاد حیثیت سے حصہ لیں گے، پنجاب اور مرکز سے بھاری اکثریت سے کامیابی کا امکان ، سندھ میں پی پی پی اور کے پی کے میں تحریک انصاف کا پلڑا بھاری رہے گا،سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کا سلسلہ بھی جاری
اسلام آباد/پشاور/کراچی/لاہور(یوا ین پی ) پارلیمنٹ کے ایوان بالا(سینیٹ ) کے52نئے ارکان کا انتخاب (آج) ہفتہ کو ہو رہا ہے جس کے لئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے اور سیاسی حریف ایک دن کیلئے ایک دوسرے کے حلیف بن گئے ہیں ،کے پی کے میں مسلم لیگ(ن)،جماعت اسلامی اور اے این پی کا اتحاد،پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے بھی گٹھ جوڑ کر لیا،سندھ میں تحریک انصاف،مسلم لیگ (ف) اور پی ایس پی کا اتحاد ،الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار آزاد حیثیت سے حصہ لیں گے، پنجاب سے بھاری اکثریت سے کامیابی کا امکان ،سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کا سلسلہ بھی جاری ۔یونی ویژن نیوز کے مطابق سینیٹ کے آج(ہفتہ کو) ہو رہے ہیں ۔ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخاب کے لیے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلاتعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ الیکشن کیلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا ہے ۔خیبر پختون خوا میں مسلم لیگ(ن) نے جماعت اسلامی اور اے این پی کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اتحاد کا فیصلہ رہنما ن لیگ امیر مقام کی رہائش گاہ پر اجلاس میں کیا گیا ، اجلاس میں امیرمقام ، عنایت اللہ ، سردار حسین بابک ، پیر صابر شاہ اور سردار اورنگ زیب نلوٹھا شریک ہوئے ۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خواتین کی نشست پر اے این پی کی رکن کو منتخب کرایا جائے گا ۔جماعت اسلامی خیبر پختون خوا میں تحریک انصاف کی اتحادی ہے،جماعت اسلامی نے سینیٹ الیکشن کے لیے مسلم لیگ ن اور اے این پی سے اتحاد کر لیاہے۔اسی طرح پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے اتحاد کیا ہے ۔سینیٹ انتخابات کے لیے سندھ میں اپوزیشن جماعتوں نے رابطے تیز کردیے ہیں ۔ پاک سرزمین پارٹی ، مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں کی ملاقاتوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ۔سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفی کمال، انیس قائم خانی نے کنگری ہاؤس میں پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی اوروفاقی وزیر سید صدر الدین شاہ سے ملاقات کی۔ جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے سیکریٹری جنرل رضا ہارون اور دیگر رہنماؤں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں عمران اسماعیل، نجیب ہارون اور حلیم عادل شیخ سے ملاقات کی۔عمران اسمٰعیل نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی ووٹ خریدنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں مصطفی کمال نے کہا کہ وہ سب سے مل رہے ہیں ،ملکر ایسا حل نکالیں گے جو سند ھ کے مفاد میں ہوگا ۔اس موقع پر مسلم لیگ فنکشنل کے امیدوار مظفر حسین شاہ نے انکشاف کیا کہ کچھ دوستوں نے سینیٹ کے الیکشن کے لئے کیمرے والی گھڑیاں بانٹی ہیں ، اور ووٹ کی تصویر لینے کا کہا گیا ہے ۔مسلم لیگ فنکشنل کے وفد نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور سینیٹ الیکشن میں اپنے امیدوار کے لئے ووٹ کی درخواست کی۔سینیٹ کے الیکشن میں مسلم کے امیدوار آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں ۔ان امیدواروں کو ن لیگ کے سابق صدر نواز شریف نے ٹکٹ جاری کئے تھے جنھیں بعد میں سپریم کورٹ نے نا اہل قرار دیا اور الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔پنجاب اور مرکز میں ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدواروں کی بھاری اکثریت میں کامیابی کا امکان ہے ۔سندھ میں پیپلز پارٹی اور کے پی میں تحریک انصاف کا پلڑا بھاری رہے گا۔اس دوران سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کا الزام بھی عائد کر رہی ہیں ۔اسلام آباد اور فاٹا کی بات کی جائے تو ان نشستوں کا الیکٹورل کالج یا حلقہ انتخاب قومی اسمبلی ہوتا ہے،11 مارچ کو اسلام آباد کی دو نشستیں خالی ہو رہی ہیں جس میں جنرل نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے عثمان سیف اللہ جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست مسلم لیگ ق کے مشاہد حسین سید کے پاس ہے۔اس نشست پر جوڑ توڑ انتہائی مشکل یا نا ممکن ہوگی کیوں کہ کسی بھی امیدوار کو جیت کے لیے قومی اسمبلی کے آدھے اراکین یعنی 171 کی حمایت حاصل کرنا ہوگی، لیکن ان نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی یقینی ہے۔ایوان زیریں کے 342 اراکین میں سے 188 مسلم لیگ ن کے ہیں اس لیے یہ باآسانی کہا جاسکتا ہے کے سینیٹ کی جنرل اور ٹیکنوکریٹس کی نشست پر مسلم لیگ ن کے نمائندے آسانی سے کامیاب ہوجائیں گے۔سینیٹ میں فاٹا کے 8 میں سے 4 نئے اراکین کا انتخاب کیا جائے گا، فاٹا کی 4 جنرل نشستوں کو پر کرنے کی ذمہ داری قومی اسمبلی میں موجود فاٹا اراکین کی ہے۔فاٹا کے قومی اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 12 ہے تاہم ایک حلقے میں امن امان کی صورتحال کے پیش نظر انتخاب نہیں ہوا تھا اس لیے فاٹا کے 11 اراکین 4 نئے سینیٹرز کو منتخب کریں گے۔فاٹا میں جوڑ توڑ یا سادے الفاظ میں پیسے کی خوب چکا چوند دیکھنے کو ملے گی یعنی ایک امیدوار کو فاٹا کے صرف 3 اراکین کی حمایت درکار ہو گی اور جو کسی طرح ان 3 اراکین کو رام کرنے میں کامیاب ہو جائے گا وہ چھ سال کے لیے سینیٹر منتخب ہوجائے گا۔ سینیٹ آف پاکستان کے آدھے یعنی 52 ارکان ریٹائر ہوجائیں گے اور ایوان بالا میں چیئرمین اسی جماعت کا ہوگا جسے انتخابات کے بعد اکثریت حاصل ہوگی۔ اس وقت سینیٹ میں اراکین کا تعلق 13 سیاسی جماعتوں سے ہے جبکہ ایک آزاد رکن ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریئنز کے 26، پاکستان مسلم لیگ ن کے 27، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 8 ، پاکستان تحریک انصاف کے 7، عوامی نیشنل پارٹی کے 6 ، جمیعت علمائے اسلام ف کے 5، پاکستان مسلم لیگ ق کے 4، پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 3،نیشنل پارٹی کے 3، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے 2، بلوچستان نیشنل پاٹی مینگل کا 1، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل1، جماعت اسلامی1 اور اور آزاد اراکین کی کل تعداد 10 ہے جس میں فاٹا کے 8 اراکین بھی شامل ہیں۔مارچ 2018 میں ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں پاکستان پیپلز پارٹی کے تقریبا 70 فیصد یعنی 18 اراکین ریٹائر ہوجائیں گے جن میں سے7 کا تعلق سندھ ، 4 کا خیبرپختونخوا ، 2 کا پنجاب ، 2 کا بلوچستان اور ایک رکن اسلام آباد سے ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ریٹائر ہونے والے اہم سینیٹرز میں موجودہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، تاج حیدر، فرحت اللہ بابر اور اعتزاز احسن شامل ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک تہائی یعنی 27 میں سے 9 اراکین مارچ میں اپنی مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان اراکین میں سے 8 کا تعلق پنجاب جبکہ ایک کا خیبرپختونخوا سے ہے۔ مسلم لیگ ن کے ریٹائر ہونے والے سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، ذوالفقار کھوسہ، ڈاکٹر آصف کرمانی اور کامران مائیکل سر فہرست ہیں ۔جمیعت علمائے اسلام ف کے 5 میں سے 3 ریٹائر ہونے والے اراکین میں بلوچستان سے حافظ حمد اللہ اور مفتی عبدالستار جبکہ خیبر پختونخوا سے محمد طلحہ محمود شامل ہیں ۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 50 فیصد اراکین بھی ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم سینیٹرز کی تعداد 8 سے کم ہو کر 4 رہ جائے گی۔11 مارچ کو ریٹائر ہونے والے متحدہ سینیٹرز میں بیرسٹر فروغ نسیم، مولانا تنویرالحق تھانوی، کرنل(ر)سید طاہر حسین مشہدی اور نسرین جلیل شامل ہیں۔11 مارچ کے بعد عوامی نیشنل پارٹی کے 6 میں سے 5 اراکین سینیٹ کے رکن نہیں رہیں گے ۔ ان اراکین میں کے پی سے باز محمد خان، شاہی سید، الیاس احمد بلور،زاہدہ خان جبکہ بلوچستان سے سردار محمد داد خان اچکزئی شامل ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے 7میں سے صرف خیبر پختونخوا کے محمد اعظم سواتی ریٹائر ہو رہے ہیں۔مسلم لیگ ق کے پنجاب اور اسلام آباد کے 1, 1 منتخب ہونے والے سینیٹرز کامل علی آغا اور مشاہد حسین سید جبکہ بلوچستان سے 2 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے دو اراکین سردار اسرار اللہ خان زہری اور نسیمہ احسان جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین شاہ اپنی مدت پوری کرلیں گے ۔آزاد اراکین میں سے آدھے یعنی 10 میں سے 5 ریٹائر ہو جائیں گے۔جانے والوں میں فاٹا سے ہدایت اللہ، ہلال الرحمان، ملک نجم الحسن ، محمد صالح شاہ جبکہ پنجاب سے محمد محسن لغاری سینیٹ کو خیر باد کہہ دیں گے۔سینیٹ کے حالیہ انتخاب میں جو جماعتیں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں ان میں پنجاب اور اسلام آباد سے پاکستان مسلم لیگ ن ، سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹریئنز اور خیبر پختونخوا سے پاکستان تحریک انصاف اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔اس کے علاوہ سندھ اسمبلی سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، خیبر پختونخوا میں جمیعت علمائے اسلام ف جبکہ بلوچستان سے نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بھی کچھ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ البتہ پاکستان مسلم لیگ ق اور فنشنل لیگ کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ایوان سے باہر ہوجائیں گی۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy