محکمہ صحت کے افسران پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے ایک مو ئثر حکمت عملی تشکیل دیں ڈی سی او ٹھٹھہ مرزا ناصر علی

Published on March 23, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 394)      No Comments

ٹھٹھہ(حمید چنڈ)ڈپٹی کمشنر مرزا ناصر علی نے محکمہ صحت کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ ضلع میں 9- تا 15- اپریل 2018ئ تک شروع ہونے والی قومی پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے ایک مو ئثر حکمت عملی تشکیل دیں تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو کے قطرے پینے سے رہ نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں کسی بی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور کوتاہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج دربار ہال مکلی میں آئندہ قومی پولیو مہم کے انتظ?امات کا جائزہ لینے کے متعلق منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ٹھٹھہ کو پولیو جیسے موذی مرض سے پاک کرنے کیلئے ہم سب کو مل کر کوششیں لے کر اپنے نیٹ ورک کو مضبوط کرنا ہوگا اور مہم شروع ہونے سے قبل یو سی سطح پر پولیو کے متلعق عوام میں آگہی پیدا کی جائے تاکہ عوام کو پولیو کے متلعق معلومات حاصل ہو سکے۔ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران، ڈاکٹرز و عملے کو ہدایت کی کہ وہ پولیو مہم کے دوران نیک نیتی، سچائی اور محنت سے کام کریں تاکہ معصوم بچوں کو معذوری سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ پولیو ٹیموں کی مکمل سیکیورٹی سمیت بسوں، ویگنوں و دیگر مسافر گاڑیوں کو چند منٹ کیلئے اسٹاپوں پر روکیں تاکہ ان میں سفر کرنے والے بچوں کو بھی پولیو کے قطرے پلائے جا سکیں۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹرخدا بخش میمن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں آئندہ پولیو مہم کے دوران 202342 بچوں کو پولیو سے بچائ کے قطرے پلانے کا حدف مقرر کیا گیا ہے جس کیلئے 595 موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور اس مہم کی نگرنی کیلئے 148 ایریا انچارجز اور 54 یو سی فوکل پرسنز مقرر کئے گئے ہیں جبکہ 46 فکسڈ پوائنٹس سمیت 56 ٹرانزسٹ پوائنٹس بھی قائم کی گئی ہیں تاکہ مقررہ حدف حاصل کرکے مہم کو سو فیصد کامیاب بنایا جا سکے۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عمران الحسن خواجہ، ضلع کے تمام اسسٹنٹ کمشنروں، مختیارکاروں، مختلف متعلقہ محکموں کے افسران، پی پی ایچ آئی، ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں، تعلیم، لوکل گورنمنٹ اور محکمہ صحت کے افسران نے شرکت کی۔
غیر مسلم ملازمین کی جبری برطرفی
ٹھٹھہ(حمد چنڈ)یوسی غلام اللہ شہر کی سول سوسائٹی کی جانب سے غلام اللہ یونین کاونسل میں سے غیر مسلم ملازمین کی جبری برطرفی اور مسلمانوں کو سویپرز مقرر کرنے ،غلام اللہ شہر میں بھرتی ہوئی گندگی اور ترقیاتی کا نہ ہونے اور یوسی چیئرمین طفیل میمن ،ٹاون چیئر مین میرپور ساکرو اقبال خاصخیلی، ضلعی چیئرمین غلام قادر پلیجو کے خلاف مکلی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظارہ کیا ، احتجاج کی رہنمائی اقبال رند،راج کمار۔ شاہد کنبھار،صحافی پیرل پیاسی ،محمدعلی رند،لتاکماری نے کی ،اس موقعے پر انہوں نے کہا کے غیر مسلم ملازمین کو جبری نکال کر سیاسی اثر ورسوخ پر مسلمانوں کو سویپر کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے ، جس کے باعث غلام اللہ شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے ،اس موقعے پر غیر مسلم عورت ملازمین نے جھارو ہاتھوں میں اٹھاکر چیئرمین طفیل میمن،اقبال خاصخیلی اور ضلعی چیئرمین غلام قادر پلیجو کے خلاف سخت نہرے بازی کی ، مظاہرین نے ڈی سی ٹھٹھہ اور اعلیٰ اختیارات والو سے مطالبہ کیا کے غلام اللی شہر میں سیاسی سفارشی مسلمان سویپروں کو فوری ہٹاکر جبری برطرف کیے جانے والے غیر مسلم ملازمین کو بحال کیا جائے اور یوسی چیئر مین طفیل میمن کے خلاف بلدیاتی قانون کے تحت ایکشن اٹھایا جائے۔
میٹھے پانی کے ذخائر اور انکی افادیت کو اجاگر کرنے کے لیے ٹھٹھہ میں بھی مختلف فلاحی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ریلیوں کا اہتمام
ٹھٹھہ(حمید چنڈ) میٹھے پانی کے ذخائر اور انکی افادیت کو اجاگر کرنے کے لیے ٹھٹھہ میں بھی مختلف فلاحی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ریلیوں کا اہتمام کیا گیا ، اس موقعے پر سماجی تنظیم  الخدمت فاونڈیشن ٹھٹھہ کے زیر احتمام دریاءسندھ میں قلت آب کے سنگین مئسلے پر ریلی کا احتمام کیا گیا اس موقعے پر محمد علی کھٹک ، ھسو کے ریاض جیلانی اور دیگر نے کہا کے سندھ کے ڈیلٹا والے علائقوں ،ٹھٹھہ ،سجاول، بدین میں قلت آب نے سنگین صورتحال اختیار کرلی ہے ،دریاءسندھ میں پانی نا چھوڑنے کے باعث تینوں اضلاع کا85فیصد حصہ زیر آب پانی نا قابل استعمال ہوگیاہے،جبکہ 15فیصد حصے میں سنکھیہ کی مقدار 10اشاریہ سے زائد ہوچکی ہے ،جس کے پینے سے مقامی آبادی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں ،انہوں نے کہا کے ماحولیاتی تبدیلی سے جہاں دیگر ممالک متاثر ہورہے ہیں وہیں پر پاکستان میں ناقص حقمت عملی کی وجہ سے ڈیلٹائی علائقہ شدید متاثر ہوگئے ہیں ،جبکہ درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ اور دریاءسندھ میں مسلسل میٹھے پانی کو نا چھوڑنے کی وجہ سے سمندر میں تعغیانی کی وجہ سے زیر کاشت تین لاکھ سے زائد رقبہ سمندری پانی کی ذرد میں آگیا ہے،چونکہ میٹھا پانی زمینی اور آبی ذخائر اور ماحولیات اور جنگلات کو محفوظ بنانے کے کام آتا ہے، جنگلات کی کمی زیر آب سمندر میں تمڑ کے درختوں کا خاتمہ ، جینگے کی نسل کشی ، دریاءسندھ کے ڈیلٹاکے لیے لمحہ فکر سے کم نہیں ، ضرورت اس عمل کی ہے کے دریاءسندھ میں 1991 کے معائدے کے تحت پانی چھوڑا جائے اور آبی ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے حقمت عملی اختیار کی جائے ،بصورت دیگر آنے والے وقتوں میں غیر زمیدارانہ روش کی وجہ سے سمندری طوفانوں اور انسانی المیوں کا سامنہ کرنا پرسکتا ہے ،جسکے لیے موجودہ حکومت اور اداروں کو مسبط قردار ادا کرنا ہوگا۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy