پاکستان کی پہلی سائکوتھرلرفیچر فلم’’ہوٹل‘‘کے مرکزی کردار نوید بلوچ سے خصوصی بات چیت

Published on January 19, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 531)      No Comments

\"NABEED
لاہور(یواین پی) ’’ہوٹل فلم میں کام کرنے کا تجربہ ٹی وی سے کہیں لاکھ درجے بہتر رہا، مجھے فرق پتہ چلا کہ ٹی وی کے میڈیم اور فلم کے میڈیم میں کیا فرق ہوتا ہے، یہ فرق میں نے اسی فلم سے سیکھا گو کہ یہ میری پہلی فلم ہے اور مجھے ہی نہیں بلکہ میری پوری ٹیم کو امید ہے کہ آپ لوگ ہم سب کے کام کوضررو پسندکریں گے‘‘، یہ بات ایک خصوصی ملاقات میں نوید بلوچ نے بتائی، نویدبلوچ کراچی میں واقع نیشنل بنک میں ایک اعلی عہدے پر فائز ہیں، انہوں نے بتایا کہ داکاری سے میرا بڑا گہرا لگاؤ ہے، میں اس سے پیشتر کافی ٹی وی چینلز پر ریجنل ڈراموں میں کام کر چکا ہوں ، فلم میں کام کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ فلم کی ریہرسلز کے بارے میں اخبارات میں پڑھ تو رہا ہی تھا پھر مجھے خالد صاحب نے ایک کیریکٹر کے سلسلے میں فون کال کی،میں ان سے جا کر ملا اور پھر باقاعدہ میرا آڈیشن ہوا،آڈیشن پاس ہونے کے کچھ دنوں بعد ریہرسلز شروع ہوئیں جس کی ذمہ داری فلم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طلال فرحت صاحب نے سنبھالی ہوئی تھیں،ریہرسلز میں جتنا میں نے سیکھا، اس سے قبل میں نے پہلے نہیں سیکھا تھا،فلم کی ریہرسلزمیں ہر لفظ اور جملے کی باریکیوں کو سمجھاتے تھے کہ کس طرح سے کس انداز میں اور ٹھہر ٹھہر کر بولنا ہے، انہوں نے مزیدبتایا کہ ٹی وی ریکارڈنگ میں تو سیٹ پر ڈائریکٹ اسکرپٹ دے دیا جاتا ہے اور وہیں پر ریکارڈنگ مکمل کرادی جاتی ہے جب کہ فلم میں کام اس کے برعکس نظر آیا،یوں ہم نے مہینوں کی ریہرسلز کے بعد شوٹنگ مکمل کرائی، میرے ساتھ ساتھی فنکاروں نے کافی تعاون کیا اور فلم کی شوٹنگ مکمل کروائی، فلم کے ڈائریکٹرخالد حسن خان ہالی ووڈ سے گریجویٹ ہیں، ان کی نظر دور تک جاتی ہے کئی ایسی جگہ ہم سمجھتے تھے کہ ہم نے کام صحیح کیا ہے مگر وہ اپنیّ ظر سے دیکھتے اور اسے اپنے انداز میں شوٹ کراتے تھے، انہوں نے ہمیں کہیں بھی اور کسی بھی دن یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ ہم شوٹ پر آئے ہیں، ایک گھر جیسا ماحول تھا جس میں ہم سب ہنسی خوشی اپنے اپنے کام کو مکمل کرا رہے تھے، گو کہ ہم کراچی سے باہر تھے مگر ہم نے اپنی ایک الگ دنیا بس رکھی تھی، کوئی دن ایسا نہ تھا جو یادگار نہ ہو، فلمی مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ، اگر یہی جستجو ہمارے دوسرے ڈائریکٹرز میں بھی ہو تو وہ وقت دور نہیں کہ جب پاکستان کی فلم انڈسٹری نوجوان ڈائریکٹرز کے کندھوں پر کھڑی ہو، دیکھنے والوں کے لیے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟ اس سلسلے میں میری صرف یہ کہنا ہے کہ یہ فلم اپنے سبجیکٹ کے لحاظ سے منفرد ہے، اسی لیے یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارسائکو تھرلر فیچر فلم بنی ہے، جسے بڑی محنت سے اس کی کہانی کو فلم میں سمیٹا گیاہے،آج کل کی شوقیہ نسل جو ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کے خواہشمند ہیں، جلد بازی میں وہ مقام حاصل کرنا چاہتی ہے جس میں محنت کم ہو اورمشہور ہونے کے ساتھ پیسہ زیادہ حاصل ہو، اس طرح کی سوچ میں یقیناًوہ کام نظر نہیں آئے گا جو ایک محنت کرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے، لہذا ہمیں خود بھی کوشش کرنی ہو گی کہ ہم اپنے کام کے معیار کو اتنا پرفیکٹ کر لیں کہ لوگ ہماری اسکرین کو دیکھ کر عش عش کر اٹھیں،ہم سب نے فلمیں تو بہت دیکھی ہوں گی مگر مجھے یقین ہے کہ شایدکوئی ایسی پاکستانی فلم نہیں دیکھی ہو گی کہ جس میں گانا نہ ہو، اس فلم کی خاصیت یہ ہے کہ ہر سین دوسرے سین اور پچھلے گزر جانے والے منظر سے جڑا ہوا ہے، دوسری بات یہ کہ فلم میں جس طرح سے نئے فنکاروں سے کام لیا گیا ہے ، یہ کوئی آسان بات نہیں ہر فنکار نے اپنے کام کے ساتھ بھرپور انصاف کیا ہے ، میں سب لوگوں سے کہوں گا کہ اپنی زندگی میں سے قیمتی لمحات میں سے صرف سوا دو گھنٹے اس فلم کے لیے ابھی سے نکال کر رکھیں، مجھے ہی نہیں بلکہ اس فلم سے جڑے تمام فنکار اور ٹیم سمیت آپ سب کو فلم ’’ہوٹل‘‘ یقیناًمدتوں یاد رہے گی، فلم کی کاسٹ میں میرے ساتھ فلم اسٹارمیرا، ہمایوں گیلانی، نیہا انیل، صادق امین، نسرین جان اور دیگرفنکار شامل ہیں۔

Readers Comments (0)




Weboy

Weboy