پچیس جولائی کے عام انتخابات کا نتیجہ کیا ہو گا

Published on July 23, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 330)      No Comments

تحریر۔۔۔ چودھری عبدالقیوم
پچیس جولائی کو پاکستان کے 15 ویں عام انتخابات منعقد ہورہے ہیں۔یہ ملک کے ایک اہم الیکشن تصور کیے جارہے ہیں جس میں پاکستان پیپلزپارٹی،پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف،ایم کیو ایم، متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) سندھ میں گرینڈ الائنس،عوامی نیشنل پارٹی،تحریک لبیک سمیت درجنوں سیاسی جماعتیں اور ہزاروں امیدوار حصہ لے رہے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ایک سو بیس سیاسی جماعتیں اور دو سیاسی اتحاد رجسٹرڈ ہیں ان سیاسی جماعتوں اور سیاسی اتحادوں کے قومی اسمبلی کے الیکشن میں تین ہزار،چھ سو،پچھتر امیدوار میدان میں ہیں جبکہ پنجاب،بلوچستان،خیبر پختونخواہ اور سندھ کی صوبائی اسمبلیوں کے لیے آٹھ ہزار،آٹھ سو پچانوے امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ان میں 172 خواتین بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر امیدوار ہیں جبکہ 44 غیرمسلم امیدوار بھی قومی اسمبلی کا الیکشن لڑرہے ہیں ۔ انتخابات میں عوام قومی اسمبلی کے 272 ارکان کا انتخاب کرنے کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے 371 ،سندھ اسمبلی کے 168، بلوچستان اسمبلی کے 51 اور خیبر پختونخواہ کے 124 ممبران منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالیں گے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کا الیکشن ایک ہی روز یعنی 25 جولائی کو ہوگا۔مسلم لیگ ن جو گذشتہ کئی دہائیوں سے برسراقتدار رہی ہے موجودہ الیکشن میں اسے بڑی مشکلات کا سامنا ہے اس کے قائد میاں نوازشریف سابق وزیراعظم نہ صرف الیکشن سے باہر ہوچکے ہیں بلکہ کرپشن کے الزام میں اپنی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کے ہمراہ اڈیالہ جیل میں قید کاٹ رہے ہیں اس لیے یہ الیکشن مسلم لیگ ن کیساتھ میاں نوازشریف کی سیاسی زندگی کے لیے بہت زیادہ اہم ہیں اس میں کامیابی یا ناکامی سے ان کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ بھی ہوگا ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس الیکشن میں مقابلہ پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان متوقع ہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو کی عمر ابھی وزیراعظم بننے کے قابل نہیں وہ اپنے تجربہ کار والد آسف علی زرداری کی قیادت میں پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں ۔سندھ میں پیپلز پارٹی اپنی اکثریت قائم کرنے کی کوشش کرے گی البتہ یہاں گرینڈ الائنس کو بھی کچھ نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ سندھ میں یہ الیکشن ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے سیاسی مستقبل کا بھی تعین کریں گے ۔ اس الیکشن کی اہم بات یہ کہ اس کے بروقت ہونے کے بارے میں پہلے دن سے ہی شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا کئی جگہوں پر الیکشن مہم کے دوران دھماکے اور خودکش حملے ہوئے صوبہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں بھی الیکشن مہم کے دوران خودکش حملہ ہوا جس میں ایک محب وطن سیاستدان میر سراج رئیسانی سمیت 130 بیگناہ شہری شہید ہوگئے ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے راہنما میرسراج رئیسانی شہید اس حلقے سے اپنے بھائی اسلم رئیسانی سابق گورنر بلوچستان کے مقابلے میں امیدوار تھے ۔الیکشن کے دوران دہشت گردوں کی یہ بہت بڑی کاروائی تھی جس کا مقصد ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرکے الیکشن ملتوی کرانے کی سازش تھی جسے پاک فوج ، سیکیورٹی اداروں اور عوام نے ناکام بنا دیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ الیکشن بروقت ہونے جارہے ہیں لیکن دوسری طرف یہ بھی ایک ایک حقیقت ہے کہ اس الیکشن میں ہمارے ملک کا روایتی جوش و خروش نظر نہیں آیا الیکشن میں خوف اور بے یقینی کی فضا رہی۔ الیکشن کمیشن کی کے اقدامات سے اس دفعہ الیکشن میں جہازی سائز کی فلیکسز اور ہورڈنگز نہیں لگائے جاسکے اس کے باوجود الیکشن میں سرمائے کا استعمال ہوا۔ہمارے ہاں یہ روایت بھی بہت پرانی ہے کہ الیکشن ہارنے والے امیدوار اور سیاسی جماعتیں الیکشن میں دھاندلی کا الزامات لگاتے ہیں اور یہ عام طور الیکشن کے بعد ہوتا ہے لیکن اس دفعہ یہ الزامات الیکشن کے دوران ہی سامنے آرہے ہیں برسراقتدار رہنے والی جماعت مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی کیطرف سے بھی ایسی باتیں سامنے آئی ہیں جس میں انھوں نے الیکشن میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے دوسری طرف الیکشن کمیشن کے حکام ان باتوں کی تردید کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمارا کسی سیاسی جماعت کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہم صرف غیرجانبدارانہ بروقت الیکشن کرانا چاہتے ہیں بحرحال تمام تر افواہوں اور سازشوں کے باوجود الیکشن بروقت ہورہے ہیں جس کا کریڈٹ نگران حکومت کو جاتا ہے الیکشن کا عمل جاری رہنا ملک اور جمہوریت کے لیے اچھا شگون ہے ۔ الیکشن میں عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں یہ تو25 جولائی کو ہی پتہ چلے گا لیکن سیاسی حالات سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ الیکشن کے نتیجے میں کوئی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرتی نظر نہیں آتی اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں سیاسی جماعتوں کو مخلوط حکومت بنانا پڑے گی جس میں کسی بڑے سیاستدان کی بجائے کسی غیرمعروف سیاسی چہرے کو وزیراعظم بنانے پر بھی اتفاق ہوسکتا ہے اگر اس طرح کی صورت حال بنتی ہے تو یہ ایک کمزور حکومت ہوگی جو اپنے اتحادیوں کے تعاون اور حمایت سے ہی چلے گی۔ بحرحال اصل صورتحا ل الیکشن کے نتائج سامنے آنے پر ہی واضح ہوگی۔الیکشن کے نتائج جو بھی ہوں ایک بات طے ہے کہ ملک سے پرانی اور روایتی سیاست دم توڑتی نظر آتی ہے اس الیکشن میں نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد پہلی دفعہ ووٹ ڈالے گی اس کے مثبت اثرات ملک کے مستقبل پر مرتب ہونگے ان شاء اللہ اب پاکستان بہتری کی طرف جائے گا

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

Free WordPress Theme