صدارتی انتخاب کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے ووٹوں کی پوزیشن

Published on August 28, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 340)      No Comments

لاہور (یواین پی)4 ستمبر کو ملک کے صدر کے انتخاب کیلئے الیکشن ہونے جارہاہے اور اس کیلئے میدان میں تحریک انصاف کے عارف علوی ، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمان میدان میں اتر چکے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے آئین میں جو الیکٹورل کالج تشکیل دیا گیا ہے اس میں صدر کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے ہر رکن اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کو ایک ایک ووٹ حاصل ہے۔ جبکہ دیگر تین صوبائی اسمبلیوں کو سب سے چھوٹی اسمبلی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر یعنی 65 ، 65 ووٹ ملتے ہیں۔ یوں بلوچستان کے علاوہ تینوں اسمبلیوں کے ارکان کی تعداد کو 65 پر تقسیم کرنے سے جو نمبر نکلتا ہے ، ان تین اسمبلیوں کے اتنے اتنے ارکان مل کر ایک ووٹ رکھتے ہیں۔اس حساب سے خیبر پختونخوا اسمبلی کے”1.90“ارکان،سندھ اسمبلی کے”2.58“ارکان اور پنجاب اسمبلی کے”5.70“ ارکان پر مشتمل ایک صدارتی ووٹ بنتاہے۔قومی اسمبلی ، سینیٹ ، بلوچستان ،سندھ ، کے پی کے اور پنجا ب کی اسمبلیوں کے کل ووٹ 706 بنتے ہیں جن میں جبکہ اراکین کی کل تعداد 1174 بنتی ہیں جن میں سے 50 نشستیں خالی ہیں جس کے بعد صدارتی ووٹوں کی تعدداد 676 باقی رہ جاتی ہے ۔ قوائد کے مطابق صدر بننے کے لئے سادہ اکثریت یعنی 354ووٹ حاصل کرنے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے پاس کل 251 ووٹ ہیں ، ن لیگ کے 146 ، پیپلز پارٹی کے 116 ، متحدہ مجلس عمل کے 38 ، ایم کیوایم کے 20، بلوچستان عوامی پارٹی کے 29، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 14 ،گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے 9 ،مسلم لیگ ق کے چار ، عوامی مسلم لیگ کا ایک ،عوامی نیشنل پارٹی کے 10 ، جمہوری وطن پارٹی کے 2 جبکہ آزاد امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد 19 ہے ،خیبر پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے 5 ، نیشنل پارٹی کے 5، تحریک لبیک کے دو ، بلوچستان نیشنل پارٹی (اے) کے 2 اور ہزار ڈیمو کریٹک پارٹی کا ایک ووٹ ہے ۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Premium WordPress Themes