منی بجٹ پیش ، پٹرولیم کی لیوی کا اضافہ واپس لینے ، سیگریٹ اور مہنگے موبائل فونز پر ڈیوٹی بڑھانے کی تجاویز

Published on September 18, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 508)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی )حکومت نے منی بجٹ پیش کر دیاہے جس میں سیگریٹ ، مہنگے موبائن فونز پر ڈیوٹی بڑھانے ، پٹرولیم کی لیوی میں کیے گئے اضافے کو واپس لینے اور کم سے کم پنشن 10 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے ۔قومی اسمبلی میں منی بجٹ کی تجاویز پیش کرتے ہوئے اسد عمر کا کہناتھا کہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں صوبوں کا مجموعی خسارہ 18 ارب روپے تھا، جو بجٹ پیش کیا گیا اس میں محصول کی ادائیگیوں کے ہدف میں 300 ارب کا فرق ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کسان کی آسانی کیلئے کھاد کی ترسیل بڑھارہے ہیں، وزیراعظم نے فیصلہ کیا ہے کہ صحت انصاف کارڈ کا اجراءکیا جائے، انصاف کارڈ کے تحت علاج کیلئے 5 لاکھ 40 ہزار روپے تک اخراجات دیئے جائیں گے، مزدوروں کے لیے 10 ہزار گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے، 8276 گھروں کی تعمیر کے لیے ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز کیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی میں پیش کردہ فنانس بل کے مطابق 4 لاکھ روپے سالانہ تک آمدن پرٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 4 لاکھ سے 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ایک ہزارٹیکس ہوگااور 8 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 2 ہزارروپے ٹیکس ہوگا۔فنانس بل میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 سے 24 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصدٹیکس ہوگاجبکہ 24 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر60 ہزارفکسڈاور15 فیصدٹیکس ہوگا۔اسی طرح 30 سے 40 لاکھ روپے آمدن پرڈیڑھ لاکھ روپے فکسڈٹیکس ہوگااورفکسڈ کے علاوہ 20 فیصدٹیکس بھی دیناہوگاجبکہ 40 سے 50 لاکھ روپے آمدن پرساڑھے 3 لاکھ روپے فکسڈٹیکس ہوگاجس کے ساتھ آمدن پر25 فیصدٹیکس بھی ہوگا۔
اسد عمر نے اعلان کیا کہ امپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) پنشنرز کی کم سے کم پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، پٹرولیم لیوی ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، پٹرولیم لیوی ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے، صنعتوں کیلئے 44 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کرچکے ہیں، ریگولٹری ڈیوٹی کی مد میں ایکسپورٹ انڈسٹری کو 5 ارب روپے کا ریلیف دے رہے ہیں۔
اسد عمر کہنا تھا کہ مالی سال 2018 میں 661 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تھا، رواں مالی سال ترقیاتی بجٹ 725 ارب روپے کر دیا گیا ہے، دیامر اور بھاشا ڈیمز کو 6 سال میں تعمیر کیا جائے گا، ڈیم کے لیے مختص رقم میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور سی پیک میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوگی جب کہ وزیرا اعظم، وزراء اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کم کردی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ 900 درآمدی اشیاءپر ایک فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور 5 ہزار درامدی اشیاءایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے جب کہ نان فائلر کیلئے گاڑی خریدنے پر عائد پابندی ختم کرنے کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطرناک معاشی حالات سے نکلنے کیلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، فیصلہ کرنا ہے کیا ہم اسی طریقے سے آگے چلتے رہیں گے یا آگے چلنے کی کوشش کریں گے، ہمارا مقصد غریب اور متوسط طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مالیاتی خسارہ 6.6 فیصد تک پہنچ گیا تھا، معاشی طور پر ملک کو مشکل حالات کا سامنا ہے، توانائی کے شعبے میں گزشتہ سال ساڑھے 4 سو ارب روپے کا خسارہ ہوا، گیس کے شعبے میں 100ارب روپے سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے، گیس کے تمام معاہدے ڈالر میں ہوتے ہیں، کل کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، اگر ہم نے فیصلے نہ کیے تو زرمبادلہ ذخائر مزید گرسکتے ہیں اور موجودہ صورتحال میں خسارہ 7.2فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题