جدید طرز پر اربن گرین سٹی کے نام سے میگا ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا منصوبہ

Published on October 27, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 481)      No Comments

ٹھٹھہ(رپورٹ:حمیدچنڈ)ٹھٹھہ کے کوہستانی علائقے جھمپیر کے قریب ایک جدید طرز پر اربن گرین سٹی کے نام سے میگا ہاؤسنگ اسکیم بنانے کا منصوبہ کیا گیا ہے، جا کے بارے مین باخبر ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق جھمپیر کے مشرقی جانب نوری آباد روڈ کے ساتھ ارب سٹی کے قیام کے لیے تمام تیاریاں کرلی گئین ہیں اور پہلے مرحلے میں ماسٹر اور سائیڈ پلان تیار کرلیا گیا ہے، جس کے تحت 85 اسکوائر کلومیٹر زمین یعنی 21 ہزار ایکڑ ایراضی پر امریکہ کے نیویارک سٹی کے طرز پر مذکورہ اربن سٹی کے لیے ابتدائی کام شروع کردیا گیا ہے، جس کے لیے اچانک سائیٹ پلان کا جائزہ بھی لیا گیا، جبکہ مذکورہ کوہستانی علائقے میں اربن سٹی میگا ہاؤسنگ اسکیم کے نقشے سمیت انکا ماسٹر پلان سائیٹ اسکین پلان اور اس مین مطلوب سہولیات کے بارے میں خاموشی سے تیار کیے گئے نقشہ بھی منطر عام پر آگئی، ذرائع کے مطابق پچھلے کافی عرصے سے اس منصوبے پر خاموشی سے کام چل رہا ہے اور ابھی ونڈمل منصوبوں کے ذریعے مذکورہ ارب سٹی کو بجلی کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کینجھر جھیل کنارے تک پہنچاکر نیویارک کی گرین سینٹرل پارک جیسا خوبصورت پارک اور جھیل بھی اس میگا ہاؤسنگ اسکیم مین شامل دکھائے گئے ہیں، جبکہ مذکورہ میگا ہاؤسنگ اسکیم اربن گرین سٹی کی مالکی یا اس منصوبے پر اخراجات کے بارے میں ابھی تک کوئی بھی حقیقتیں ظاہر نہیں کی گئیں ہیں، اس سلسلے میں ذرائع نے انکشاف کیا ہے کے حکومت سندھ دوسرے ممالک کے انویسٹرز کو ذوالفقار آباد کے متبادل جھمپیر کے کوہستانی پٹی میں اربن گرین سٹی کے قیام کے لیے آفر کردی ہے، جسکے بعد ملکی و غیرملکی ماہروں نے اس پر کام شروع کردیا ہے، جسکے لیے پچھلے دو دنوں سے زمین کا معائنہ کرکے لیے سروے کی ٹیمیں کوہستان پہنچکر جائزہ لے رہی ہیں، جبکہ مقامی علائقے مکین سمیت کوہستان بچایو ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں مذکورہ اربن سٹی کے نام پر مقامی بھری آبادیاں متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، اس سلسلے میں کوہستان بچایو ایکشن کمیٹی کے رہنماہ ڈاکٹر لکھمیر پالاری، محمد بخش بروہی، شاہ محمد چانگ، انور پالاری اور دیگر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کے مذکورہ منظر عام پر آنے والا اربن سٹی کے نقشے کے مطابق کینجھر سے لیکر جہمپیر کے آس پاس خاص طور پر جہمپیر نوری آباد روڈ کے نزدیکی علائقے اور وہاں کے مقامی گاؤں جس میں فققیر محمد پالاری، احسان جوکھیو، غلام حسین پالاری، محب علی پالاری، کارو خان، ہاشم پالاری، کرم خان پالاری سمیت بیس سے زائد گاؤں سیدھے طریقے سے متاثر ہونگے، جبکے مقامی آبادی کو اعتماد میں لینے کے علاوہ زمینوں کی حقیقتوں کا جائزہ لینے کے سوائے کوہستان کی بھری ایراضی پر جدید طرز اربن گرین سٹی کے نام سے شہر کو بنانے سے مقامی آبادی اقلیت مین تبدیل ہوجائیگی، دوسری جانب ٹھٹھہ کی ضلعی انتظامیہ ایسی اربن گرین سٹی کے معاملے کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہار کررہی ہے، اس طرح ٹھٹھہ کے ساحلی پٹی میں ذوالفقار آباد منصوبے کے اعلان کے بعد مقامی آبادی سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں کے ردعمل کے بعد اس پر عملدرآمد روکنے کے بعد خاموشی سے جہمپیر کے کوہستانی علائقے پر میگا ہاؤسنگ سٹی کے منصوبے کے نقشے، ماسٹر پلان اور سائیٹ پلان کے نقشے منظر عام پر آنے کے بعد کوہستان کے رہواسیوں میں بھی کتنے ہیں خدشات بھر گئے ہیں، دوسری جانب یہ بھی انکشافات سامنے آئین ہین کے حکومگ سندھ باہر ممالک سے سرمائیداروں کو مذکورہ اربن گرین سٹی کے بارے مین اعتماد مین لیکر مقامی منتخب نمائندون سمیت علائقے مکینوں کو ایسے میگا منصوبے سے بے خبر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ اسکے خلاف کوئی بھی ردومل سامنے نہ آسکے۔
او سی تین روزہ بین الاقوامی ورثہ ورک شاپ کا انعقاد
ٹھٹھہ( رپورٹ:حمیدچنڈ) او سی تین روزہ بین الاقوامی ورثہ ورک شاپ کا آخری روز زیرو کاربن کلچرل سینٹر (زی سی تھری) ہیریٹیج فاونڈیشن کراچی کے زیر اہتمام ٹھٹھہ کے مکلی گوٹھ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوا جس میں حکومت سندھ کے ادارہ برائے نوادرات و ثقافت اور پاکستان کونسل آف آرکیٹکٹس اینڈ ٹاون پلانرز بھی معاون رہے۔مکمل دن پر مشتمل سیشنز بامعنی لیکچرز، دستاویزی فلموں اور اشیاء کی نمائش اور بین الاقوامی سطح کے متعلقہ مقررین کے خطابات سے آراستہ رہا،ٹھٹھہ میں مکلی قبرستان کے مقام پر تین روزہ بین الاقوامی ورثہ ورک شاپ کا آخری روز زیرو کاربن کلچرل سینٹر (زی سی تھری) ہیریٹیج فاونڈیشن کراچی کے زیر اہتمام ٹھٹہ کے مکلی گوٹھ میں کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوا ج سیشن کا آغاز ہیریٹیج فاونڈیشن آف پاکستان کی سی ای او یاسمین لاری نے قومی ورثے کی حفاظت کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور دستاویزی فلم ‘اے سیلیوٹ ٹو کریما 150 اے بیگر وومن ٹرنڈ بئیر فُٹ انٹرا پرینیور’ کا مختصر ورژن پیش کیا. سی ای او سپرچوئل کورڈز (جنوبی افریقہ) مس صفیہ موسٰی نے شراکت داری کے رجحانات،امریکی قونصل جنرل جواین وینگر نے ثاقفتی ورثے جب کہ جرمن سفیر ڈاکٹر مارٹن کابلر نے سی ای آر۔ نیٹ کی جانب سے مہیا کی جانے والی اہم معلومات کے حوالے سے گفتگو کی۔ تیروین صدی کے منیر مغفوری کے مقبرے کو اصل حالت میں لانے کی بھی بات کی گئی اور اس پر ایک کروڈ روپے کی لاگت آنے کا تخمینا بھی بتایا گیا آخر میں شرکاء نے مقامی کمیونٹی کی جانب سے تیار کردہ اشیاء کی نمائش میں شرکت کر کے خریداری کی ،حال میں ہی بیٹھے ورکشاپ میں شرکاء کے ساتھ لنچ کیا اور سادی چکن بریانی کھائی۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress主题