کتابوں پر تبصرہ

Published on February 7, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 1,290)      No Comments

\"Furqan\"
کہتے ہیں کہ کتاب انسان کی ایک بہترین ساتھی ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ کتاب سے ہر طرح کی معلومات اور رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے جو پڑھنے والے کے لیے ہر میدان میں مفید ثابت ہوتی ہے۔مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ آج کل لائبریریوں میں کتب بینی کا رجحان آہستہ آہستہ کم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس کی جگہ جدید دور کی ایجاد کمپیوٹر اور انٹر نیٹ نے لے لی ہے۔لوگ لائبریری میں جا کر کتاب پڑھنے کے بجائے انٹر نیٹ پر ہی کتاب پڑھ لیتے ہیں جس سے لائبریریوں میں جا کر کتب بینی کا رجحان دن بدن کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔کتابیں نہ پڑھنے کی ایک سب سے بڑی وجہ وقت کی قلت بھی ہے ۔ہر شخص اپنے اپنے کاموں میں مگن ہے اور مشین کی طرح زندگی گزار رہا ہے اور اسی مشینی دائرے سے نکل کر دیگر سرگرمیوں کے لیے وقت ہی نہیں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص اپنے اندر کتابیں پڑھنے اوران سے مختلف معلومات حاصل کرنے کا شوق پیدا کریں اور اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے روز مرہ کے کاموں سے کتب بینی کے لیے لازمی وقت نکالے جومستقبل میں اس کے لیے انتہائی کار آمد سرگرمی ثابت ہو گی۔اس کالم میں دو کتابوں پر تبصرہ کرنا چاہوں گا۔
نبی آخر الزماں ﷺ کا حُلیہ مبارک
اب میں ایک اور بہترین تحریر کی حامل کتاب پر تبصرہ پیش کرتا ہوں جسے مشہور کالم نگار اور پیارے دوست حافظ محمد زاہد نے لکھا ہے ۔مذکورہ کتاب میں آنحضرت ﷺ کے حلیہ مبارک کونہایت احسن طریقے سے بیان کیا ہے یہ کتاب پڑھنے والوں کے لیے انتہائی مفید معلومات کا ایک خزانہ ہے۔انہوں نے اس کتاب میں آنحضرتﷺ کا حلیہ مبارک اور رہن سہن کو مختلف آیات اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں مختلف حوالہ جات کے ساتھ بیان کیا ہے۔اس کتاب میں حافظ محمد زاہد صاحب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک اور خوبصورتی کوبہترین انداز میں اس طرح سے پرو دیاہے کہ تمام امت مسلمہ اور عاشق رسول آپ ﷺ کے حلیے مبارک کے بارے میں بخوبی علم حاصل کر سکتے ہیں۔۲۳ صفحات پر مشتمل یہ کتاب حافظ محمد زاہد صاحب کی ایک بہترین کاوش ہے جسے اس کتاب کے پڑھنے والوں نے بھی خوب سراہاہے اور ساتھ ہی ان کے علم میں اضافے کے لیے دعائیں کیں ہیں تا کہ وہ آئندہ بھی اس طرح کی شاندار اسلامی معلومات پر مبنی کتابیں لکھنے کا شرف حاصل کرتے رہیں (آمین)۔
کاش میں بیٹی نہ ہوتی
کاش میں بیٹی نہ ہوتی نامی کتاب میرے پیارے دوست محمد علی رانا کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے اس معاشرے میں عورت پر ہونے والے ظلم و ستم کی داستان بیان کی ہے۔خاص طور پر آج کے جدید کمپیوٹر ،انٹر نیٹ اور موبائل رابطوں کے دور میں انہوں نے روشنی ڈالی کہ کن کن طریقوں سے نوجوان اس معاشرے میں رہتے ہوئے صنف نازک سے قربتیں بناتے ہیں ،پیار اور شادی کے دلاسے سے کر ان کی عزت کو نیلام کر دیتے ہیں ۔اس کتاب میں میرے مخلص دوست محمد علی رانا نے اس معاشرے کی بہنوں اور بیٹیوں کے نام ایک اہم پیغام دیاہے کہ ہمیشہ ایسے غلط نظریہ رکھنے والے لوگوں سے بچا جائے کیونکہ یہ لوگ آج کل کی معصوم لڑکیوں کو پیسہ دولت ،اور شادی کے سبز باغ دکھا کر انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیتے ہیں اور کئی دفعہ تو یہ ہوس کے پجاری ویڈیوز بنا کر صنف نازک کو بلیک میل بھی کرتے ہیں جیسے کچھ دنوں پہلے مشہور انیکر اقرار الحسن نے اپنے پروگرام سر عام میں کچھ ایسے ہی لوگوں کو بے نقاب کیا تھا جو ایک لڑکی کو شادی کے سبز باغ دکھا کر ماں سے ملوانے گھر لے کر آئے اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور ساتھ بلیک میلنگ کے لیے ویڈیو بھی بنائی۔اس کتاب میں مختلف فرضی کہانیاں بھی لکھی گئی ہیں جن کے ذریعے محمد علی رانا نے اس معاشرے کی بہنوں اور بیٹیوں کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ کن کن طریقوں سے یہ گنہاگار لوگ عورتوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان پر ظلم و ستم کرتے ہیں۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی اس معاشرے کو ایسی برائیوں سے پاک کرے اور پیارے عزیز محمد علی رانا کو آئندہ بھی معاشرے کی ایسی برائیوں پر روشنی ڈالنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Blog