یوٹرن اور سیاست Article by Dr.B.A.Khurram

Published on November 19, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 417)      No Comments

تحریر۔۔۔ ڈاکٹر بی اے خرم
اگر کوئی شخص اپنی ہی کہی ہوئی بات کو زندگی کے کسی نئے موڑ پہ جھٹلا تے ہوئے نیا موقف سامنے لے آئے تو اس شخص کی دونوں باتوں میں سے صرف ایک بات درست کہلائے گی جب کہ دوسری بات غلط ہوگی ہمارے سیاست دانوں کا یہ المیہ رہا ہے کہ ان کے قول و فعل میں تضاد کا عنصر نمایاں رہا ہے حالات کے جبر نے انہیں اپنا پہلا موقف بدلنے پہ مجبورکیا ستم ظریفی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ سیاست دان نئے موقف کو درست ثابت کرنے کے لئے اپنے پہلے موقف کو جھٹلاتے ہوئے شرمندہ ہونے کی بجائے فخر کرتے ہیں آج کل ہمارے ملک کی سیاست میں’’ یوٹرن ‘‘کے الفاظ کا استعمال بہت بڑھ گیا اگرچہ ہم اس حقیقت سے انکاری نہیں کہ ملک عزیز کے سیاست دانوں کے یوٹرن لینے کا وطیرہ نیا نہیں بلکہ پرانا ہے اگر یوں کہا جائے کہ یوٹرن اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے تو بے جانہ ہوگاماضی میں وطن عزیز کی تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قائدین یوٹرن لیتے ہیں سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹانے والے سابق آرمی چیف نے جب اقتدار سنبھالا تو نوے روز میں نئے انتخابات کا اعلان کیا لیکن ضیاء الحق نے ’’یو ٹرن‘‘ لیا اور انتخابات ملتوی کر دیئے گئے ان کا اقتدار کادورانیہ گیارہ سالوں پہ محیط رہا اور موصوف مرتے دم تک اقتدار پہ براجمان رہے اسی کی دہائی میں دو بڑی سیاسی جماعتوں پی پی پی اور مسلم لیگ کی قیادت نے متعدد مرتبہ یو ٹرن لئے ایک دوسرے کی ایک نہیں دو دو بار حکوتیں گرانے کے لئے ’’یو ٹرن ‘‘ کا بھونڈا راستہ منتخب کیامیاں صاحب نے بھٹو کو غدار وطن کہا پھر یوٹرن لیا اور اسکی ملک کے لئے خدمات کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کرنے گڑھی بخش بھی پہنچے بے نظیر بھٹوکو سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا حالات نے کروٹ اور میاں صاحب نے یوٹرن لیا اور بی بی سے میثاق جمہوریت کیا محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ نے کہا سرے محل ہمارا نہیں ’’یوٹرن ‘‘لیا اور چھوڑا بھی نہیں شریف فیملی کے افراد نے لندن فلیٹس کے بارے میں کئی ’’یو ٹرن ‘‘ بڑے میاں صاحب نے ایوان زیریں میں بلندو بانگ کہا ’’یہ ہیں وہ ذرائع جس سے ہم نے لندن کی جائیدادیں بنا ئیں‘‘ ان کی بڑی صاحبزادی فرماتی ہیں’’ بیرون ملک تو کیا اندرون ملک بھی میری کوئی جائیداد نہیں ‘‘بھائی یوٹرن لیتے ہیں اور فرماتے ہیں’’ الحمدوللہ‘‘یہ جائیدادیں ہماری ہیں قطری خط کا اس سارے قصہ میں بہت چرچہ رہا اور اب میاں صاحب نے یوٹرن لیا اور قطری شہزادے کے خط سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا بڑے میاں تو بڑے میاں چھوٹے میاں سبحان اللہ ، چھوٹے میاں نے کہا ’’ہم زرداری کو سڑکوں پہ گھسیٹیں گے‘‘یوٹرن لیا اور انہیں گھسیٹنے کی بجائے مہمان بنایا گیا ان کے اعزاز میں ستر سے زائد کھانوں کی ڈشیں بنائی گئیں’’ ہم لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چھ ماہ میں کر دیں گے‘‘یوٹرن لیا اور نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا پھر ’’یو ٹرن پہ یوٹرن ‘‘لیتے رہے جب ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ذکر خیر ہو اور وہاں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا ذکر نہ ہو تو تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی موصوف نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے متعدد بار وعدے کئے لیکن انہیں ہر بار یو ٹرن لینا پڑا،ذکر کر رہے تھے چھوٹے میاں کے یوٹرن کا کہا کرتے تھے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو جائے سیاست چھوڑ دوں گا جیل کی ہوا کھا رہے ہیں یو ٹرن نہیں چھوڑا’’ مفاہمتی جادوگر‘‘ آصف علی زرداری نے ججوں کی بحالی کا وعدہ کیا پھر یوٹرن لیا اور کہا یہ وعدے قرآن اور حدیث نہیں ہوتے ’’اینٹ سے اینٹ بجانے ‘‘ کی باتیں ہوئیں یوٹرن لیتے ہوئے اینٹ سے اینٹ جوڑنے کی باتیں سنائیں اور بغلیں بجائیں ۔
گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ’’ جو لیڈر حالات کے مطابق یوٹرن نہ لے وہ لیڈر ہی نہیں، جو یو ٹرن لینا نہیں جانتا اس سے بڑا بے وقوف لیڈر نہیں ہوتا، ہٹلر اور نپولین نے یوٹرن نہ لے کر بڑی شکست کھائی جب کہ نواز شریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں، جھوٹ بولا‘‘خان صاحب کے اس بیان نے ملک عزیز میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کبھی کہا کرتے تھے کہ ہم اقتدار میں آکر پروٹول نہیں لیں گے یوٹرن لیا اور سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بنایا اور پروٹوکول لیا،کہا گیا ہم پہلے سو دن کوکوئی غیر ملکی دورہ نہیں کریں گے یوٹرن لیا سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے نے’’چین‘‘ نہ لینے دیا ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے ملکی معیشت کی زبوں حالی نے خان صاحب کو’’ یوٹرن ‘‘لینے پہ مجبور کر دیا اور آئی ایم ایف کے ساتھ ان کی سخت شرائط پہ مذاکرات کی میز پہ جانا پڑا،فرزند راولپنڈی کے متعلق کہا گیا انہیں چپڑاسی بھی نہیں رکھیں گے ستم ظریفی دیکھیں یوٹرن لیتے ہوئے انہیں وفاقی وزیر بنا دیاوفاقی وزیر اطلاعات اور پنجاب کے صوبائی وزیر اطلاعات نے اپنے ابتدائی تین ماہ (جو مکمل ہونے کو ہیں )میں اتنی بار ’’یوٹرن ‘‘لئے کہ اللہ کی پناہ ،ان دو حضرات کی موجودگی میں خان صاحب کو کسی دشمن سمیت اپوزیشن سے کوئی خوف نہیں کیونکہ یہی دو موصوف ’’خانہ خراب‘‘ کرنے کے لئے کافی ہیں یہ حقیقت ہے کہ اگر آپ بہت زیادہ یوٹرن لینا شروع کردیں تو پھر وہیں پہنچ جائیں گے جہاں سے آپ نے سفر شروع کیا تھا پاکستان کی سیاست کو سب سے زیادہ نقصان یوٹرن لینے سے ہوااور ہو رہا ہے ملک عزیز کو ترقی کی راہوں میں ڈالنے کے لئے ’’یوٹرن ‘‘ کی سیاست کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اگر ہمارے سیاسی قائدین نے یوٹرن کی پالیسی کو ترک نہ کیا توپھرہمیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes