لوگوں کے بدلتے رویے

Published on June 26, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 119)      No Comments

تحریر۔۔۔ راشدہ اٹک
میں نے اپنی زندگی میں لوگوں کے بدلتے رؤیوں کو دیکھا ۔کوئی اپنی بات سے مکر جاتا ہے تو کوئی جھوٹ بول کر بہت ہی آسانی سے ہمیں بے وقوف بنانے کی کوشش کرتا ہے یہاں ہر کوئی خود کو پارساں سمجھتا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ مکمل ذات تو صرف اللہ پاک کی ہیں۔ہم تو یہاں مختصر وقت کے لئے اپنا کردار نبھانے آئے ہے لوگوں کے بدلتے کردار اور رویوں کا احاطہ اس مختصر سی تحریر میں کرنا ناممکن ہے بحر حال اپنی تحریر کو قلم بند کرتے ہوئے حاضر خدمت ہوں۔ لوگوں کا بدلتا ہوا رویہ ،مزاج دوسروں کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہے ۔اگر آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو لوگوں کا بدلتا ہو مزاج ہی آپ کو تکلیف پہنچائے گا ۔اگر کسی سے کوئی تلخ بات کر دے تو وہ فوراً آگ بگولہ ہو جاتا ہے آج کل لوگوں میں صبر واستقامت بالکل ختم ہوچکی ہے حالانکہ قرآن وسنت نے ان مشکلات میں اہل ایمان کو صبر واستقامت کا مظاہرہ کرنے کا حکم دیا ۔اگر قرآن اور اسلام کی سنہری باتوں پر عمل کیا جائے تو ہر دوسرا انسان اس دور کا فرشتہ ہوگا۔یہاں تو لوگ دوسروں کو نیچا دکھانے کی فکر عام میں لگے ہوئے ہیں۔اگر کسی کے پاس بنگلہ ،گاڑی ،دولت ہے تو دوسرے کی بھی یہی خواہش اس کو ہر وقت کی فکر میں ڈال دیتی ہے اور اگر کسی نے اپنی بیٹی اٹھارہ سال کی عمر میں بیاہی تو دوسرے کو بھی یہی فکر کھائے جاتی ہے کہ میری بیٹی بھی جوان ہے آخر یہ سب کیا ہے ؟یہ لوگوں کا بدلتا ہو ا مزاج ہے رویہ ہے ۔اور اسی وجہ سے آج ہر شخص پریشان ہے کسی انسان کو اپنی توقعات دوسرے سے پوری ہوتی ہوئی نظر نہیں آتی ۔اور یہی پریشانی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
یہاں میں افتخار احمد کا ایک مشہور شعر پیش کرنا چاہو گی۔
خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ لوگ کر نہیں پاتے
پھر بھی خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں۔
ہمارے معاشرے میں یہ بات کافی قابل غور ہے کہ ہم دوسروں کو اپنی توقعات پر پورا اترنے کے خواہش مند ہوتے ہیں لیکن خود معاشرے کے لئے ایک مثبت رویہ اختیار نہیں کرتے۔مثبت رویہ کسی بھی معاشرے کی زینت ہوتا ہے ۔منفی سوچ کے مالک لوگ ہمیشہ دوسروں سے بھی منفی توقع رکھتے ہیں۔وہ خود کو دوسروں کو بھی اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں چاہتے ہیں کہ دوسرا بھی ان کی طرح سوچیں بعض اوقات مثبت سوچ رکھنے والے بھی ان کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ایسے لوگ کمزور ذہن کے مالک ہوتے ہیں ۔اس معاشرے میں اپنا مقام بنانے کے لیے مثبت کردار اپنائیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes