انٹر ویو۔۔۔ ڈاکٹر وقاص خرم
مصنف ،ہدایت کار اور اداکارایم اے ٹھاکر نے چار سال قبل شوبز کی دنیا میں قدم رکھا اتنے کم عرصہ میں اسے شوبز حلقوں میں جو عزت اور پہچان ملی کم ہی لوگو ں کے حصہ میں آئی ہے ان کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے یہ افتخار ٹھاکر کے شاگرد خاص ہیں لکھنے سے لے کر اداکاری اور ہدایت کاری میں کمال کی مہارت رکھتے ہیں شوبز کے چمکتے ستارے ہونے کے باوجود ان کی شخصیت میں غرور نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ ہر ایک سے بڑے خلوص اور محبت کے ساتھ پیش آتے ہیں جونیئر ہو یا سینئر سبھی کو یکساں نظر سے دیکھا ان کا شیوہ ہے عزت و احترام کے ساتھ پیش آنے کی عادت نے انہیں شوبز میں ایک خاص اور ممتاز مقام پہ پہنچا دیا ہے یواین پی نے ان سے ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا اور جو ان سے بات چیت ہوئی وہ قارئین کی نذر ہے
اسلام علیکم
وعلیکم اسلام
آپ نے شوبز کی دنیا میں کیا کھویا کیا پایا۔۔؟
مسکراتے ہوئے ۔۔۔ میں نے کھویا کچھ بھی نہیں ۔۔۔ اس نگر میں مجھے جو عزت اور شہرت ملی میں اسے کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتا
اس نگرمیں کسے اپنا رہنما مانتے ہیں
مجھے انگلی سے پکڑ کر نئی راہیں دکھانے والے اسٹیج کی دنیا کے بادشاہ افتخار ٹھاکر ہیں ان کی شاگردی میں آنا میرے لئے اعزاز ہے
شوبز میں کس نے آپ کو اسپورٹ کیا
جیسے میں افتخار ٹھاکر کو اپنا استاد مانتا ہوں اسی طرح معروف ڈرامہ پروڈیوسرسخی سرور کا بھی میں احسان مند ہوں آج جس مقام پہ ہوں اس میں ان کا بڑا رول ہے ان کی کمپنی جوائن کرنے کے بعد میرے لئے شہرت کے دروازے کھلتے گئے میرے ساتھ ان کا تعاون بہت اچھا ہے ان کی شفقت مجھے ہمیشہ یاد رہے گی
پاکستانی اور انڈین ڈراموں کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں
دونوں ملکوں کی تہذیب و تمدن جداجدا ہے اس لئے ہمارے اور ان کے ڈراموں میں زمین آسمان کا فرق ہے انڈین ڈراموں میں چمک دمک اور سسپنس کے علاوہ کچھ نہیں ان کے ہر ڈرامے میں سازشی کردار نظر آئیں گے جبکہ پاکستانی ڈراموں میں وطن عزیز کی ثقافت اور رہن سہن کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی کو اجاگر کیا جاتا ہے
آج کے اسٹیج اور کل کے اسٹیج میں کیا فرق ہے
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے ہمارے اسٹیج ڈرامے کا پوری دنیا میں ایک خاص مقام ہے لیکن یہاں پہ دولت کے پجاریوں نے اپنی تجوریوں کو بھرنے کے لئے اسٹیج پہ فحاشی اور بیہودہ رقص کا سہارا لے کر پاکستانی اسٹیج کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے
ایسے حالات میں آپ کا ردعمل کیاہے
اسٹیج کو بدنام کرنے والوں کے ساتھ ہماری کھلی جنگ ہے اور رہے گی اس کے ساتھ ساتھ ہم صاف ستھرے ڈرامے بھی اپنے شائقین کے لئے پیش کرتے رہیں گے
کیا نئے لوگوں کو بھی موقع دینا چاہئے
جیسے چار سال قبل ہم نئے تھے ہمیں بھی موقع دیا گیا میں سمجھتا ہوں نئے ٹیلنٹ کو بھرپور مواقع دینا ہوں گے کیونکہ آج کی نسل میں آگے بڑھنے کے بڑے مواقع ہیں بس نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی ضروری ہے یہ ہم سے بھی بہتر پرفارمنس دے سکتے ہیں
سینئر کے بارے کیا کہیں گے
سینئر ہمارا ورثہ ہیں ان کی عزت اور احترام ہم پہ فرض ہے انہیں اگنور کرنے کی بجائے کام دیا جانا چاہئے اور ہمارے سینئر کو بھی چاہئے کہ نئے آنے والوں کی دل شکنی کی بجائے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اگر ہم جونیئر کا احترام اور حوصلہ افزائی نہیں کریں گے تو پھر جونیئرسے ہمیں یہ امید نہیں رکھنی چاہئے کہ وہ ہمارے لئے پلکیں بچھائیں
حکومت سے کوئی مطالبہ۔۔۔؟
دیکھنے میں آیا ہے ہماری شوبز کی دنیا چڑھتے سورج کی پجاری ہے سینئر جب بوڑھا ہوتا ہے اس کا فن مزید نکھر کر سامنے آتا ہے لیکن ہماری بے رحم شوبز دنیا اسے زندہ درگو کر دیتی ہے ہمارے سینئر انتہائی تنگ دستی کی صورت میں اپنی زندگی کے شب وروز سسک سسک اور بلک بلک کو بسر کرتے ہیں ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ ان سینئر کی حوصلہ افزائی کے لئے ماہانہ وظیفہ مقرر کیا جائے تاکہ وہ بھی اپنے معاملات زندگی کو احسن طریقہ سے چلا سکیں ۔