ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی توجہ سے میرا مغوی بیٹا ملزمان کے قبضہ سے زندہ یا مردہ بر آمد کروایا جا سکتا ہے محنت کش خاتون کلثوم مائی

Published on May 14, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 331)      No Comments

GR
بہاولپور ( یواین پی)ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی توجہ سے میرا مغوی بیٹا ملزمان کے قبضہ سے زندہ یا مردہ بر آمد کروایا جا سکتا ہے تھانہ عباس نگر کے راشی ایس ایچ او اور تفتیشی آفیسر مغوی بچہ کی بر آمدگی کی بجائے الٹا ہمیں کہتے ہیں کہ پولیس تفتیش نہیں کرتی مدعی مقدمہ خود تفتیش کرلیں، صوبائی وزیر ملک محمد اقبال چنڑ ملزمان کی پشت پناہی کرتے ہیں پولیس فرض نبھانے کی بجائے صوبائی وزیر کی غلامی میں لگی ہوئی ہے ہمیں خطرہ ہے کہ کہیں ہمیں بھی قتل یا اغوا نہ کروادیا جائے محنت کش خاتون کلثوم مائی اور دیگر افراد نے چیئرمین پاکستان عوامی احتساب پارٹی غلام رسول خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ 6ماہ قبل میرا 12سالہ بیٹا شاہد اقبال ہمارے خاندان کے دشمن لوگوں نے اغوا کرلیا میرا شوہر سادہ لوح ان پڑھ دیہاتی آدمی ہے علاقے کے مکار لوگوں نے شوہر دلشاد حسین کی مدعیت میں مقدمہ نمبر297/13بجرم 363ت پ تھانہ عباس نگر درج کروایا جس میں سازش کے تحت وحید عرف وحیدا، وحید کی بہن صائمہ ،شکیل ،عبدالمجید وغیرہ نے صائمہ کی طلاق اور نند شبانہ کا نکاح غلام رسول سے کرنے کا بدلہ لینے کیلئے میرے ہی بہنوئی صائمہ کے سابق شوہر غلام رسول سکنہ حال کراچی کو ملزم نامزد کروادیا اور غلام رسول کو مسمی محمد نواز جو کہ میرے سسر ظہور احمد کا سالہ ہے کی باہمی مشترکہ سازش سے کراچی سے ملاقات کیلئے بلواکر پولیس کے حوالے کردیا جو نا حق ایک ماہ تک پولیس کے قبضہ میں رہا اصل واردات میں ملوث مندرجہ بالا 4افراد وحید وغیرہ اور انکے نامعلوم ساتھی ہیں جنہوں نے میرے بیٹے کو اغوا کیا ہے وجہ عناد یہ ہے کہ میرے سسر ظہور احمد نے پہلے سے شادی شدہ غلام رسول کے ساتھ اپنی بیٹی شبانہ بی بی کا نکاح کیا تھا نکاح کا وحید عرف وحیدا ، مطلقہ صائمہ اور شبانہ کے پہلے منگیتر عقیل کے بھائیوں شکیل اور مجید وغیرہ کو سخت رنج تھا اور وہ اکثر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے تھے مگر ہمیں اس بات کی قطعی امید نہ تھی کہ ظالم لوگ اتنا بھیانک انتقام لیں گے کہ میرے معصوم بیٹے کو اغوا کرلیں گے ہمیں معلوم نہیں ہے کہ مذکورہ افراد نے اغوا شدہ بچے کو قتل کردیا ہے یا وہ کہیں قید کیا ہوا ہے مسماۃ کلثوم مائی نے کہا کہ اس کے چار بچے ہیں مغوی شاہد اقبال بڑا بیٹا ہے جو مورخہ29اکتوبر2013کوبوقت تقریباً3/4بجے وہ گاؤں کی مسجد سے حسب معمول دینی تعلیم لینے کے بعد اپنے والد دلشاد حسین کے پاس موضع منگوانی جا رہا تھا کہ دشمنوں نے اغوا کرلیا میرا خاوند منگوانی میں رہڑی پر ملک شیک شربت وغیرہ فروخت کرتا ہے میرا بیٹا اپنے والدکے ساتھ رہڑی پر سیکنڈ ٹائم کام کرتا تھا ہم غریب محنت کش لوگ ہیں سوائے متذکرہ بالا افراد کے ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے پولیس درست تفتیش نہیں کررہی تقریباً 5تفتیشی افسران تبدیل ہو چکے ہیں مگر با اثر افراد کی مداخلت اور رشوت کے عوض تا حال حقیقی مجرموں کے خلاف کاروائی نہیں کی جارہی ایک ملزم شکیل پولیس کی حراست میں تھا جس کو پولیس عباس نگر ،وی آئی پی پروٹوکول دے کر رہا کر چکی ہے مذکورہ ملزمان شکیل اور عبدالمجید وغیرہ مقدمہ کی پیروی کرنے پر مذید بچے اغوا کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ،آر پی او، ڈی پی او ایماندار اور فرض شناس سہی مگر انکے ماتحت رشوت خور بھیڑیئے بن کرتھانوں میں براجمان ہوں تو مجرموں کو پروٹوکول اورمظلوم کو انصاف کی بجائے دھکے ہی ملتے ہیں غریب محنت کش مظلوم لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ملزمان دھونس دھاندلی سے مذید بچے اغوا کرنے کی دھمکیاں دے کر اور پنچائیت کا ڈھونگ رچاکر میرے شوہر سے کئی بار اسٹام پیپر پر دستخط کرواچکے ہیں مقدمہ کی ناقص تفتیش کی بناء پر بیڑا غرق کردیا گیاہے ڈی پی او صاحب کو کئی بار درخواستیں دی ہیں جنہیں متعلقہ پولیس آفیسران ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں ہم غریب اور مظلوم لوگ ہیں انصاف کیلئے دھکے کھاتے پھرتے ہیں ہم محترم جناب چیف جسٹس سپریم کورٹ ،جناب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ سمیت صدر وزیر اعظم وزیر اعلیٰ پنجاب آئی جی پنجاب آر پی او ، ڈی پی او بہاولپور سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر مغوی بچہ بر آمد کروایا جائے پریس کانفرنس میں دلشاد حسین ،ظہور احمد ،اللاہ ڈیوایا، اللہ ڈتہ مسماۃ فیضان مائی بھی موجود تھے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog