ارمان دل۔۔۔

Published on May 3, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 701)      No Comments

Uzma
رائٹر۔۔۔ عظمی صبا
قسط نمبر12
کتنی اعلیٰ چیزیں لائی ہیں نا!!گڑیا چیزوں کو دیکھتے ہوئے صبا سے کہہ رہی تھی۔
ہاں !واقعی ۔۔۔!!مسکراتے ہوئے
لیکن امی نے خوامخواہ مسکان پر بوجھ ڈالا ہے۔۔!
مجھے ذرا بھی اچھا نہیں لگ رہا۔۔۔!!وہ بے فکری کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ۔
اوہ۔۔ہو۔۔
کیا ہو گیا؟؟؟
فضول باتیں سوچنا بند کرو۔۔۔
احسان نہیں کیا اس نے کوئی۔۔۔۔!!وہ منہ بسورتے ہوئے کہنے لگی۔
مگر امی۔۔۔۔!!وہ زچ ہو تے ہوئے بولی۔
ارے۔۔۔بس۔۔۔۔بس۔۔۔۔اس کی بات کو کاٹتے ہوئے بولی۔
سمیٹو اب یہ چیزیں۔۔۔!!وہ کپڑوں ،برتنوں کے ڈبوں کو ہاتھلگاتے ہوئے کہنے لگیں۔
یہ مسکان کدھر ہے؟؟؟؟ادھر ادھر نظر دوڑاتے ہوئے وہ مسکان کے بارے میں پوچھنے لگی۔
وہ۔۔۔!!امی۔۔۔۔!!
مارکیٹ تک گئی ہیں ۔۔!!وہ بوکھلائے ہوئے بولی۔
مارکیٹ؟؟؟
مگر کس لئے؟؟؟؟وجہ پوچھتے ہوئے۔
وہ میری کچھ چیزیں لینے گئی ہیں۔۔۔۔!!ہو مسکراتے ہوئے بولی۔۔
تو مجھے کہہ دیتی نا تم ؟؟؟وہ بال کی کھال اتارنے لگیں۔
امی۔۔آپ یہ لیتیں یا پھر وہ چیز یں؟؟؟؟
میں نے سوچا آپ کوکیا پریشان کرنا ۔وہ ایک نظر دادی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی جو بیسن پر وضو کرنے میں
مصروف تھیں۔
اف ف ف ف۔۔۔!!!ثریا اس کی بات سن کر خاموش ہو گئی۔
٭٭٭
شام کے سناٹے میں وہ سنسان گلیوں میں بے جان مورت کی طرح چلی جا رہی تھی۔اس کی سمجھ میں نہیں تھاآرہا کہ
وہ کیا کرے۔وہ عجیب کشمکش میں مبتلا تھی۔
اسے اپنی جاب بھی چھن جانے کا ڈر تھا تو دوسری طرف ان پیسوں کی بھی پریشانی جو وہ جواد سے لے چکی تھی۔۔۔
آپی۔۔۔۔!
آ گئیں آپ؟؟؟وہ اسے گھر میں داخل ہوتا ہوا دیکھ کر کہنے لگی۔
ہاں یہ لو۔۔۔۔!!گڑیا کے ہاتھوں میں نوڈلز کا پیکٹ (شاپر) شاپر پکڑاتے ہوئے وہ بمشکل مسکرائی ۔
امی آگئیں ہیں؟؟؟
ہاں دس منٹ پہلے ہی آئی ہیں ۔۔۔!!وہ اسے اطلاع دے رہی تھی۔
ام م م م۔۔۔۔!!اچھا۔۔۔۔وہ ابھی بھی کشمکش میں تھی۔
بہت ہی اعلیٰ چیزیں لائی ہیں امی۔۔۔۔!!وہ چیزوں کی تعریف کرتے ہوئے پر جوش ہوئی۔
ام م م م۔۔۔جو کچھ بھی ہو بہتر ہو۔۔۔۔!!!
اللہ صبا کے نصیب میں کرے۔۔۔۔آمین ۔۔۔وہ سرد آہ بھرتے ہوئے رک رک کر بولی تھی۔
اچھا۔۔۔۔!!
میں نماز پڑھ لوں۔۔۔۔!!وہاں سے جانے لگی۔
چائے بنادوں آپی؟؟؟اس سے پوچھتے ہوئے۔
ہاں!بنا دو۔۔۔۔!!!وہ مڑ کر جواب دیتے ہوئے وضو کا اہتمام کرنے لگی۔
٭٭٭
بات تو میری ماننی ہی ہو گی اسے۔۔۔!!!
اگر نہ مانی تو چھوڑوں گا نہیں اسے۔۔۔!جواد گاڑی ڈرائیو کرتے ہوئے دل ہی دل میں اپنے آپ سے کہنے لگا۔۔
سمجھتی کیا ہے یہ؟؟
اکڑ دکھاتی ہےوہ بھی جواد کو۔۔۔!!
جس کا کھاتی ہے اسی پہ رعب ۔۔۔!!!غصہ سے وہ خود سے بولا۔
واہ۔۔۔۔۔!!
مگر بھول ہے تمہاری،تم وہی کرو گی جو میں کہوں گا۔۔۔!!
ورنہ ۔۔۔!!وہ قہقہہ لگاتے ہوئے فاتحانہ مسکراہٹ دینے لگا۔
٭٭٭٭
تم کچھ پریشان لگ رہی ہو؟؟؟انشراح اس کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے پوچھنے لگی۔
لنچ کرتے ہوئے مسکرائی۔۔۔!! میں۔۔۔!!ارے ن ۔۔نن نہیں تو ۔۔وہ بمشکل
بس ۔۔۔تھکن سی ہے۔۔
صبا کی شادی ہے نا!رات دیر تک کام کرتے کرتے تھک جاتی ہوں ۔۔۔۔!!!وہ اسے وضاحت دینے لگی۔۔۔
ام م م م۔۔۔۔
ب ہے شادی؟؟؟پانی کا گلاس منہ سے لگاتے ہوئے
ایک ہفتہ تک۔۔۔!!وہ سنجیدگی سے بتانے لگی۔۔
ام م م۔۔
اتنی جلدی۔۔۔!!
ہاں!!لڑکے والوں نے ہی۔۔وہ سنجیدگی سے بات کرتے کرتے رک گئی کیونکہ دروازے پر دستک ہوئی تھی۔۔
کم ان ۔۔۔ اندر آنے کی اجازت دیتے ہوئے۔ جی۔۔۔!!!
ایکسکیوز می میم ۔۔۔!!وہ مؤدبانہ بولا۔
جی۔۔۔!!اس کو با ت کرنے کی اجازت دیتے ہوئے وہ بولی۔
وہ مجھے احمد کمپنی کی فائلز چاہئیے۔۔۔!!
جی۔۔۔!!!یہ لیجیئے۔۔۔!!وہ فائلز اس کے حوالے کرتے ہوئے انشراح کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرائی۔
٭٭٭
آخر تم میرا فون کیوں نہیں اٹھا رہی تھی؟؟وہ اس پر چلاتے ہوئے بولا۔
فورس نہیں کر سکتے۔۔۔ دیکھئیے آپ مجھے
اور پلیز مجھے بار بار فون مت کریں۔۔۔وہ کھڑکی کے پاس کھڑی جواد سے فون پر بات کر رہی تھی ۔
تمہیں میرا کام کرنا ہو گا۔۔۔۔ دیکھو۔۔!!!
تمہیں ا پیسے ملیں گے س کام کے ۔۔۔وہ غصہ سے ذرا نرم لہجہ استعمال کررہا تھا۔۔۔
تو آپ کیا خریدنا چاہتے ہیں ؟؟؟
ہرگز نہیں۔۔۔!!اور غصہ سے فون پٹخ دیا۔۔۔جبکہ جواد اندر ہی اندر کڑھ رہا تھا۔۔وہ اسے اس کی سادگی کی وجہ سے
بلیک میل کرنا چاہتا تھا مگر وہ بار بار ناکام ہو رہا تھا۔جبکہ جواد اندر ہی اندر کڑھ رہا تھا۔۔۔۔وہ اسے اس کی سادگی
کی وجہ سے بلیک میل کرنا چاہتا تھا مگر وہ باربارناکام ہو رہا تھا۔
٭٭٭
محبت کیا کھلونا ہے؟؟جسے خریدنا ہو تو پیسوں سے کام سکتا ہے؟؟آخر کیوں ہمارے معاشرے میں موجود لوگ محبت
جیسے جذبے سے اپنے جذبات کی تسکین کی خاطر کھیلتے ہیں اور انہیں کبھی افسوس بھی نہیں ہوتا ۔۔۔۔وہ فون
رکھتے ہوئے اشک بار ہوتے ہوئے خود سے باتیں کرنے لگی۔لیکن میں کبھی بھی اس شخص کی باتوں میں نہیں آؤں
گی۔۔۔
کبھی نہیں۔۔۔۔۔
شاید ٹھیک لگتا تھا مجھے یہ شخص میرے لئےخطرہ بن سکتا ہے۔۔۔!!ابھی وہ یہ سب سوچ ہی رہی تھی کہ ثریا اس
کے کمرے میں آوار دہوئی۔
سوئی نہیں ہو ابھی تک؟؟؟وہ کمرے میں داخل ہوتے ہوئے اس سے پوچھنے لگی۔۔
نہیں۔۔۔!!
بس۔۔۔نیند نہیں تھی آرہی۔۔۔!اس کی جانب متوجہ ہوتے ہوئے آنکھوں میں آتے ہوئے آنسوؤں کو تیزی سے صاف کرنے
لگی۔
ام م م م م۔۔۔۔!!!
یہ صبا اور گڑیا کہا ں گئیں؟؟؟کمرے میں ادھر ادھر نظر دوڑاتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔
وہ۔۔ابھی کچن میں گئی ہیں چائے بنانے کے لئے۔۔۔!!
ام م م۔۔۔اچھا۔۔۔۔
سارے جوڑوں کی ٹکائی ہوگئی۔۔۔؟؟بیڈ پرپڑے پیک کپڑے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی۔۔۔
جی۔۔۔!!!سادگی سے جواب دیتے ہوئے مسکان مسکرانے لگی ۔۔
کیا ہوا؟؟؟اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہوئے بے چین ہو کر پوچھنے لگی۔۔
امی۔۔۔۔!!ثریا مزید رونے لگی۔۔۔
امی۔۔۔۔!!!وہ پریشان ہوکر اس کے قریب جاتے ہوئے وجہ پوچھنے لگی۔۔
کیوں رو رہی ہیں؟؟؟
سب ٹھیک تو ہے نا؟؟؟؟
امی۔۔۔!!کچھ بتائیے ۔۔۔۔تو۔۔۔۔اصرار کرتے ہوئے اس کی آنکھیں بھی نم ہو گئیں تھیں۔
وہ۔۔!!!
مسکان۔۔۔۔!!بمشکل بات کرتے ہوئے۔
ابھی لڑکے والوں کی طرف سے پیغام آیا ۔۔۔۔!!بمشکل کہتے ہوئے وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
امی۔۔۔!!
ہوا کیا ہے؟؟؟کیا پیغام آیا؟؟؟
امی۔۔۔!!پلیز۔۔۔!!وہ گھبراتے ہوئے خود بھی رونے لگی،وہ سمجھی کہ ہمیشہ کی طرح اس رشتے سے بھی انکار ہو گیا
ہو گا۔
مسکان۔۔۔۔!!
اگر جہیز میں کار نہ دی تو ۔۔۔!!پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
تو۔۔!!اس کا دماغ اس کا ساتھ نہیں دے رہا تھا۔بے فکر ہو تے ہوئے وہ وجہ پوچھنے لگی۔
تو وہ پرسوں بارات نہیں لائیں گے۔۔۔وہ پھر سے رونے لگی۔
کیا؟؟حیران ہوتے ہوئے۔
لیکن امی کیوں؟؟؟زچ ہو کر کہتے ہوئے
میں نہیں جانتی۔۔۔۔!!وہ بمشکل بولتے ہوئے پھر سے رونے لگی۔
جاری ہے

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Themes