زندگی اورموت۔۔۔سیاست

Published on December 13, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 443)      No Comments
تحریر۔۔۔ جاوید صدیقیjaved
اللہ نے اپنی مقدس الہامی کتاب قرآن الحکیم والفرقان المجید کے پارہ پچیس سورۃ نمبرچوالیس ،سورۃ دخان آیت نمبرآٹھ میں فرمایا
اُس کے سوا کوئی معبود نہیں (وہی) زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے (وہی) تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا پروردگار ہے!معزز قائرین ! آج کا موضوع زندگی اور موت ۔سیاست!اس لیئے رکھا کہ شائد ہمارےسیاسی کارکنان اور عوام کے اندر کا احساس بیدار ہوجائے کہ وہ اپنے دنیاوی رہنماؤں کی اطاعت و خلوص میں اپنی جانیں تک گنوا بیٹھتے ہیں کیا سیاسی کارکنان اور عوام کی زندگی کا مقصد انسانوں یعنی سیاسی رہنماؤں کی پرستش کرناہے۔؟؟؟؟ کیا اپنے دنیا وی عیش و تعائش کی تمنا اور حصول دولت کیلئے ایمان کو بیچ دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے ؟؟؟ کیا ان کے نزدیک یہی ابدی زندگی ہے ؟؟؟کیا سیاسی لیڈروں میں اپنی بقا کی روشنی دیکھتے ہیں۔ ؟ پاکستان اُن چند ملکوں کی فہرست میں سب سے بلند ہے جہاں کی عوام دین الٰہی سے زیادہ سیاسی رہنماؤں کی پرستش میں مبتلا ہے۔، پاکستانی عوام کی اکثر یت اپنے زندگی کے معامالات میں سیاستدانوں کی اطبا کرتے ہوئے جھوٹ، دھوکہ، فریب کو اپنائے ہوئے ہیں، ملاوٹ، زخیرہ اندوزی، فرائض میں غفلت ان کا شیوہ بن چکی ہے، رشوت اور لوٹ مار ان کا امتیاز بن گیا ہے ،یہ زندہ بتوں کے احکامات کو اپنا ایمان سمجھتے ہیں۔!! یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر میں تمام ادارے اپنی اساس ،کیفیات اور صورتیں کھو بیٹھے ہیں، عالم یہ ہوگیا ہے کہ ہمارے ممبر و محراب میں احکامات الٰہی کے بجائے مسلک و منصب کی جنگ ہے،ہر کوئی افلاطون بنا بیٹھا ہے، از خود عالم ہیں اور از خود فاضل بھی !! پھر کیوں نہ یہ مصبیت میں مبتلا ہونگے! جب جانوں پر پڑتی ہے تو خدا یاد آتا ہے لیکن جیسے ہی راحت اللہ کی جانب سے ملتی ہے تو کفر بکنا شروع کردیتے ہیں ۔۔!! معزز قائرین ! میں نے اسی لیئے اپنے کالم کی ابتدا قرآن پاک کی آیت سے شروع کی کہ اللہ واحد لاشریک اپنے بندوں کے شعور کو کس طرح بیدار کررہا ہے مگر افسوس کہ ہم عقل کے کوتاہ بنے بیٹھے ہیں۔۔!! مفکرین و دانشوروں کا کہنا ہے کہ پی پی پی ، پی ایم ایل این، ایم کیو ایم، اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رعب میںہماری
 قوم اس قدر آچکے ہیں کہ ان سیاسی جماعتوں کے لیڈران ہوں یا کارکنان ان سب سے خوف رہتا ہے ، ہماری قوم سمجھ بیٹھی ہے کہ تھانے، کچہری سے نا انصافی کے سبب وہ سبق بھول جائیں یا وہ حکم بھول جائیں جس کا اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب محمد مصطفیٰ ﷺ کے ذریعے دیا ہے کہ اللہ ہی واحد لاشریک ہے اور اس کی قدرت سے بڑی کوئی نہیں، ساری کائنات کا مالک ہے ، اُسی کے ہاتھ حیات و موت ہے ،وہی زندگی کا مالک ہے، عزت، مال، دولت اور صحت بھی اُسی سے ملتی ہے!! آج کے فرعون ، شداد اور یزید زدہ با اختیار حکمرانوں کی اتباع کرکے یہ قوم اپنی عاقبت خراب کررہی ہے، پاکستان کی سلامتی و بقا کیلئے لازم ہے کہ ہماری قوم صراط المستقیم پر گامزن ہوجائے، اپنے درمیان بھائی چارگی، اخوت اور اتحاد و یقین کو شامل کریں ،یہ اُسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب ہماری قوم ان مصنوعی خداؤں (سیاسی لیڈران )سے اپنی جان چھڑائیں۔۔!! سیاسی لیڈران اپنی بقا کیلئے جس طرح اپنے کارکنان کو زبح کرواتے ہیں دنیا کی سیاسی و اقتدار کی تاریخ میں بھی ایسی عکاسی نظر نہیں آتی۔!! سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ اشرفیہ اور حکمرانوں نے عوام کو معاشی و اقتصادی صورتحال کے تحت اس قدرناپید کردیا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں جینے کیلئے عوام ہر راہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہے یہاں تک کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان تک جاتا رہا ہے ۔،اس تمام حالات کی ذمہ داری ریاست اور ریاستی اداروں پر عائد ہوتی ہے۔۔!! دوسری جانب ہمارا نظام ہے جس کے تحت امرا و غربا کیلئے الگ الگ قانون، الگ الگ سہولیات، الگ الگ رہن سہن اور مراعات شامل ہیں۔!! ہماری قوم کو طبقات میں منقسم کردیا گیا ہے نوے فیصد عوام غربت کی انتہا پر پہنچ گئی ہے جبکہ دس فیصد دولت مند و طاقت ور عیش و تعائش سے زندگی گزار رہی ہے۔۔، اس ملک میں امیر ہونا سب سے آسان بن گیاہے کیونکہ یہاں قانون لونڈی ہے، عدالتیں فروخت شدہ منڈیاں ہیں جہاں کیسس کے حساب سے بول لگائے جاتے ہیں۔ اس ملک میں تھانے جرائم کی درسگاہیںاورعقوبت خانے ہیں ،جہاں شریف النفس ، ایماندارانسان اگر تھانےچلا جائے تو اس کی عزت تار تار کردی جاتی ہے!! یہ وہ ملک بن چکا ہے جہاں انسان نہیں گدھے بستے ہیں کیونکہ انسان ہوتے تو یقیناً شعور رکھتے، جو شعور رکھتے ہیں وہ اللہ کے احکامات کو سمجھتے ہیں اور رسول اکرم ﷺ کی اتباع کو اپنی زندگی کا عین منشور بناتے ہوئے اپنی زندگی سیرت نبوی ﷺ پر استوار کرتے ہیں ، ایسے مسلمان عدل و انصاف، قطع رحمی، حقوق العباد کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں ،ایسے لوگوں کی ذات سےملک و قوم اور معاشرے کو نفع پہنچتا ہے ،ایسے لوگ جانتے ہیں کہ پروردگار صرف اللہ ہے اور وہ سب پر قادر ہے ۔۔۔اسی کے اختیار میں زندگی و موت ہے اسی لیئے ایسے لوگ دنیا کے ہر حاکم و طاقتور سے کبھی نہیں گھبراتے بلکہ حق و سچ کے سامنے آہنی دیوار بن کر کھڑے ہوجاتے ہیںلیکن اب پاکستانی قوم میں ایسے لوگوں کا ملنا بہت ہی کم ہے بڑی تلاش کے بعد ہزاروں نہیں لاکھوں میں کوئی چند ایک لوگ ملیں گے۔۔ ایسے لوگ اپنی جاب کو عبادت کی طرح ادا کرتے ہیں ، فرض شناسی، ایمانداری اور سچائی کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔۔!! آج پاکستان کے تمام اداروں میں راشی، کرپٹ، بدعنوان افسران کی بہتات ہے ۔۔!! محققین کے مطابق اب پاکستان 
کو چھوٹے چھوٹے ڈویژن میں انتظامی سطح پر منقسم ہونا چاہیئے تاکہ اختیارات کی تقسیم سے بھی کرپشن اور لوٹ مار کے سلسلے پر کنٹرول کرنے میں آسانی ہوسکتی ہے ، کراچی کو چھ ڈویژن میں منقسم کردیا جائے ہر ڈویژن جدہ جدہ حیثیت سے با اختیار ہوکر اپنے اپنے ڈویژن میں فلاحی و ترقی امور پر کام کرے۔!! اسی طرح حیدربآباد، میرپور خاص،سکھر، لاڑکانہ، دادو، خیرپورمیرس، نوابشاہ، سانگھڑ کو چار چارڈویژن میں منقسم کرکے اختیارات دیئے جائیں اسی فارموالہ کے مطابق پورے ملک میں نچلی سطح پر اختیارات اور ریوینیو کو تقسیم کردیا جائے تاکہ کسی ایک کی اجارہ داری ممکن نہ ہوسکے اور ان کا احتسابی عمل بھی اسی قدر ممکن بہتر بنایا جائے جو ان ڈویژن کے حسابات کی جانچ پڑتال غیر جانداری کیساتھ کیا کرے تو یقینا ً ملک میں جلد اور پائیدار خوشحالی آسکتی ہے ۔۔!!بصورت یہ ظالم و جابر سیاستدان، سیاسی حکمران اس قوم کو کسی قابل نہیں چھوڑیں گے۔! اللہ کی رسی کو تھامتے ہوئے اللہ اور اس کے حبیب کے دین کی بقا اورپاکستان کی سلامتی و خوشحالی کیلئے قوم کو ا خود فصلے کرنے پڑیں گے یہ رہنما اس قوم کے خیر خواں ہر گز نہیں ہیں ،حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ایوان اور یہ اسمبلیاںسوائے عوام کو بیوقوف بنانے کے کچھ نہیں !! ۔۔۔۔ ۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد
Readers Comments (0)




Weboy

Weboy