کلمہ حق لکھناجہادہے۔ امان اللہ خاں،فیصل درانی،فیصل بٹ ،ذبیح اللہ بلگن ،ناصراقبال خان
لاہور(یواین پی )ورلڈ کالمسٹ کلب کے چیئرمین ایثاررانا، سینئر وائس چیئر مین میاں محمدسعیدکھوکھر،وائس چیئرمین امان اللہ خاں، امجداقبال ،ذبیح اللہ بلگن،فیصل درانی ،فیصل بٹ ، محمدناصراقبال خان ، فاروق حارث العباسی ،رابعہ رحمن ، عمرانہ مشتاق،ڈاکٹرجاویدملک اورعنصر ندیم یوسف نے کہا ہے کہ سیّدانورقدوائی مرحوم قلم قبیلے کاسرمایہ افتخار تھے،ان کادامن بے داغ تھا۔وہ سراپاصحافت اورسراپاشفقت تھے،رواداری اوروضع داری ان کاطرہ امتیاز تھا ۔انہوں نے اپنے قلم سے جھوٹ سمیت دوسری معاشرتی برائیوں کیخلاف جہادجبکہ ستم زدہ عوام اورارباب اقتدار کے درمیان پل کاکرداراداکیا۔جوکوئی ان کے کالم پڑھتا اس کے اندرسے مایوسی بھاگ اورامیدجاگ جاتی تھی ۔وہ زندگی بھرقومی ایشوزسمیت مختلف عوامی مسائل پرقلم اٹھاتے اور اپنے کالم میں کلمہ حق بلندکرتے رہے ۔انہوں نے زندگی بھر قلم کے تقدس پرآنچ نہیں آنے دی۔ان کاانتقال اہل صحافت کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے ۔ وہ نوجوان کالم نگاروں کیلئے ایک شفیق استاد کی حیثیت رکھتے تھے ۔ان کے انتقال سے آبرومندانہ صحافت کا ایک روشن عہد ختم ہوگیا مگروہ اپنی تحریروں میں زندہ رہیں گے ۔وہ سیّدانورقدوائی مرحوم کی یادمیں ایک تعزیتی ریفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔تقریب میں ان کے بلندی درجات کیلئے خصوصی دعا کی گئی ۔افتخار مجاذ، ،سردارمرادعلی خان،سلمان پرویز ،بیگم صفیہ اسحق،ممتازراشدلاہور،عابدکمالوی،عابداکرم، آصف عنایت بٹ ،قاضی سعداختر،ضیاء الحق نقشبندی، ناصرچوہان ایڈووکیٹ،شاہدنسیم چودھری، کرن وقار، رو حی بانوکھوکھر ، نسیم الحق زاہدی ،میاں محمداشرف عاصمی ایڈووکیٹ ، ممتازحیدراعوان ،محمدشاہدمحمود ،منشاء قاضی ،غلام رضا اورلطیف رانا نے بھی اپنے خطاب میں سیّدانورقدوائی کی آزادی صحافت کیلئے گرانقدرخدمات کوسراہا ۔مقررین نے مزید کہا کہ سیّدانورقدوائی انتہائی منفرداندازمیں پراثر کالم لکھتے تھے ۔وہ کالم میں کسی کی توہین کیخلاف جبکہ اصلاح کی نیت سے حکام پر مثبت تنقیدکے حامی تھے ۔انہوں نے کہا کہ سیّدانورقدوائی کاقلم سچائی اگلتا تھا ،وہ سودوزیاں کی پرواہ کئے بغیر قومی ضمیر کوجھنجوڑتے رہے ۔سیّدانورقدوائی کرداراورگفتار کے غازی تھے ،ہم ان کے نقش قدم پرچلنے کاعہدکرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیّدانورقدوائی میں خودنمائی نہیں تھی ،انہوں نے زندگی بھرسچائی اوراخلاص کادامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ۔