پیشہ وارانہ تعلیم اور ٹیوٹا

Published on April 24, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 518)      No Comments

تحریر۔۔۔ مقصود انجم کمبوہ
صنعتی و سائینسی تحقیق یورپی ممالک کی پہلی ترجیح رہی ہے اور اس مقصد کے لئے فنی و سائینسی تعلیم کا فروغ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے اگر دیکھا جائے تو یورپین ممالک کی سائینسی و صنعتی ترقی کا راز ہی پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ میں مضمر ہے آئے روز نت نئی ایجاد ان ممالک کی کمپنیوں ، فرموں اور صنعتی و سائینسی ادراوں کا خاصہ رہا ہے جرمنی اور جاپان کی حکومتیں ایسے اداروں اور شعبوں میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسے شعبوں کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے عام اور پیشہ وارانہ تعلیم میں مساوات قائم کی گئی ہے اگر جرمنوں سے مختلف پیشوں کے سماجی مقام و مرتبے کے بارے میں ان کی رائے معلوم کی جائے تو وہ پہلے دس مقامات کے لئے ایسے کام وملازمتوں کا نام لیں گے جو عام تعلیم کے ذریعے حاصل ہوتی ہیں اس کا اندازہ مختلف روزگار اور ملازمت حاصل کرنے کے سلسلے میں نوجوانوں کی خواہش اور پسند سے ہوتا ہے جاپانی نوجوان کار پینٹری اور ویلڈنگ جیسے شعبوں میں داخلہ لینے سے کتراتے ہیں اس لئے وہاں مراعات کے نظام کا نفاذ لاگو کیا گیا ہے یعنی کورس کے دوران وظائف دئیے جاتے ہیں اس رجحان سے آجروں کی پریشانی اور مشکلات کا پتہ چلتا ہے جو انہیں مستقبل میں اوسط درجے کی ہنر مندکارکنوں کے حصول میں پیش آئیں گے 1980کے عشرے کے وسط سے پیشہ وارانہ تربیت حاصل کر نے والے نو جوانوں کی تعداد میں خاصی کمی آئی ہے اور انکی تعداد گھٹ کر 15ملین رہ گئی ہے جرمن حکومت کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ 1990ء میں زیر تربیت نوجوانوں کے مقابلے میں طلبہ کی تعداد بڑھ گئی ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ پیشہ وارانہ تربیت کے شعبے کو اپنی اہمیت منوانے کے لئے اپنی فنی صلاحیت بڑھانی ہوگی مزید حصول تعلیم و تربیت کے لئے مراعات اور سہولیات فراہم کرنا ہونگی اب یہ کارخانہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرانی روائیتی سوچ چھوڑ کر سنجیدگی سے یہ اصول اپنائیں کہ پُر کشش پیشہ وارانہ عہدوں کے لئے عام تعلیمی ڈگریوں کے مقابلے میں پیشہ وارانہ صلاحیت اور قابلیت زیادہ بہتر ہے اس لئے پیشہ وارانہ تربیت یافتہ لوگوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے دوسری باتوں کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ ان میں با صلاحیت تربیت یافتہ کارکنوں اور دستکاروں کو عملی زندگی کے ابتدائی برسوں میں مزید اعلیٰ تربیت دی جائے پیشہ وارانہ تربیت کے فروغ کے لئے ضروری ہے کہ تربیت یافتہ با صلاحیت نو جوانوں کو آگے بڑھا یا جائے سچی حقیقت یہ ہے کہ پیشہ وارانہ تربیت یافتہ و با صلاحیت لوگوں کو ترقی دیناکوئی مشکل بات نہیں ہے بہت سی فرمیں اور صنعتی ادارے عرصہ سے دوران تربیت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے دوران تربیت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر نے والوں کو بھی مالی فوائد اور ترقی دی جاتی ہے کمپنیوں کے درمیان مسابقت اور مقابلے میں کامیابیاں حاصل کر نے والوں کو فوائد دینے سے کمپنی کی کارکردگی میں بھی اضافہ یقینی ہوتا ہے معتبر فرمیں اور صنعتی ادارے نہ صرف ایسے لوگوں کو مراعات و سہولیات سے نوازتے ہیں بلکہ انکو مینجمنٹ کے کورسوں سے بھی متعارف کرواتے ہیں تاکہ آئیندہ وہ ادارے کے انتظامی امور بھی سنبھالیں جرمن کی حکومت نے 1991سے یہ طریقہ اپنالیا ہے کہ جو لوگ اپنی پیشہ وارانہ صلاحیت کو بڑھانے کے متمنی ہوں انہیں مختلف طریقوں سے نوازا جائے اور اعلیٰ تعلیمی پروگراموں کے لئے نامزدگی اور مزید تعلیم و تربیت کی نوعیت کے غیر ملکی دورے بھی شامل ہیں یہ دیکھ کر مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ ہمارے پنجاب کے فنی تعلیمی اداروں میں بھی ایسے پروگرام جاری و ساری ہیں مگر افسوس اس بات ہے کہ جن اساتذہ کو ریفر یشر کورسز کروائے جاتے ہیں وہ اپنا علم و ہنر طلباء میں شئیر نہیں کرتے چند ایک کے سوا وہ لوگ اپنی مراعات و سہولیات سے فائدہ اٹھاتے نظر آتے ہیں میں خود بھی انہی اداروں کا حصہ بن کر رہا ہوں اور میں نے لیدر سروس سنٹر اور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کو ایسے راستے پر گامزن کیا کہ آج ان اداروں سے نہ صرف لوگ بلکہ ٹیوٹا بھی فائدے حاصل کررہا ہے یہ بہت بڑی اہمیت کے ادارے ہیں ایک وہ وقت تھا جب اس ادارے کی بحالی کے لئے کوئی درد لینے پر رضامند نہ تھا اور آخر کار انتظامیہ نے مجھ قلندر کو یہ فرض سونپا اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ جس ادارے کو ناقابل عمل سمجھ کر بلیوں ،کتوں اور سانپوں کے رقص کے لئے چھوڑا تھا آج وہ 60تا 70ہزار روپے یومیہ انکم دے رہا ہے اور ٹیوٹا بڑے فخر سے ان اداروں کی اہمیت بتا کر اپنے نمبر بناتا ہے سابق چئیر مین ٹیوٹا سعید علوی مرحوم نے اس ادارے کی ویڈیوبنواکر وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے داد وصول کی تھی حالانکہ اس ادارے کی بحالی کے لئے فنڈز سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کے دور میں جاری ہوئے تھے وہ کس طرح جاری ہوئے یہ ایک الگ داستان ہے کسی وقت قارئین کی نذر کروں گا میری وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ بورڈ آف مینجمنٹ کے فرسودہ نظام کو جدت بخشیں اور ایسے افراد کو ممبر بنائیں جو حقیقتاً کچھ کرنے کے خواہشمند ہیں اس وقت جو بورڈ قائم ہیں وہ اداروں کے کلرک بادشاہوں کی تخلیق ہیں اور میں ذاتی طور پر اس نظام کے مخالف رہا ہو ں مگر کلرک بادشاہوں کا وہا ں راج ہے جہاں پرنسپل لکھنے پڑھنے اور دفتری خطوط کی لینگوئج سمجھنے سے عاری ہیں خدارا چئیرمین ٹیوٹا کو یہ بات سمجھائیں یا پھر وہ مجھ سے ہی رابطہ کر لیا کریں اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ مجھ نا چیز کو ٹچ کر لیا کریں میں نے ٹیوٹا کی ترقی و خوشحالی میں خصوصی حصہ ڈالا ہوا ہے جو نظر بھی آرہا ہے اور انشاء اللہ ہمیشہ نظر آتا رہے گا میری اللہ رب ذو الجلال سے دلی دُعا ہے کہ ٹیوٹا کو دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی عطا فرماآمین ثمہ آمین میاں شہباز شریف سے میری التجا ہے کہ وہ ٹیوٹا کو ایک یونیورسٹی بھی عطا کردیں تو کیا ہی اچھا ہو دی پنجاب یونیورسٹی آف ٹیکنا لو جسٹ کے نام سے منسوب ہو امیدِ واثق ہے جو کام سابق گور نر شاہد مقبول اور وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی نہیں کر پائے وہ آپکے ہاتھوں سے پایا تکمیل کوپہنچے گا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Premium WordPress Themes