قطری شہزادے کا جعلی رسیدیں حاصل کرنے کے لئے منی ایکسچینج کمپنی سے رابطہ

Published on June 22, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 376)      No Comments


قطر: (یواین پی)  معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قطری شہزادے حماد بن جاسم نے جے آئی ٹی کو اپنے خط کے حوالے سے جواب دینے کے لئے قطر کی ایک بند منی ایکسچینج کمپنی سے جعلی رسیدیں حاصل کرنے کی تگ و دو شروع کر دی ہے جبکہ اس حوالے سے دوبئی کی ایک منی ایکسچینج کمپنی سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔ قطری شہزادے حماد بن جاسم نے جعلی رسیدوں کی تیاری اس وقت شروع کی جب اسے بتایا گیا کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم مزید تفتیش کے لئے قطر جانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس مقصد کے لئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع بھی کیا گیا ہے۔ مصدقہ ذرائع نے بتایا ہے کہ قطری شہزادے نے شریف فیملی کی غیر قانونی دولت کو تحفظ دینے کے لئے لکھے گئے خط کو سچ ثابت کرنے کے لئے قطر کی ایک ایسی منی ایکسچینج کمپنی سے رابطہ کیا ہے جس کو بند ہوئے کئی سال گزر چکے ہیں۔ لیکن قطری شہزادے نے اس کمپنی کے مالکان کو 1996ء سے پہلے کی رسیدیں اور مہریں فراہم کرنے کے لئے کہا ہے تاکہ جب جے آئی ٹی تفتیش شروع کرے تو اس کے سامنے اس بند منی ایکسچینج کمپنی کی مبینہ جعلی رسیدیں رکھی جا سکیں۔ اسی طرح قطری شہزادے نے دوبئی کی ایک منی ایکسچینج کمپنی سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ گلف سٹیل ملز کی فروخت کے بعد رقم کی قطر منتقلی کو جعلی رسیدوں کے ذریعے ثابت کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق کئی سال پہلے قطر کی بند ہونے والی کمپنی کالے دھن کو سفید کرنے میں کافی بدنام تھی۔ دوسری طرف قطر کے شاہی خاندان کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 2002ء سے پہلے قطری شاہی خاندان اور شریف فیملی میں دور کی جان پہچان بھی نہیں تھی۔ 2002ء کے بعد جب سابق احتساب کمشنر سیف الرحمان قطر منتقل ہوئے اور انہوں نے اپنے کاروبار کو وسعت دی تو اس وقت شریف فیملی اور قطری خاندان کے روابط بڑھنا شروع ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب قطری شہزادے سے سپریم کورٹ کو خط لکھوایا گیا تو انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ خط کے بعد کسی بھی قسم کی پیچیدہ صورتحال پیدا نہیں ہو گی لیکن عدالت عظمیٰ کی طرف سے جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد جب قطری شہزادے کے خط کی انکوائری کا مرحلہ آیا تو نہ صرف پاکستان کا حکمران خاندان پریشانی میں مبتلا ہو گیا بلکہ قطر کے شاہی خاندان کے لئے ناخوشگوار صورتحال پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ اس سے پہلے کہ جے آئی ٹی قطری شہزادے کو طلبی کے سمن جاری کرتی تو شہزادے کی طرف سے خط کے ذریعے آگاہ کر دیا گیا کہ وہ تفتیش کے لئے ہرگز پیش نہیں ہوں گے البتہ وہ صرف اس بات کی تصدیق کرنے کو تیار ہیں کہ لکھا گیا خط جعلی نہیں ہے۔ قطری شہزادے نے یہ خط عین اس وقت لکھا جب ان کا ذاتی عملہ لاہور پہنچ گیا تھا لیکن صورتحال کی سنگینی کا احساس ہوتے ہی انہوں نے پیش ہونے سے انکار کر دیا اور حکومت کا مؤقف یہ سامنے آیا کہ قطری شہزادے نے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کے بعد سیکورٹی نقطہ نظر سے آنے سے انکار کیا لیکن یہ صورتحال قطر کے شاہی خاندان کے لئے اس وقت اور بھی زیادہ پیچیدہ ہو گئی جب جے آئی ٹی کی طرف سے قطر جا کر تفتیش کرنے کا عندیہ دیا گیا۔ چنانچہ جے آئی ٹی کے قطر پہنچنے کی صورت میں قطری شہزادے نے اپنی خاندانی ساکھ بچانے کے لئے قطر کی ایک بند منی ایکسچینج کمپنی کو ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس بند منی ایکسچینج کمپنی کے ذریعے جعلی رسیدیں بمع مہریں حاصل کی جا رہی ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Premium WordPress Themes