ن لیگی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے

Published on November 28, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 257)      No Comments

اسلام آباد(یو این پی) فیض آباد دھرنے کو ختم کروانے کے لیے سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد سے استعفیٰ لئے جانے پر مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف ناراض ہو گئے ہیں جبکہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ معاملے کو بات چیت سے حل نہ کرنے اور وزیر قانون کے مستعفی نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے انتہائی اقدام کی دھمکی بھی دے دی تھی۔ دوسری طرف سابق وزیر قانون زاہد حامد نے مستعفی ہونے کے بعد نیب کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے سے بھی انکار کر دیا جس پر کمیٹی کا اجلاس ہی منسوخ کر دیا گیا۔ ن لیگ کے ذرائع نے بتایا کہ فیض آباد دھرنے کے معاملے پر ن لیگ کی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف دھرنا قیادت اور حکومت کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے خوش نہیں ہیں اور ان کا موقف تھا کہ حکومت خود مذاکرات کرتی مقتدر ادارے کے آفیسر کو کیوں ضامن بنایا گیا اور وزیر قانون کے استعفے کی شرط مان کر ایک نئی راہ ہموار کر دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اتوار کو ہونے والے اعلی سطح کے ایک سے زائد اجلاسوں میں شہباز شریف اور عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے ذریعے معاملے کو حل کرنے پر اتفاق کیا تھا اور اسی وجہ سے پہلے مرحلے میں ڈی جی رینجرز پنجاب کو آپریشن انچارج بنایا گیا اگر دھرنا قیادت مذاکرات پر آمادہ نہ ہوتی تو پھر ان کے خلاف آپریشن ہو سکتا تھا، مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون لینے پر بھی فیصلہ اسی اجلاس میں ہوا تھا کیونکہ اس سے قبل حکومتی مذاکراتی ٹیم سے دھرنا قیادت کے مذاکرات ناکام ہو چکے تھے دھرنے کے معاملے پر سابق وزیر اعظم نواز شریف آج تک خاموش ہیں انہوں نے اس کے حق میں یا مخالفت میں کوئی بیان نہیں دیا تاہم دھرنا دینے والوں کے خلاف ایکشن کے بعد معاملات خراب ہوئے تو وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف ایکشن میں آئے اور انہوں نے طاقت کا مزید استعمال کرنے کی مخالفت کی اور وزیر قانون کو بھی خود آمادہ کیا کہ وہ استعفے دے دیں جبکہ نواز شریف زاہد حامد کے استعفے کے مخالف تھے اور زاہد حامد نے پیر کو رائے ونڈ میں نواز شریف سے ملاقات بھی کی ہے اور انھیں اپنے موقف سے بھی آگاہ کیا ہے، زاہد حامد کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے اور اسی وجہ سے انہوں نے پیر کو نیب کے نئے قانون سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے جس کے چئیرمین خود ہیں اور انہوں نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو پیغام بھیجا ہے کہ کمیٹی کی سربراہی انہوں نے رکھنی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کریں گے۔

 

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress主题