نوازشریف کو برطانیہ بھیجنا حکومت کی مجبوری تھی‘کوئی ڈیل نہیں کی. مریم نواز

Published on October 13, 2020 by    ·(TOTAL VIEWS 169)      No Comments

لاہور(یواین پی) مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ میڈیا پر طویل عرصے تک میرے نام پر پابندی کے بعد پہلی مرتبہ اس وقت نام منظر عام پر آیا جب میں اپنے والد اور پارٹی کے قائد نواز شریف سے ملنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل گئی اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے مجھے والد کے سامنے گرفتار کیا.نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد میڈیا مجبور ہوا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے خاتون راہنما سے مریم نواز کہنے پر مریم نواز نے کہا کہ والدہ کے انتقال اور والد (نواز شریف) کی طبیعت خراب ہونے اور پھر ان کے بیرون ملک معالج کی روانگی تک میں خوف میں مبتلا تھی کہ میرے کچھ کہنے سے کہیں والد پر کوئی سختی نہ آجائے.انہوں نے کہا کہ جب میرے والد کی حالات زیادہ خراب ہوئی تو حکومت کے ہاتھ پاﺅں پھول گئے اور تب میں بھی خود کچھ دیر کے لیے خاموش رہی کیونکہ میری وجہ سے سابق وزیراعظم کی زندگی آزمائش میں آئے‘مریم نواز نے کہا کہ ہمارا مقابلہ انتہائی کم ظرف لوگوں سے ہے جنہیں رشتوں کی پاسداری کا لحاظ نہیں ہے اور وہ صرف انتقام کی آگ میں جل رہے ہیں.نون لیگی نائب صدر نے کہا کہ نواز شریف علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنا حکومت کی مجبوری بن گئی تھی تاہم اس میں کسی ڈیل کا کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو نواز شریف سے ہمدردی نہیں تھی بلکہ وہ جانتے تھے کہ اگر سابق وزیراعظم کو کچھ ہوا تو وہ حالات نہیں سنبھال سکیں گے. مریم نواز نے کہا کہ دراصل حکومت ممکنہ نئائج سے خوفزدہ ہوگئی تھی روانگی سے قبل نواز شریف کے پلیٹلیٹس سے متعلق سوال کے جواب میں راہنما مسلم لیگ (ن) نے نیب کو جب نواز شریف کی طبی رپورٹ ملی تو انہیں تشویش ہوئی اور وہ زبردستی انہیں سروسز ہسپتال لے گئے جہاں سرکاری ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کے ٹیسٹ لیے تو نتائج تشویشناک تھے لیکن وزیراعظم عمران خان کو یقین نہیں آیا اور انہوں نے اپنا ڈاکٹر بھیجا اور ساتھ ہی صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد بھی ہسپتال میں رک گئیں کیونکہ انہیں اندازہ تھا میرے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی.

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Themes