محنت میری سب سے بڑی ناکامی تھی پاکستانی محمد طارق چوہدری

Published on January 23, 2022 by    ·(TOTAL VIEWS 95)      No Comments

نارووال(یو این پی)یوکے میں تلونڈی بھنڈراں نارووال سے تعلق رکھنے والے، پاکستان کی پہچان، محب وطن پاکستانی محترم محمد طارق چوہدری نہ صرف یوکے میں بلکہ پاکستان میں بھی فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی شخصیات میں شامل ہیں، دنیا نیوز نے ان پر تقریبا 20 منٹ کی ڈاکومنٹری چلائی، برطانوی اخبارات نے نمایاں کوریج دی، بی بی سی نے خصوصی انٹرویو کیا، برطانوی رکن پارلیمنٹ نے سراہا۔ پال برسٹو نے اس کے ریسٹورنٹ پر آ کر تعریفی سند دی۔ یہاں تک کہ ملکہ برطانیہ نے کورونا وبا کے دوران نمایاں خدمات سرانجام دینے والے جن تقریبا 29 افراد کو خصوصی دعوت پر اپنے محل میں مدعو کیا، ان میں بھی محمد طارق چوہدری شامل تھے۔ انہوں نے شاعر، ادیب اور معروف میڈیا پرسن، محمد زاہد صدیقی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسان نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنی طرز زندگی رہن سہن حتی کہ اپنے بچوں کے نام رکھنے میں بھی جدت اختیار کر لی ہے۔ نوکیا 3310 سے آئی فون۔۔اور پتہ نہیں کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں لیکن! اگر ایک چیز میں ترقی نہیں کی تو وہ ہے ہماری مثبت سوچ کی پسماندگی۔ نہ اجتماعی طور پر اپنے بنیادی حقوق کو اجاگر کیا اور نہ مثبت سوچ سے اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کی۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2015 میں جب سندر پچائی گوگل کے بورڈ کے سامنے (سی او)کی پوسٹ کے لئے انٹرویو کے لئے گیا تو بورڈ نے اس سے سوال کیا اپنی زندگی کی سب سے بڑی ناکامی بیان کرو اور اس سے آپ کیسے نکلے اس جواب کے لئے اس کو 35 منٹ کا ٹائم درکار تھا حالانکہ گوگل کا بورڈ یہ بھی پوچھ سکتا تھا کہ ہماری کمپنی کو آپ کتنا منافع دے سکتے ہو اور ہماری حریف فیس بک کو کتنا نقصان پہنچا سکتے ہو۔۔لیکن سوال اس کے برعکس تھا تو اس نے جواب دیا کہ محنت میری سب سے بڑی ناکامی تھی زندگی کے 42 سال محنت کی میرا باپ ایک عام سا انجینئر اور ماں سٹینو گرافر تھی لیکن ہم اپنے حالات نہ بدل سکے۔ سخت محنت نے مجھے ایک اچھی ٹیم بنانے سے قاصر رکھا۔محنت کا پھل میٹھا ہوتا ہے لیکن صرف ایک پھل کی حد تک۔آپ ایک بڑا درخت جس سے بہت سا پھل حاصل کر سکتے ہیں وہ ایک کامیاب ٹیم اور اجتماعی سوچ کے بغیر نہیں لگا سکتے آپ ایک اچھے دوکاندار ایک اچھے کلرک بننا چاہتے ہیں تو محنت کریں آپ بن جائیں گے لیکن جو بہت سارے لوگوں کو نوکریاں دے اور کسی بھی ملکی ترقی میں اپنا غیر معمولی حصہ ڈالے وہ کامیاب انسان نہیں بن سکتے اس کے لئے آپکو ایک اچھی اور مثبت ٹیم کی ضرورت ہے سندر پچائی نے کہا کہ میں نے ایک ٹیم بنائی لوگوں پہ اعتبار کرنا شروع کیا اور اس ٹیم سے کام کروانا شروع کیا اور میں!۔۔میں محنت سے نکل کر ہم محنت میں آگیا اور مجھے کے نام سے دنیا جاننے لگی۔ یہاں تک کہ تین سال کہ اندر سندر پچائی دنیا کا سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا انسان بن گیا۔۔جو اس وقت پاکستانی ساڑھے 3 کروڑ روپے ایک دن کا تھا۔۔بات توجہ طلب ہے ہم کیوں نہیں! انہوں نے کہا کہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر ہم بھی اجتماعی طور پر ایک ٹیم کی شکل میں اپنے بنیادی حقوق اور مسائل کا حل نکالنے پر زور دیں تو وہ دن دور نہیں جب کامیابی ہمارے بھی قدم چومے گی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes