گاجر کی درآمد شدہ اقسام نومبرمیں بھی کاشت کی جاسکتی ہیں،محکمہ زراعت

Published on September 21, 2023 by    ·(TOTAL VIEWS 49)      No Comments

فیصل آباد (یو این پی/ایم ایس مہر)نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہا کہ گاجر کے کاشتکار جدید پیداواری عوامل اپنا کر نہ صرف عوام کو سستی گاجر فراہم بلکہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گاجر سرد آب و ہوا کی فصل ہے اوربیج کے اگاؤ کیلئے 7 سے 24 ڈگری سینٹی گریڈ مثالی درجہ حرارت ہے اسی طرح 20سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ سے زیادہ پیداوار اور اچھی گاجر لینے کیلئے انتہائی مناسب ہے۔انہوں نے بتایاکہ گاجر ہر قسم کی زمین میں کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے لیکن اچھی پیداوار کیلئے گہری میرا زمین اور اگیتی پیداوار کیلئے ریتلی میرا درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ چکنی زمین میں کئی جڑوں والی چھوٹی چھوٹی گاجربننے کا امکان ہوتا ہے جبکہ بہت زیادہ نامیاتی مادہ والی زمین میں بھی گاجر کی کوالٹی اور رنگت خراب ہوجاتی ہے لہٰذا خوبصورت لمبی اور ہموار گاجر پیدا کرنے کیلئے ہلکی میرا زمین ہی بہتر رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گاجر کی ترقی دادہ قسم ٹی 29ہے جو کہ اعلیٰ پیداواری صلاحیت کی حامل ہے اور بیماریوں کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔ پنجاب میں گاجرکی پچھیتی کاشت اکتوبر کے آخرتک جاری رہتی ہے اور ستمبر کا تیسرا ہفتہ پنجاب میں اس کی کاشت کیلئے نہایت موزوں ہے جبکہ درآمد شدہ اقسام نومبر تا دسمبر کاشت ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بوائی سے پہلے اگر بیج 12گھنٹے پانی میں بھگو لیا جائے تو شرح اگاؤ میں اضافہ ممکن ہے نیز اچھی قسم کا صحت مند اور زیادہ روئیدگی والا بیج جو جڑی بوٹیوں سے پاک و صاف ہو استعمال کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تجربات کی روشنی میں 6 سے 8 کلو گرام بیج ایک ایکڑ کیلئے کافی ہوتا ہے مگر اگیتی فصل کی صورت میں شرح بیج کو 15کلو گرام فی ایکڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ گاجر لمبی جڑ والی فصل ہے اسلئے اگر زمین اچھی طرح تیار نہ ہو اور اس میں مٹی کے ڈلے اور گوبر کی کچی کھاد موجود ہو تو گاجر کی شکل اور رنگ پوری طرح نشوونما نہیں پاتی لہٰذا زمین خوب گہرائی تک نرم اور بھربھری ہوناضروری ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy