ذہنی سکون کیلیے بابر کو کرکٹ سے وقفہ لینے کا مشورہ

Published on January 2, 2024 by    ·(TOTAL VIEWS 45)      No Comments

لاہور(یو این پی) مشتاق احمد نے کہا کہ بابر اعظم دنیا کے بڑے کرکٹرز میں سے ایک اور ہمارے ہیرو ہیں، ایشیا کپ میں ٹیم اچھا پرفارم نہیں کرسکی، ورلڈکپ بھی ایسا ہی گزرا، اس دوران افواہیں پھیلیں،پھر ان سے کپتانی بھی چھن گئی، ہمارے کلچر میں اس طرح کی باتوں کا احساس نہیں کیا جاتا، اگر میں ہوتا تو بابر سے کہتا کہ آسٹریلیا کیخلاف 3ٹیسٹ نہ کھیلو، آنے والی سیریز کی تیاری کرو، انھوں نے آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز اور پھر نیوزی لینڈ میں اچھا پرفارم نہ کیا تو ایک دم بہت نیچے چلے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کیلیے بڑی چیز ہار جاتے ہیں،بابر نے 4سال کپتانی کی، قیادت اور کارکردگی کا دباؤ برداشت کیا،اس سے ذہنی تھکاوٹ بھی ہوجاتی ہے،بہتر یہی ہوتا ہے کہ تفریح کریں اور فیملی کے ساتھ وقت گزاریں، دنیا میں یہی کیا جاتا ہے، ویراٹ کوہلی کو مسائل ہوئے تو انھوں نے کھیل سے وقفہ لیا، واپس آئے تب سے تسلسل کے ساتھ پرفارم کررہے ہیں۔بابر اعظم شاید حالیہ سیریز میں اس لیے بھی شریک ہوئے کہ لوگ یہ نہ کہیں کہ کپتانی گئی تو ٹیم بھی چھوڑ دی،اس طرح کے فیصلے مینجمنٹ کو کرنا چاہیں، بابر سے بات کرتے کہ آپ کے 6ماہ بہت دباؤ میں گزرے اب آرام کریں،واپسی پر اچھا محسوس کریں گے۔شاہین وکٹ لینے کیلیے زور لگاتے ہیں اسی لیے اسپیڈ گر رہی ہےپاکستانی پیسرز کی اسپیڈ کم ہونے کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ چائے کے وقفے تک شاہین شاہ آفریدی اور عامر جمال 15،15اوورز کرواچکے ہوتے ہیں،کپتان کو رنز روکنے اور وکٹیں اڑانے کی فکر ہو تو پریشر میں اپنے اہم بولر کو ہی بولنگ کیلیے لائے گا۔آسٹریلیا نے ایک اینڈ سے ناتھن لائن کا استعمال کرتے ہوئے اپنے بولرز کو تھکنے نہیں دیا،شاہین شاہ آفریدی تینوں فارمیٹ اور لیگز بھی کھیل رہے ہیں ، ظاہر ہے وہ انسان ہیں تھکاوٹ کا شکار تو ہوں گے،کام کے بوجھ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیٹیگریز بنانا چاہئیں، خرم شہزاد نے پہلے ٹیسٹ میں اچھی بولنگ کی مگر ان فٹ ہوگئے۔میر حمزہ طویل عرصہ سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں،ان کو اندازہ تھا کہ کب زور لگانا ہے،اس لیے اسپیڈ میں ضرورت کے مطابق کمی بیشی کرتے رہے،شاہین شاہ آفریدی وکٹ لینے کیلیے زور لگاتے ہیں،اسی لیے اسپیڈ گر رہی ہے۔شان نے آسٹریلیا میں اچھی کپتانی کی،باڈی لینگوئیج وبیٹنگ بھی بہتر نظر آئی مشتاق احمد نے کہا کہ شان مسعود نے آسٹریلیا میں اچھی کپتانی کی،ان کی باڈی لینگوئج بھی بہتر نظر آئی،بیٹنگ میں بھی بہتری آئی، وہ بڑے مثبت نظر آئے،میں ملتان سلطانز میں ان کو بتاتا رہا تھا کہ اچھی فٹنس کی وجہ سے بعض اوقات مثبت اپروچ میں کچھ زیادہ ہی ہوجاتا ہے، یہ آپ کی قوت اور یہی کمزوری بھی ہے۔کبھی کبھار زیادہ مثبت ہونے سے کھیل پر کنٹرول کم پڑجاتا ہے،ان سب چیزوں کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے کہ بولرز کو ہدف بنانا یا تحمل سے کھیلنا ہے،شان مسعود میں قائدانہ صلاحیتیں ہیں،وہ 1،2 سیریز جیت جائیں تو ان میں تنا اعتماد ہے کہ ڈریسنگ روم کو کنٹرول کرسکیں گے۔ٹیم کیلیے کیٹیگریز بناکر 2530بولرز تیار کرنے چاہئیں پاکستان کو معیاری اسپنرز دستیاب نہ ہونے کے سوال پر مشتاق احمد نے کہا کہ اس کیلیے 2سال قبل حکمت عملی بنانے کی ضرورت تھی تاکہ آپ کے پاس ’’اے‘‘، ’’بی‘‘اور ’’سی‘‘ پلان ہوتے،اگر پہلا اور دوسرا نہیں چلتا تو تیسرا چل ہی جائے گا،بینچ اسٹرینتھ اور ہر پوزیشن کیلیے متبادل کھلاڑی تیار کرنا پڑتا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes