پوٹیٹو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ساہیوال میں میگا پوٹیٹو فیسٹیول تقریب کا انعقاد

Published on January 30, 2024 by    ·(TOTAL VIEWS 97)      No Comments

اوکاڑہ (یواین پی)پوٹیٹو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ساہیوال میں میگا پوٹیٹو فیسٹیول ہوا تقریب میں ڈاکٹر اعجاز الحسن نے ادارہ کا تعارف کرایا آلو کے ذہین سائنسدان چوہدری مدثر حسین نے بتایا آلو چوتھی فوڈ کراپ اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سبزی ہے۔ ڈاکٹر نواز ساجدنامور پتھالوجسٹ نے آلو پر بیماریوں اور حل کا تفصیلی لیکچر دیا چودھری محمد مقصود احمد جٹ چیئرمین پوٹیٹو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ پنجاب نے تالیوں کی گونج میں پوٹیٹو گرورز کوآپریٹو سوسائٹی سوسائٹی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ وہ سوسائٹی کے با اختیار نمائیندگی کرتے ہوئے پوٹیٹو ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین ہیں سوسائٹی نے پوٹیٹو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ،پوٹیٹو کور ایریا ،ورکنگ گروپ فار پوٹیٹو منسٹری کامرس ،پوٹیٹو ایکسپورٹ کونسل ،ریسرچ بورڈز بنوانے۔ اور ایکسپورٹ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آلو پیرو کی پہاڑیوں پر دریافت ہواINCA نے سب سے پہلے آلو کاشت کیا اور کھایا وہ فادر آف پوٹیٹو کہلائے پوٹیٹو کنگ Junius GeorgreGroven اورPoppy o Tool پوٹیٹو کوئین کہلائیں پاکستان میں چودھری محمد مقصود احمد جٹ کو::مین آف پوٹیٹو ،پوٹیٹو کنگ ،پوٹیٹو چیمپئین ،فادر آف پوٹیٹو:: کے القابات یورپین سائنس دانوں سے مل چکے ہیں انہوں نے کہا ملکہ فرانس نے پانچ پتیوں والا پھول فراک پر لگا کر آلو اگاؤ مہم کا آغاز کیا روس کے بادشاہ اور پرمینتر نے آلو کھاؤ مہم چلائی۔ جب لوگوں کے پیٹ بھرے پیسہ ایا تو امن و امان قائم ہوا معیشت مضبوط ہوئی اور دنیا میں امن و امان قائم رکھنے میں آلو کا اہم کردار تھا مزید کہا فوڈ سیکیورٹی ،نیشنل سیکورٹی کے ساتھ سیڈ سیکیورٹی ضروری ہے جو قومیں فوڈ سیکیورٹی کا خیال نہیں کرتیں وہ پریشان رہتی انہوں نے کہا پچھلے سال اٹھائیس فروری کو 36 ڈگری سینٹی گریڈ اور بائیس جون 22ڈگری سینٹی گریڈ کو درجہ حرارت تھا اسے پاکستان میں عذاب اور یورپ میں مس منیجمنٹ کہتے ہیں۔ فضاؤں میں کاربن ڈائی آکسائڈ گیس بڑھ رہی ہے جس سے فصلیں زیریلی اور پیداوار کم ، پروٹین گھٹ رہی ہے فوڈ سیکیورٹی کا حل صرف کسان ہی کر سکتا ہے۔ کہا پی آر آئی کے ریسرچر نے محنت سے بیج آلو تیار کئے ہیں لیکن ابھی تک کاشتکاروں کو بیج آلو نہیں مل سکے انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ قانونی پیچیدگی ختم کروا کر بیج آلو کمپنوں کو دئیے جائیں دوسری صورت کاشت کاروں کو مفت دئے جائیں ورنہ ریسرچر کی محنت حکومت کا سرمایہ ضائع ہو جائے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog