چھ ستمبر۔مسلمانوں کاجذبہ ایمانی

Published on September 7, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 374)      No Comments

Akhtar
قیام پاکستان کے اٹھارہ سال بعد 6 ستمبر 1965ء میں بھارت نے منصو بہ بندی کے ساتھ پاکستان پر حملہ کیا ان کی منصوبہ بندی اس قدر مکمل تھی کہ انہوں نے یہ اعلان کر رکھا تھا کہ بھارتی فوج دوپہر کا کھا نا لاہور فتح کرنے کے بعد لاہور میں ہی کھائے گی۔ مگر وہ ایک بات بالکل بھول گئے کہ جذبے ناقابل تسخیر ہوتے ہیں ۔ اس جذبے کی وجہ سے پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی۔ صدر ایوب خان نے حملہ ہونے کے فوراً بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے اسی ایمانی جذبے کو جگایا صدر ایوب خان کے چند الفاظ ہی بے مثال ٹھہرے انہوں نے کہا ہندوستان کو معلوم نہیں کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے۔ یہ قوم وطن عزیز اور اسلام کی خاطر اپنی جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ غیور پاکستانیو! نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے اسلام کے دشمنوں سے ٹکرا جاؤ اور پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کے بہادر ،جذبہ شہادت سے لیس جری مسلح افواج نے پوری قوم کے شانہ بشانہ عددی اعتبار سے کئی گنا بڑے دشمن کو عبر تناک شکست سے دوچار کیا ۔اس جنگ میں بھارت نے لاہور کے نواح میں تین مقامات پر پاکستانی سرحدوں کو عبور کر کے حملہ کر دیا ۔ پاکستان کی عوام اور افواج نے مل کر دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنا دیا ۔یہ جنگ سترہ روز جاری رہی۔ ان سترہ دنوں نے پوری قوم میں ایک عجیب جوش ولولہ پیدا کردیا ۔ جذبہ ایمانی نے پوری قوم کوجیسے جھنجو ڑکر بیدار کر دیا ۔ ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ایثارو قربانی کی ایک عظیم مثال پیش کی اور اپنی بہادر،جانباز ،جذبہ شہادت سے سرشار افواج کی پشت پناہی ،حوصلہ افزائی اور اخلاقی،مادی حمایت وامدادکے لئے میدان میں اتر آئے۔ نہ صرف یہ کہ پاک افواج کے ہر افسر اور جوان کا جذبہ آسمان سے باتیں کر رہا تھا بلکہ عوام کے دل سے بھی جنگ کا خوف بادلوں کے سائے کی طرح اڑ گیا تھا۔ پاکستان کی عوام اور افواج نے بھارت کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی ۔ پاکستانی قوم نے ستمبر 1965ء کی جنگ میں اپنا دفاع کر کے پوری دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ ہم ایک نا قابل تسخیر قوم ہیں پاکستان کے بہادر فضائیہ،بری اور بحری افواج نے بے مثال اور حیرت انگیز کا ر نامے سر انجام دیئے۔ ایم ایم عالم کا لاجواب فضائی معرکہ کیسے یاد نہ ہو گا ۔ تیس سیکنڈ میں پانچ بھارتی طیارے گرا کر قومی تاریخ میں شجاعت اور بہادری کے نئے باب کا اضافہ کردیا۔ اس جنگ میں اس شاہین صفت ہوا باز نے دشمن کے درجنوں طیارے تباہ کئے تھے۔
جھپٹنا ،پلٹنا ،پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
بھارت کو اپنی دس گنا فضائیہ پر بہت ناز تھا غرور تھا ،گھمنڈ تھا پاکستانی فضائیہ نے ان کا یہ غرور خاک میں ملا دیا۔اسی طرح چونڈہ میں ٹینکوں کی جنگ کو دنیا کی دوسری بڑی جنگ سمجھا جا تا ہے۔ دوسری طرف ان بھارتی ٹینکوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کوئی اعلیٰ قسم کی ٹیکنالوجی نہیں تھی۔ بلکہ پاکستانی بہادر جوان تھے۔ انہیں اپنی جان کی کوئی پروا نہیں تھی بلکہ انہیں تو اپنے وطن عزیز کی سلامتی چاہئے تھی۔ جو پیچھے پلٹنا نہیں بلکہ جذبہ شہادت رکھتے ہوئے دشمن سے نمٹنا جانتے تھے ۔بھارت کے مقابلے میں پاکستان کے پاس بہت ہی کم جنگی سازوسامان تھا جبکہ بھارت کے پاس کئی گنا زیادہ افواج اور اعلیٰ جنگی ہتھیار اور سازوسامان تھا۔تاہم ایک طاقت پاکستان کے پاس تھی جو بھارت کے نصیب میں کبھی نہیں ہو سکتی ،وہ ہے ایمانی جذبہ بلا شبہ پاکستان نے یہ جنگ جذبے سے جیت کر غزوہ بدر کی تاریخ دہرادی تھی۔ دس گنا بڑی دشمن کی فضائیہ جذبہ شہادت سے لیس ہوابازوں کے سامنے نہ ٹھہر سکی۔ دشمن طاقت کے زور پہ لڑتا ہے جبکہ مسلمان جذبہ ایمانی اور جذبہ شہادت سے لڑتا ۔
کافر ہے تو شمشیر پر کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ لڑتا ہے سپاہی
آج ہمارادشمن ہمارے ساتھ جنگ لڑنے کی بجائے ثقافتی محاذ پر جنگ لڑ رہا ہے عوام ،حکومت اور افواج کے مابین نفرتیں پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے ،اس کے لیے ان کا اپنا میڈیا اور بدقسمتی سے پاکستانی میڈیا میں سے کچھ عناصر بھی ساتھ دے رہے ہیں ۔اس وقت پاک افواج کی پشت پر پوری عوام کو کھڑے ہونا چاہیے ۔آج پاکستان کے صاحب اقتدار اور عوام کو نظریاتی جنگ کے محافظ بن کر میدان عمل میں آنا چاہیے ۔اور دشمن کے پروپیگنڈے کا بھر پور جواب دینا چاہیے ۔کیونکہ اب جنگ نہیں ہو گی اگر ہوگی تو دشمن کو بھی علم ہے کہ ایٹمی جنگ ہو گی جس میں ان کا اپنابھی نام ونشان مٹ جائے گا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress Themes