مسلمانوں کو مسلمان بننا ہو گا

Published on October 16, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 633)      No Comments

yasen_of_Graphic1
اس وقت مسلمان جس زوال کا شکار ہیں ،اس کے لیے زیادہ دلائل اورغور و فکر کی ضرورت نہیں ہے ۔58 اسلامی ممالک ہونے کے باوجود عالمی دنیا میں مسلمان ممالک کی کوئی اہمیت و قدر نہیں ہے ۔ہر معاملے میں ہر جگہ ہم غیر مسلم ممالک سے پیچھے ہیں ، ہمارے ملک کی مثال ہی لے لیں جہاں قانون ہمارا نہیں یعنی مسلم ملک میں اسلامی قانون نہیں ہے جس مقصد کے لیے پاکستان بنا تھا ابھی تک وہ پورا نہیں ہوا ۔پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر صرف کاغذوں میں اصل میں عدالتی اور سرکاری زبان انگلش ہے ۔حتی کہ ہفتہ وار چھوٹی بھی اسلامی نہیں اتوار کی ہے جمعہ کی نہیں ۔ہمارے پاس سوائے ماضی کے افتخار کے کچھ نہیں یا ہم ایک نعرہ پرست قوم ہیں ۔علم کا میدان ہو یا کھیل کا میدان ہو ،سیاست ہو یا زراعت ہو ،اخلاق ہو یا اختلاف کرنے کا اندازہو کسی بھی میدان میں مسلم ممالک کو کوئی سبقت حاصل نہیں ہے ہم مثالیں بھی ان ممالک کی دیتے ہیں جن میں سے اکثریت غیر مسلم ممالک کی ہے ۔ اسرائیل ذرا سا ملک ہو کر تمام عرب ممالک کو تنگی کا ناچ نچا رہا ہے ،بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے ،امریکہ پوری دینا خاص کر مسلم ممالک کے لیے درد سر ہے بلکہ ان کا اصل حکمران ہے ۔یہ تو ہے اس کے ساتھ مسلم ممالک خود بھی ہنود و یہود کا ساتھ دے رہے ہیں اور اس پر فخر بھی ہے کہ فلاں ملک ہم کو پسند کرتا ہے ہمارے ساتھ ہے ۔مثلا افغانستان میں لڑنے والی نیٹو فوج میں کتنے اسلامی ملک شامل تھے ؟تو سنو اس میں سات اسلامی ممالک کی فوج شامل رہی ہے ۔پاکسان بھی امریکہ کی مدد کر رہا ہے اور شمالی اتحاد کے نام سے بننے والا اتحاد بھی مسلمان افراد پر مشتمل تھا ۔بہت سے مسلم ممالک اپنے ہی مسلم ملک بھائی کے خلاف برسر پیکار ہیں ۔مسلمان ممالک کے حکمران بھی بعض ممالک میں اپنی ہی عوام کے خلاف اپنی فوج کو لڑا رہے ہیں مثلا شام تقریبا تمام مسلم ممالک کے حکمران امریکہ کے غلام ہیں اور اس سے زیادہ دکھ کی بات یہ کہ اس پر ان کو فخر بھی ہے ۔
ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں ،18 سے 19 کروڑ آبادی ،دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک فوج ۔ساتویں ایٹمی طاقت ،دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ،زرعی ملک ۔اس کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔اللہ نے اس کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے ۔اور بدقسمتی سے مسائل ہم نے خود پیدا کیے ہیں ،جن میں روز بروز اضافہ بھی کر رہے ہیں ۔
بھارت جب چاہتا ہے دریاوں میں پانی چھوڑ دیتا ہے ،جب چاہتا ہے پانی روک لیتا ہے ،معاہدہ سندھ طاس کے باوجودیہ تو ایک رخ ہے دوسرا اس سے بھی بھیانک ہے کہ دشمن دشمنی نہ کرے گا تو کیا کرے گا ہماری حکومت کو بھی تو اس سیلاب سے بچنے کے لیے کچھ کرنا چاہیے تھا اس کی بھی تو کچھ ذمہ داریاں تھیں ۔اسی طرح بھارت جب چاہتا ہے دھمکی دے دیتا ہے ۔فوج بارڈر پر لے آتا ہے ،کشمیر پر بھارت کا قبضہ ہے جسے ہمارے حکمران شہ رگ کہتے ہیں (شرم ان کو نہیں آتی جوکشمیر کو شہہ رگ کہتے ہیں جو دشمن کے قبضہ میں ہے) جب آپ کی شہہ رگ ہی دشمن کے قبضہ میں ہے تو ۔۔۔ہماری خارجہ پالیسی ہماری نہیں ہے ۔معیشت قرضوں پر چل رہی ہے ۔ایسا کیوں ،ہو رہا ہے؟ کب تک ہوتا رہے گا؟ کیا مسلمان ہمیشہ سے اس زوال کا شکار رہے ہیں ؟اس آخری سوال کا جواب یہ ہے کہ ایسا نہیں ہے ۔ایک دور تھا جب مسلمان دنیا کی واحد سپر پاور ہوا کرتے تھے ۔مسلمانوں نے تقریبا پوری دنیا پر حکومت کی ہے ۔کھبی مسلمانوں کا اتنا دبدبہ تھا جیسا اب امریکہ کا ہے ۔زوال کیوں آیا لمبی کہانی ہے ۔پھر سہی (ان شا اللہ میں اس موضوع پر مسلسل لکھ رہا ہوں )۔اب بات کرتے ہیں کیا مسلمان اپنے اس مقام کو کھبی دوبارہ حاصل کر سکیں گے ؟۔اس کا جواب بھی ہاں میں ہے ایسا ہو سکتا ہے ۔کرنا کچھ نہیں بس مسلمانوں کو خود مسلمان بننا ہے اور عروج حاصل کر سکتے ہیں ۔اس کے لیے ہم کو مسلمان بننا ہو گا قرآن پر عمل کرنا ہو گا ۔کون سا مسلمان نہیں صرف مسلمان ،سنی وہابی ،شیعہ ،دیو بندی ،بریلوی ،(وغیرہ) نہیں صرف مسلمان ۔ہمارا ایک نبی ہے ایک قرآن ہے ایک اللہ ہے ہم کو صرف ایک قوم بننا ہے اس وقت مسلمان 110 فرقوں اور 250 سے زاید سلاسل میں تقسیم ہیں ۔پوری دنیا کی آبادی اگر سات ارب ہو تو ان میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 90 کروڑ ہے ۔جو کہ ہجوم ہے ،قوم نہیں ہے ،مسلمان خود مسلمانوں کے دشمن ہیں ۔مسلمان خود مسلمان نہیں ہیں ۔ آوہم مل کر کوشش کریں ۔اپنی ذات سے اپنی سی کوشش کرتے ہیں۔ایک دفعہ ایک جنگل میں آگ لگ گئی کئی جانور پرندے جنگل سے بھاگنے اور اڑنے لگے ایک چھوٹا سا پرندہ اپنی چونچ میں دور سے پانی بھر کر لاتا اور جنگل کی آگ پر پھینکتا۔ یہ عمل وہ بار بار کرتا کسی سمجھ دار پرندے نے پوچھا کہ بھائی یہ تم کیا کر رہے ہو ؟تمہارے اس قطرے سے یہ آگ بجھنے والی نہیں تم خو د بھی اس میں جل سکتے ہو. تو اس چھوٹے سے پرند ے نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ میری اس کوشش سے آگ نہیں بجھے گی مگرجب تاریخ لکھی جائے گی میرا نام آگ بجھانے والوں میں ہوگا نہ کہ آگ لگانے والوں میں.۔یہ ہی سوچ کر میں نے ایک عام مسلمان ہوتے ہوئے اپنی سی کوشش شروع کر دی ہے ۔آپ میرا ساتھ دیجئے مجھے ای میل کیجئے۔

Readers Comments (0)




Weboy

WordPress Themes