کیا دهرنے ناکام هو گئے.؟

Published on November 29, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 693)      No Comments
10818915_405305332952012_1603939724_nتحریر …اشتیاق احمد عباسی
کیا دهرنے ناکام هو گئے.؟یہ سوال هر کوئی کرتا نظر آتا هے. حکومتی حلقے دهرنوں کو ناکام قرار دیں رهے هیں…لیکن میرے نزدیک دهرنوں کی وجہ سے تحریک انصاف نے جہاں حکومت کی کمزوریوں کو عوام کے سامنے ننگا کر دیا وهاں پر حکومت کو بهی مجبور کردیا کہ وه عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے کریں…3 ماه سے زیاده کے دهرنوں میں عمران خان نے آپنے پیغام کو گهر گهرتک پہنچا دیا..اور وه اس وقت ملک کی مقبول ترین قیادت بن چکا هیں…حکومت آپنے غرور اور تکبر میں یہ سمجه هی نہیں سکی کہ عمران خان دهرنوں سے حاصل کیا کرنا چاهتا تها…عمران خان کو بهی پتہ تها کہ اسے استفی نہیں ملنا..لیکن اسے یہ پتا تها کہ جب تک وه دهرنے پر بیٹها هے.پاکستان کے سارے میڈیا کا پرائم ٹائم اسے فری ملے گا…اور اسکا میسج گهر گهر تک پہنچ جائے گا..جسکے ثمرات لاهور کے بعد بہت سے شہروں میں لاکهوں کے جلسے کی صورت میں عمران کو مل گئے..اور اسکی عوامی حمایت میں بے پناہ اضافہ هوا هے..جہاں عمران کی طاقت میں اضافہ هوا هے وهآں حکومت مزید کمزور هوئ ..میاں نواز شریف کو یہ تیسری ٹرم ملی..لیکن انهوں نے سابقہ تجربات سے کوئ سبق حاصل نہیں کیا…بلکہ آج بهی وه ابن الوقت درباریوں میں گرے نظر آتے هیں.دهرنے ختم نہ هونا بهی حکومت کی بڑی ناکامی هے…اور انکے دربار میں سیاسی ناپختگی کی نشانی…آج بهی میا صاحب کبوتر کی طرح آنکھ بند کیے بیٹهے هیں.اور انکے وزراء سب اچهے کی رپورٹ انهیں دیں رهے هیں.لیکن وه میڈیا کی طاقت کو سمجه نہیں رهے…عمران خان رات روزانہ پرائم ٹائم پر میرے پاکستانیوں سے مخاطب هوتا هے.اس وقت پورا پاکستان سب کام ختم کرکے ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹها هوتا هے…بچے بڑے سب پوری طرح ٹی وی پر اسکا پیغام اور موجوده حکمرانوں کی کرپشن کے قصے سن رهے هوتے هیں….اور اگلے دن پوری حکومتی مشنری الزمات کا جواب دینے میں گزار دیتی هے.کچه نا سمجه حکومتی وزیر اور انکے چمچے عمران خان کو بونگا خان اور بے وقوف سمجهتے هیں .لیکن میرے نزدیک خان بہت هی ذہین اور عقل مند سیاسی لیڈر هے…اس نے میڈیا اور سوشل میڈیا کا انتہائ خوبصورتی سے استعمال کیا هے..اور پاکستان کی نوجوان نسل کو آپنا پیغام پہنچا دیا هے..اور اس مایوسی کے دور میں عمران خان نے ایک امید دی اس قوم کو نئے پاکستان کی…آج قوم کا بچہ بچہ ، مرد اور عورت سب هی عمران خان کا ذکر کر رهے هیں…هر بازار ،اوطاق اور ڈرائنگ روم میں تحریک انصاف کا ذکر هورها هے…لاڑکانہ کے جلسے سے سندھ میں جو پذیررائ ملی یہ سنده کی سیاست
میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت هوگئ…عمران خان نے انتہائ چالاکی سے سب جماعتوں کو چیلنج کر کے قوم کے سامنے ایک چیز واضع کر دی کہ وه نیا پاکستان بنانا چاہتا هے..جبکہ باقی ساری جماعتیں پرانے اور فرسودہ نظام کو بچانے کے لئے کوشاں هیں …اس سے ترقی پسند طبقات کی وه نمائندگی کر رها هے.هر پاکستانی یہ تو سمجه چکا هے کہ موجوده نظام فرسودہ هے اور اس نظام سے نہ ملک نے ترقی کرنی هے اور نہ هی عام آدمی کے مسائل حل هونے هیں…تحریک انصاف کے پریشر کی وجہ سے حکومت بهی مجبور هوئ هے…کہ وه پیٹرول کی قیمتیں کم کریں..بجلی کی اور بلنگ پر ایکشن لے…اور اب حکومت جو بهی ایکشن لے گئ..اسکا کریڈٹ عمران خان کو ملے گا….الیکشن سے پہلے میاں برادران پاکستانی قوم کو چیخ چیخ کر بتا رهے تهے کہ اگر عمران کو ووٹ دی تو زرداری پهر آ جائے گا..اور تحریک انصاف کو ذرداری کی بی ٹیم کہتے تهے.لیکن دهرنوں نے یہ ثابت کر دیا کہ نواز شریف اور ذرداری دراصل ایک هی سکے کے دو رخ اور یک جان دو قالب هیں…کل جس زرداری کا پیٹ پهاڑنے اور لوٹی رقم نکالنے کے ساته سڑکوں پر گهسیٹنے کی بڑکیں ماری جاتی تهی چشم فلک نے وه منظر بهی دیکها کہ بڑے میاں جی اسی ذرداری کی ڈرائیوری کر رهے هیں اور چهوٹے میاں صاحب گهر کے دروازے پر آنکھیں بچائے کهڑے هیں…حکمرانوں کی یہ منافقت بهی دهرنوں نے قوم کے سامنے آشکار کر دی ..اور نورا کشتی بهی بے نقاب هوئ .پیپلزپارٹی ،جمعیت علمائے اسلام ، اے این پی اور اہم کیو ایم سب هی بری طرح بے نقاب هوگئے.عوام یہ جان چکی هے کہ جموریت دراصل مفاد پرست طبقے کے مفادات کا نام هے جیسے عمران خان کی تبدیلی سے خطرہ هے…آج میڈیا کے اس دور میں لوگوں کو مسلسل بے وقوف بنانا ممکن نہیں رها.. کیونکہ کیمرے کی آنکھ هر وقت دیکه رهی هوتی هے…سیاست کا غلیظ چہره جو حکومت اور اسکے ساته باقی پارٹیوں نے دیکهایا هے…اس سے پاکستان کی عوام بہت مایوس هوئ…عمران خان کا مطالبہ الیکشن میں دهاندلی کی تحقیقات هے ..جو سارے پاکستان کے عوام درست سمجهتے هیں..لیکن حکومت کے تاخیری حربے اسے عوام کی نظروں میں مشکوک بنا رهے هیں…30 تاریخ کو تحریک انصاف ایک بڑا شو کریں گی اور اب لوگ نکلیں گے…اگر عوام پورے پاکستان سے نکل کر سڑکوں پر آگئ تو پهر ایمپائر کی انگلی بهی کهڑی هو سکتی هے…عمران خان اور ڈاکٹر قادری نے دهرنوں کی وجہ سے پاکستانی سیاست کآ نقشہ هی تبدیل کر دیا هے..اور وه لوگوں میں نئے پاکستان کی امید جگانے میں کامیاب هو گئے …اب الیکشن هونگے تو ان الیکشنوں میں بہت سارے لوگوں کی سیاست دفن هو جائے گئ.اگلے الیکشن تبدیلی اور فرسودہ نظام کے مابین هونگے…جنون یا مفاد کا مقابلہ هوگا.اور اب عوام دهاندلی بهی نہیں هونے دیں گئ.آواز خلق نقاره خدا هوا کرتی هے……
Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress主题