بھارت اور اسرائیل کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں اصل رکاوٹ ہیں، ممتاز بیگ

Published on December 24, 2014 by    ·(TOTAL VIEWS 627)      No Comments

002 PHOTO OF MUMAZ BAIGرحیم یار خان (یو این پی) معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں 5218گلیشئیرز اور 2420گلیشےئرز جھیلیں موجود ہیں وہاں پانی ایسے پایا جاتا ہے جیسے میدانی علاقوں میں مٹی اور گرد ہوتی ہے۔ترقی یافتہ ملکوں کی طرف دیکھیں تو چین کے پاس 26424 ڈیم ہیں، امریکہ میں 6817 ، ہندوستان میں 4446 جبکہ پاکستان میں صرف دو (منگلا اور تربیلا)ڈیم ہیں۔پانی ذخیرہ کرنے اور سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے ہمارے پاس تیسرا ڈیم موجود نہیں اور جب تیسرا آبی ذخیرہ کالا باغ ڈیم کے نام سے بنانے کی بات کی جاتی ہے توایک خاص گروپ اور چندسیا سی جماعتیں بلا سوچے سمجھے اسکی مخالفت میں شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ بھارت اور اسرائیل کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں اصل رکاوٹ ہیں۔کالا باغ ڈیم پن بجلی کا ایک سستا اوربہت بڑا منصوبہ ہے جسے خوامخواہ سیاسی ایشوبنا کر متنازعہ مسئلہ اور مضحکہ خیز شکل دے دی گئی ہے۔ ملکی و بیرونی دانشور اور پانی کے ماہرین کے علاوہ زرعی ماہرین مسلسل آگاہ کررہے ہیں کہ تیسری عالمی جنگ پانی ہی کے مسئلے پر ہوگی۔پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ڈیمز کے مخالف موجود ہیں۔ یہاں 6ماہ پانی کی کمی کی وجہ سے پیاس اور 6ماہ پانی کے بے قابو سیلاب کی وجہ سے ہم اس میں ڈوبے ہوتے ہیں۔پاکستان کا 75فیصد پانی 3ماہ میں گزر کرسمندر میں جا گرتا ہے۔پاکستان کے پاس صرف30دن جبکہ بھارت نے اپنے37دریاؤں کو آپس میں لنک کرنے کے بعد 120دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے اور ہم اپنے پانیوں کا 40فیصدحصہ بغیر استعمال کئے ہوئے سمندر میں دھکیل دیتے ہیں۔علاوہ ازیں 3ہزار1سو80 کلومیٹر لمبے دریائے سندھ جس کا 93فیصد حصہ پاکستان کے علاقے میں سے گزر کر جاتا ہے سے ہم کوئی خاطرخواہ فائدہ نہ لے سکے۔ سندھ اور خیبر پختونخواہ کے اعتراضات ایسے ہیں کہ انہیں مل بیٹھ کر طے کیا جاسکتا ہے۔خیبر پختونخواہ کو ڈیموں کی رائلٹی ملنی چاہئے۔کالا باغ ڈیم بنانے کا سب سے زیادہ فائدہ سندھ کوہوگاجبکہ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے8لاکھ ایکڑ سے زیادہ وسیع صحرائی علاقے بھی سرسبزہو سکتے ہیں۔واپڈا نے بھی اس ڈیم کو ناگزیر قرار دیا ہوا ہے۔بجلی کی لوڈشیڈنگ ہڑتالوں، جلسوں، جلوسوں،طفل تسلیوں اور اعلانات سے ختم نہیں ہوگی لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ کالاباغ ڈیم جیسے آبی ذخیرہ کی مخالفت کرنے والوں کی پرواہ کی جائے اورنہ انہیں اہمیت دی جائے اور اس کی تعمیر فوری طور پر شروع کر دی جائے۔اگر اس کے نام پر کسی کو ا عتراض ہوتو اس کا نام خیبر ڈیم، سندھ ڈیم، باچا خان، ولی خان یاذوالفقار علی بھٹو ڈیم رکھ دیا جائے لیکن اس کی تعمیر بہرصورت کر دی جائے بصورت دیگرملک وقوم کیلئے اس کے نتائج انتہائی بھیانک ہونگے۔چاروں صوبوں کی زمینیں ریگستان، ملک میں اندھیرا اور عوام ایتھوپیا کے لوگوں کی طرح بھو ک و پیاس سے یابنگلہ دیش کی طرح سیلاب میں ڈوب کر مر رہے ہونگے۔

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress Themes