عارف میموریل ہسپتال میں ہونٹ و تالو کٹے بچوں کے فری آپریش کا سلسلہ جاری

Published on April 10, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 1,398)      No Comments

KASUR PHOTO
قصور(یواین پی)عارف میموریل ہسپتال میں ہونٹ و تالو کٹے بچوں کے فری آپریش کا سلسلہ جاری، اب تک 5ہزار بچوں کے فری آپریشن مکمل کئے جا چکے ہیں، ہسپتال کی انتظامیہ ملک کے مختلف شہروں میں کیمپ لگا کر بچوں کو چیک آپ کرکے انہیں ہسپتال کی طرف سے مہیا کی گئی ٹرانسپورٹ پر لایا جاتا ہے اور آپریشن، ادویات ، رہائش اور کھانا بھی فری دیا جاتا ہے، ہسپتال کے قیام کا مقصد دکھی انسانیت کی خدمت ہے، ڈاکٹر احمد جمال انور صمدانی، تفصیلات کے مطابق عارف میموریل ہسپتال میں گزشتہ پانچ سال سے ہونٹ و تالو کٹے بچوں کے فری آپریش کا سلسلہ جاری ہے، ہسپتال میں ہر جمعرات، جمعہ اور ہفتہ آپریشن کئے جاتے ہیں، میڈیکل ڈاریکٹر عارف میموریل ہسپتال ڈاکٹر احمد جمال انور صمدانی نے کہا کہ عارف میموریل ہسپتال کے قیام کا مقصد دکھی انسانیت کی خدمت ہے، جس میں مریض سے بیڈ چارجزوصول نہیں جاتے، دکھی انسانیت کے خدمت کے تحت ہی سمائل ٹرین این جی اوز کے تعاون سے 2011سے ہم ہونٹ اور تالو کٹے بچوں کا مکمل فری آپریشن کر رہے ہیں، ہر ہفتہ بدھ کو مریض داخل ہوتا ہے جمعرات جمعہ اور ہفتہ تین آپریشن کیا جاتا ہے، اب تک پانچ ہزار تک بچوں کے کامیاب آپریشن ہو چکے ہیں مزید کا سلسلہ ابھی جاری ہے، ہسپتال انتظامیہ ملک کے مختلف علاقوں میں کیمپ لگا کر بچوں کا چیک اپ کرکے ہسپتال کی طرف سے مہیا کی گئی ٹرانسپورٹ کے ذریعہ ہسپتال لایا جاتا ہے ، بٹ گرام،ایبٹ آباد، شمالی علاقہ جات، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، اوکاڑہ، بہاولپور ودیگر مقامات میں کیمپ لگائے جا چکے ہیں، پروفیسر افضل شیخ ودیگر سنیئر ڈاکٹروں کی ٹیم بچوں کے آپریشن کرنے میں مصروف ہے، آج تک کوئی آپریشن خراب نہیں ہوا، اگر یہی آپریشن کسی اور پرائیوٹ ہسپتال میں کیا جائے تو 40سے 80ہزار روپے اخراجات وصول کئے جائیں گے، پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل شیخ ماہر امراض بچہ سرجری نے کہا کہ ہم ہونٹ اور تالو کٹے ان بچوں کے آپریشن کرتے ہیں جن کے پرائشی طور پر ہونٹ اور تالو کٹے ہوتے ہیں، میں خود مختلف علاقوں میں جا کر کیمپ لگاتا ہوں یا اپنا کوئی ڈاکٹر بھیجتا ہوں، جنہیں ہسپتال میں لاکر کامیاب آپریشن کے بعد واپس بھیج دیا جاتا ہے، جس مرض کی وجوحات مروثی کے علاقہ دوران حمل غیر ضروری ادویات، ایکسرے، پاکستان بھرمیں سب سے زیادہ بچے پہاڑے علاقوں سے آتے ہیں، جہاں علاج معالجہ کا نہ ہونا سب سے بڑی وجہ ہے،پہاڑی علاقوں سے تو بچوں کے علاوہ بڑی عمر کے افراد بھی آتے ہیں، گزشتہ پانچ سال سے بچوں کے فری آپریشن کرنے میں مصروف ہوں، ہونٹ اور تالوں کٹے بچوں کی پیدائش میں کمی کیلئے ایسے بچوں کی شادیاں خاندان سے باہر کریں، کیونکہ مروثی جراسیم سب سے بڑی وجہ ہے،پروفیسر ڈاکٹر فرخ محمود پلاسٹک سرجن نے کہا کہ مرض کی وجوہات خاندانی ہیں ، دوران حمل ماں میں خون کی کمی، مرگی کے مرض کی شکار ماں جو دوران حمل دوا استعمال کرے، اگر ماں شراب کی عادی ہو سگریٹ یا دیگر کسی نشہ میں مبتلا ہو تو بچے ہونٹ اور تالو کٹے پیدا ہوتے ہیں، خوراک اور خون کی کمی بھی مرض کا سبب بن سکتی ہے،حاملہ خواتین خوراک میں بہتری اور خون کی کمی دور اور کزن کی بجائے خاندان سے باہر شادیاں کرکے اس مرض کو کنٹرول کیا جس سکتا ہے، پہاڑی علاقوں سے مریضوں میں اضافہ کی وجہ بنیادی سہولیات کا نہ ہونا ہے، پہاڑی علاقوں سے اکثر نوجوان اور بوڑھے افراد بھی ہونٹ اور تالو کٹے کے آپریشن کیلئے آتے ہیں

Readers Comments (0)




Premium WordPress Themes

WordPress主题