گلو کار احمد رشدی کی 32 ویں برسی (آج ) منائی جائے گی

Published on April 11, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 744)      No Comments

08
پاکستان کے معروف گلو کار احمد رشدی کی 32ویں برسی آج (ہفتہ کو) منائی جائے گی
وہ 11 اپریل 1983 ء کو خالق حقیقی سے جاملے تھے،اس موقع پر ان کے فنی سفر پر ریڈیو پاکستان اور مختلف ٹی وی چینلز سے خصوصی پروگرامز ٹیلی کاسٹ کئے جائیں گے،احمدرشدی 24اپریل 1938ء کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنی تعلیم حیدر آباد دکن ہی سے حاصل کی،بعدازاں ان کا پورا خاندان 1954ء میں کراچی منتقل ہو گیا تھا،احمد رشدی نے کراچی سے بطور گلو کار اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا
فیصل آباد(یو این پی) پاکستان کے معروف گلو کار احمد رشدی کی 32ویں برسی آج (ہفتہ کو) منائی جائے گی۔وہ 11 اپریل 1983 ء کو خالق حقیقی سے جاملے تھے ۔اس موقع پر ان کے فنی سفر پر ریڈیو پاکستان اور مختلف ٹی وی چینلز سے خصوصی پروگرامز ٹیلی کاسٹ کئے جائیں گے۔احمدرشدی 24اپریل 1938ء کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنی تعلیم حیدر آباد دکن ہی سے حاصل کی۔بعدازاں ان کا پورا خاندان 1954ء میں کراچی منتقل ہو گیا تھا۔احمد رشدی نے کراچی سے بطور گلو کار اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا۔ ریڈیو پر بچوں کے پروگرامز میں ان کی شرکت نے ان کو بہت زیادہ مقبول کر دیا ۔انہوں نے بچوں کے پروگرام میں ایک گانا “بند روڈ سے کیماڑی چلی رے گھوڑا گاڑی ” گا کر مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے 1955ء میں فلموں کیلئے گیت گانا شروع کئے اور فلم “انوکھی” کے گانے سے شہرت حاصل کی۔ فلم “راز” میں زبیدہ بیگم کے ساتھ گایا ہو ا گیت “چھلک رہی ہیں مستیاں ” بہت مقبول ہوا۔ انہیں پہلا ایوارڈ فلم “سپیرن” کیلئے “چاند سا مکھڑا گورا بدن” گانے پر ملا۔ 1962ء میں فلم مہتاب کے گانے “گول گپے والا آیا گول گپے لایا” پر انہیں دوسرا نگار ایوارڈ ملا جبکہ فلم ارمان کے مقبول گانے” اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم” پر تیسرا نگار ایوارڈ ملا۔1967ء میں فلم احسان میں مالا کے ساتھ رشدی کا گایا ہو اگیت “اے میری زندگی اے میرے ہمسفر ” بہت مقبول ہوا۔وحید مراد اور شمیم آرا کی فلم دوراہا میں احمد رشدی کی آواز میں گائے ہوئے تین گیت “بھولی ہوئی ہوں داستان ” ،تمہیں کیسے بتا دوں تم میری منزل ہو، ہر اسی موڑ پر اسی جگہ بیٹھ کر” بہت مقبول ہوئے۔گلو کار احمد رشدی نے اپنے دور کے نامور موسیقاروں نثار بزمی ، ایم اشرف ، اے حمید ، کریم شہاب الدین ، ماسٹر عنائت حسین ، کمال احمد لال ، محمد اقبال ، روبن گوش ،خورشید احمد ، جے اے چشتی اور دیگر کی موسیقی میں ان گنت گیت گائے ۔وہ جنوبی ایشیا کے بہترین پاپ سنگر تھے۔یواین پی کے مطابق احمد رشدی 1980ء میں کراچی منتقل ہو گئے۔ ڈاکٹروں نے انہیں گانے سے منع کر دیا تھا۔11اپریل 1983ء کو انہیں دوسرا دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس وقت ان کی عمر 44برس تھی۔ان کو آواز کا جادو گر بھی کہا جاتا تھا۔ان کے بعد آنے والے اکثر گلو کاروں نے ان کے انداز کو کاپی کرنے کی کوشش کی۔

Readers Comments (0)




WordPress主题

Free WordPress Theme