ٹیکنالوجی ،کے موضوع پہ کالمسٹ مقصود انجم کمبوہ کا معلوماتی کالم

Published on December 18, 2015 by    ·(TOTAL VIEWS 410)      No Comments

Maqsood
آج کل صنعتوں میں جدید تر ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے کا رجحان فروغ پذیر ہے اور مصنوعات کی تیاری کے طریقوں میں نئی نئی تبدیلیاں آرہی ہیں جن کی وجہ سے جدید اور موزوں تربیتی سہولتوں کی ضرورت بھی بڑ ھتی جا رہی ہے ۔ صنعتی ترقی کا تقاضا ہے کہ ہنر مند اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے علم اور مہارت میں اضافے کا سلسلہ جاری و ساری رہے۔ اس کی وقتی صورتحال یہ ہے کہ ہائی اسکولوں اور کالجوں کے فارغ التحصیل نوجوانوں کی بڑی تعداد ا بے روز گاری کا شکار ہے جبکہ جدید تجارتی اور کاروباری اداروں میں ہنر مند اور تربیت یافتہ افراد کی مانگ بڑھ رہی ہے ۔ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ گلبرگ اورمغل پورہ میں جو جرمن حکومت کے تعاون سے قائم ہوئے تھے ۔ ہنر مند اور تربیت یافتہ افراد تیار کرنے کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے 1989میں ایک خصوصی منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا جس کے تحت دو شعبوں میں پروگراموں کے تحت ڈھائی ڈھائی سال مدت کے دو تربیتی کورس شروع کیے گئے جن کی کامیاب تکمیل پر لیول جی-2سرٹیفیکیٹ دیا جاتا تھا۔
ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر گلبرگ لاہور میں جن دو شعبوں میں تربیت دی جاتی ہے وہ انڈسٹریل الیکٹرونکس اور انسٹریو مینٹیشن ، میذرمنٹ اینڈ کنٹرول کے شعبے میں پلانٹ اور مشینوں کو چلانے اور ان کی دیکھ بھال و مرمت کرنے کے اہل ہوتے ہیں ۔ جبکہ انسٹریو مینٹیشن اور میذر منٹ اینڈ کنٹرول کی تربیت حاصل کر نے والے ہنر مندوں کا میدانِ عمل پروسیسنگ کی صنعت ہے ۔ ٹیکنیکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں نئے شعبوں کے تربیتی کورسوں میں تربیت کے اصل میدان یعنی ٹیکنیکل پہلو کے علاوہ سماجی پہلو اور طلبہ میں سیکھنے کا جذبہ ابھارنے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ٹی ٹی آئی گلبرگ میں تربیت کی تکمیل کے بعد تربیت یافتہ ہنر مندوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسرے کارکنوں کے ساتھ مل کر ایک ٹیم کی حثیت سے منصوبوں پر عمل درآمد کے اہل ہوں ۔ ایک ٹیم کی حثیت سے کام کرنا ، ایک دوسرے کی ہدایات اور باتوں کو سمجھنا اور تعاون کا مظاہرہ کر تے ہوئے نئی ذمہ داریاں پوری کرنا ، تربیت یافتہ افراد کی اہم اور ضروری خوبیاں سمجھی جاتی ہیں۔ زیرِ تربیت افراد میں یہ خوبیاں اور عملی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے تربیتی کورسوں میں متعلقہ پہلوؤ ں کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ طلباء دورانِ تربیت 80فیصد سے زیادہ وقت عملی مشقوںیابا ضابطہ منصوبوں پر کام سیکھنے میں صرف کرتے ہیں اس سلسلے میں مختلف صنعتی اداروں کے تعاون سے زیر تربیت طلباء کو ہر ششماہی میں چار ہفتے کی مکمل عملی تربیت کے لیے مختلف صنعتی پلانٹ یا کارخانوں میں کام کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے اس مقصد کے لیے ہر طالب علم کو دورانِ تربیت تین مرتبہ کئی پلانٹ اور کارخانے میں عملاً کام کرنا پڑتا ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس ادارے کا دورہ کرنے والوں میں جرمن کے کئی ایک کلیدی عہدادار اور فنی تعلیمی ماہرین کا نام بھی شامل ہے ۔ یہ ادارے صنعتی پروڈکٹس اور فنی سکل اور معیار بڑھانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے آرہے ہیں بلاشبہ ان اداروں کی سکل کا معیار بھی قابل ستائش رہا ہے یہ بھی ایک سچی حقیقت ہے کہ جب سے ٹیوٹا نے ان اداروں کا کنٹرول سنبھا لا ہے ان اداروں کے سٹاف ممبران کی تربیتی پروگراموں میں انقلابی ترقی ہوئی ہے اور سلیبس میں مثالی تبدیلیاں کی گئی ہیں ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب سے نئے چیئر مین عرفان شیخ نے ٹیوٹا کا قلمدان سنبھالا ہے ۔ فنی تعلیمی تربیتی اداروں کی فعالیت کی شرح میں بلا کا اضافہ ہوا ہے۔میں نے ٹیوٹا کے ساتھ 10سال کام کیا ہے بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں ۔ ٹیوٹا کے پہلے چیئرمین سکندر مصطفی نے اس اتھارٹی کی ترقی و ترویج کی ابتداء کی جبکہ عرفان شیخ نے انتہا کردی ہے میں ایسے فطین ذہن چیئرمین کو سلیوٹ کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ وہ مزید اسے نکھار یں گے اور ان اداروں میں ایسے کورسز کا اجراء کریں گے جن کا تعلق پروسیسنگ اور کیمیکل انڈسٹری سے ہے میں اپنے آٗئیندہ کے کالم میں ایسے کورسز کا بطور خاص ذکر کروں گا ۔ میں نے 34سال ملک کے مختلف صنعتی اداروں ، اور ٹیکنیکل شعبہ جاتی کارپوریشنوں کے ساتھ کام کیا ہے اور بند اور ناقص کا رکردگی والے صنعتی شعبوں کو فعال بنانے میں انقلابی کردار ادا کیا ہے ریٹائر منٹ سے پہلے میں نے قصور کے ایک ایسے ادارے کی بحالی کے لیے کام کیا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ ادارہ کبھی فعال نہیں ہو سکتا جو کہتا ہے فعال ہو گا وہ سرکاری فنڈز ضائع کر دے گا اور پینشن کھودے گا مگر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہمت دی جو آج یہ ادارہ پچاس، سے، ساٹھ ہزار روپے یومیہ انکم دے رہا ہے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题