کراچی کی ترقی میں ندی نالوں کا کردار

Published on December 4, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 478)      No Comments

javed
تحریر۔۔۔ جاوید صدیقی
دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے شہر اور دیہات میں ندی نالوں کے ذریعے نکاسی آپ کا نظام مروج کیا جاتا ہے ، ترقی یافتہ ممالک ہون یا ترقی پزیر ان تمام ممالک میں ندی نالوں کو پختہ بنایا جاتا ہے اور شہر بھر کے گٹروں سے لنک بناکر ندی یا پھر نالوں میں اتاردیا جاتا ہے جو اپنا سفر آگے بڑھاتے ہوئے نہروں یا سمندوں میں غرق ہوجاتے ہیں۔۔۔!! معزز قائرین! پاکستان کا سابقہ دارلخلافہ اور پاکستان کا سب سے زیادہ گنجان شہر کراچی جس کے محل و وقوع کی جانب دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس کی آبادی جہاں دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے وہیں آبادی کا پھیلاؤ بھی کوسوں میل بڑھ گیا ہے، کراچی کو دو طرح سے دیکھیں تو بہتر ہوگا ایک نیا کراچی دوسرا پرانا کراچی ۔۔۔!! نیا کراچی اُن نو آبادیوں پر مشتمل ہے جو شہر سے فاصلے پر بنائی گئی ہیں اور پرانا کراچی اُن آبادیوں پر مشتمل ہے جو تقریباً بیس سال سے قبل آباد ہوئیں تھیں،بحرحال کراچی جہاں آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے زیادہ گنجان شہر ہے وہیں اس شہر کا پھیلاؤ بھی سب سے زیادہ ہے!! کراچی کے مختلف علاقوں کے درمیان بہتی ندیاں لینڈ مافیا کی پسندیدہ جگہیں بن چکی ہیں ، جس کا جی چاہتا ہے ندی نالوں کے پشتے میں کوئی دکان بنا بیٹھا ہے تو کوئی مسجد و مدرسہ اور غیر قانونی مکانات کی تو کوئی حد ہی نہیں۔۔!! ندیوں کے دونوں اطراف کے پشے پر برسوں کی سے ہر طبقہ، ہر نسل، ہر قوم ،ہر جماعت اپنے اپنے مفادات کے تحت قبضہ جمائے بیٹھے ہوئے ہیں، ان غیر قانونی جگہوں پر باآسانی پانی، بجلی اور گیس کی لائن بھی میسر ہیں ، ہر ادارہ کچھ رشو ت کے عوض ان غیر قانونی آبادیوں کو آباد کرنے اور ان کو بڑھوان دینے کیلئے سہولت فراہم کرتے چلے آرہے ہیں ، حالیہ دور میں چند ایک مخصوص اور محدود حد تک آپریشن کرکے چند مکانات و دکانیں مسمار کیئے گئے ہیں لیکن ان میڈیا کو دکھانے والے عوامل سے برسوں کی کرپشن پر دہ ہرگز نہیں ڈھک سکتے ہیں۔۔!!معزز قائرین! کراچی کے پوش علاقوں گلشن اقبال موتی محل کے قریب صائمہ بلڈرز نے غیر قانونی جگہ پر اپنی قد آمت بلڈنگ کھڑے کردی ہے دوسری جانب صائمہ بلڈرز نے میٹرک بورڈ آفس کے قریب اوور ہیڈ برج سے منسلک غیر
 قانونی طور پر یہاں بھی طویل بلڈنگ کھڑی کردی جو اب گرین بس لائن کیلئے مسلہ بنی ہوئی ہے مگر صائمہ بلڈرز کی اس بلڈنگ کو بچانے کیلئے پروجیکٹ میں تبدیلی کردی گئی ۔۔ یاد رکھنے کی بات تو یہ ہے کہ سندھ اور بلخصوص کراچی کی سیاسی جماعتوں کے مفادات کے خاطر تمام غیر قانونی املاک کو قانونی حیثیت دی جارہی ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے خاطر ہر نا جائز عمل کو احسن انداز میں قبول کرتے چلے آرہے ہیں ، میڈیا مین دونوں سیاسی جماعتیں سوائے کراچی کے عوام کو بے وقف بنانے کے کچھ نہیں کررہے۔۔۔!! معزز قائرین! کراچی کی ترقی کون کریگا؟؟ہر کراچی کے شہری کا یہی سوال ہے !! ایم کیو ایم پاکستان؟ایم کیو ایم لندن؟پی ایس پی ؟ ایم کیو ایم حقیقی ؟جماعت اسلامی یا پھرپی پی پی؟؟؟؟؟ اکثر شہریوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی اور ایم کیو ایم یعنی سابقہ ایم کیو ایم کے تمام لوگ جو اب اپنی اپنی جماعت بنائے بیٹھے ہیں انھوں نے سوائے مایوسی کے کچھ نہیں دیا اور یہ جو کچھ بھی قبضہ ہیں انہیں کی چشم پوشی کی وجہ ہے ، پی پی پی اور ایم کیو ایم عرصہ دراز سے اقتدار کرتی چلی آئی ہیں اور ایم کیو ایم تو لوگل باڈیز میں ہمیشہ سے رہی ہے پھر کراچی کے ندی نالوں پر لینڈ مافیہ کا قبضہ کیسے ممکن ہوسکا؟؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان دو جماعتوں میں بے پناہ کرپٹ، لالچی، جھوٹے، فسادی، بے وقوف بنانے والے ہیں اور اب بھی یہی عمل نئے انداز سے اپنائے بیٹھے ہیں ، کراچی کے شہری یہاں تک کہ رہے ہیں کہ لوکل گورنمنٹ ہو یا سندھ حکومت رشوت، کرپشن، لوٹ مار کا سلسلہ متواتر جاری و ساری ہے ، شہریوں کے مطابق جب تک ہماری افواج پاکستان سہولت اور معاون کاروں کو بلا تفریق گرینڈ آپریشن نہیں کریں گے اُس وقت تک آپریشن ضرب عضب اور نیشنل سیکیورٹی پلان بے سود رہیگا۔۔۔!! معزز قائرین! کراچی کے ایک ایک چپے سے میں واقف ہوں، میرے نزدیک  ہماری سندھ اور لوکل گورنمنٹ کراچی چاہے تو کراچی کو پیرس اور فرانس سے بھی زیادہ حسین بنا سکتی ہے مگر اس کیلئے انہیں میڈیا میں بیان بازی نہیں بلکہ عمل کرکے دکھانا پڑیگا،ان دونوں سیاسی جماعتوں جن میںپی پی پی اور ایم کیو ایم کو اپنے تمام اختلافات کو بالائے تاک رکھ کر یکسوئی اور اتحاد کیساتھ مخلص جذبات و احساسات کے ذریعے کراچی کے تمام ندی نالوں سے قبضہ گیروں کا خاتمہ سخت انداز میں کیا جائے، دوسرا یہ کہ ان ندی نالوں کے دونوں اطراف کم از کم چالیس چالیس فٹ روڈ بنا کر دیگر روڈوں سے منسلک کردیا جائے تاکہ ان شاہراہوں پر چھوٹے گاڑیاں چلائی جاسکیں اور ہر انٹری پر ٹول ٹیکس بھی لگادیا جائے جس طرح لیاری ایکسپریس وے ہے اس عمل سے جہاں ندیاں پختہ اور مضبوط بنادی جائیں گے اور لنک شاہراہوں سے ٹریفک کا بہاؤ بھی کم ہوجائیگا ،اس عمل سے ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاریوں کو گزرنے کیلئے کبھی بھی مشکلات کا سامنا نہیں پڑیگا، کراچی مین سیاستدانوں نے ہمیشہ صرف دولت کمانے کیلئے بے جا اور بیکار منصوبہ بنائے ہین مگر کبھی بھی سنجیدہ ہوکر ان عوام کیلئے مفید ، سود مند اور سستے پروجیکٹ تیار نہیں کیئے کیونکہ یہ اپنی ذات سے باہر کبھی نکل ہی نہیں سکے ہیں ۔۔۔!! کوئی بھی لیڈر اُس وقت تک نہیں جئے ہوتا جب تک کہ وہ ایسے کام نہ کریں جو عوام الناس کیلئے ہمیشہ کی بنیاد پر فلاحی ہو لیکن یہاں تو دیکھنے میں آیا ہے کہ جو جتنا لٹیرا ،کرپٹ، بدعنوان ہوتا ہے
 اسی کیلئے ہی گیت زیادہ گائے جاتے ہیں ، میںیہاں اس بحث میں مزید کچھ نہیں لکھوں گا البتہ اسی امر کی جانب توجہ مرکوز کرتا ہوں کہ ہمارے بااختیار افسران، مشیران، وزرا کراچی کے ندی نالوں کو کارآمد بناسکتے ہیں ،انہیں نہ صرف بہترین شاہراہ کی شکل دے سکتے ہیں بلکہ اطراف گرین بیلٹ بناکر اور خوبصورت بناسکتے ہیں مگر ان سب کیلئے نیک نیتی ضروری ہے ، نیک نیتی کے سبب سندھ حکومت اور کراچی شہری حکومت کا کمیشن تو ختم ہوجائے گا مگر ان کی یہ کاوشیں ہمیشہ تاریخ میں سنہری الفاظ میں لکھی جائیں گی۔۔۔!! معزز قائرین ! پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال ایم کیوایم کے پلیٹ فارم سے منتخب میئر رھ چکے ہیں ان کی خدمات کے چرچے بہت رہے مگر کیا کبھی کسی نے ان سے پوچھا کہ ان کی تعمیراتی امور صرف پانچ سال تک ہی نہ چل سکے، ان کے دور میں جس طرح ٹھیکداروں کو ٹھیکے دیئے گئے وہ ایک الگ تاریخ ہے ،بے پناہ کرپشن اور کمیشن کا بازارگرم تھا یہی وجہ ہے کہ کراچی کی شاہراہیں، روڈ، پل جو ان کے زمانے میں تیار کیئے گئے تھے تمام کے تمام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں کیلئے اُس وقت پختگی ، پائیداری کی شرط نہیں رکھی گئی تھی شرط تھی تو صرف کمیشن اور کرپشن کی ، یہی صورتحال آج تک جاری ہے،کراچی اپنے ندی نالوں سے بہت زیادہ استفادہ کرسکتا ہے نئے روڈ اور شاہراہوں کے ذریعے لیکن اس پر عمل کون کرے،ممکن ہے کہ اگر سیاستدان اپنی روش سے باز نہ آئے تو ہمارے محافظ ہی کوئی عوام کیلئے مثبیت کردار ادا کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔۔۔۔۔۔!!

Readers Comments (0)




WordPress主题

WordPress Blog