پاکستان اور بھارت کشیدگی کاجموں کشمیر کے عوام کو سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ؛فاروق عبداللہ

Published on December 30, 2016 by    ·(TOTAL VIEWS 691)      No Comments

6
سری نگر(یو این پی) مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر کی موجودہ غیر یقینی کوختم کرنے کے لئے با معنی مذاکرات کو ناگزیر قرار ددیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ حریت کانفرنس سمیت تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔ نگروٹہ کے رنگوڑہ گاؤں میں منعقدہ ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے ریاست کے موجودہ حالات کے لئے مخلوط حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ صرف وادی کشمیر بلکہ جموں خطہ میں بھی ظلم و استبداد کا ایک دور شروع کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ بے چینی کے دوران جہاں وادی میں 100نوجوان جاں بحق ہوئے، 300کی بینائی چلی گئی اور 12000گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں وہیں جموں خطہ میں سماج کے کمزور طبقوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور دہائیوں سے آباد غریب لوگوں کو اجاڑنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ کیا یہ ڈوگرے نہیں ہیں اور جموں کے سماج کا حصہ نہیں ہیں جنہیں مخلوط حکومت میں شامل چند عناصر بے گھر کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔طبقوں اور فرقوں کے نام پر امتیاز کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر یہ مہم یوں ہی جاری رہی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں اور نیشنل کانفرنس ایسی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ سابق وزیر اعلی نے دعوی کیا کہ ان کی جماعت ہمیشہ بلا لحاظ مذہب و ملت سماج کے دبے کچلے طبقہ جات کے مفادات کی نگہبانی کے لئے پیش پیش رہی ہے اور اگر اس کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی دینی پڑی تو وہ گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم سکھ اتحاد ہمارا عظیم ورثہ ہے اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والے عناصر کو لوگوں سے کرارا جواب ملے گا۔ ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ حکمرانوں کو یا درکھنا چاہئے کہ عوامی استحصال ان کے ایوانوں میں زلزلے کا موجب بن سکتا ہے ۔انہوں نے حلقہ نگروٹہ کے عوام کو یقین دلایا کہ انہیں ان کے پشتینی گھروں سے کوئی نہیں اجاڑ سکتا۔ وادی کی سیاسی غیر یقینی کے لئے پی ڈی پی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتدار کی ہوس میں بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر اس پارٹی نے عوامی فتوی کی بے حرمتی کی ہے جس کی وجہ سے جموں کشمیر میں شدید بحران پیدا ہو گیا۔ فاروق عبداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات سے نکلنے کے لئے مذاکرات کو واحد متبادل ہے ۔نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں کشمیر کے مسائل کے حل کے لئے داخلی اور خارجی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمسائیوں کے ساتھ امن اور مفاہمت کی بنیاد پر ہی رشتے استوار کئے جا سکتے ہیں، اس لئے ہندوستان اور پاکستان کو فوری طور پر بات چیت کا سلسلہ شروع کردینا چاہئے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ دوست بدلتے جاسکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں اس لئے دونوں ممالک کو باہمی تنازعات مل بیٹھ کر ہی حل کرنے ہوں گے، اس کے علاوہ اور کوئی چارہ کار نہیں ہے ۔ ڈاکٹر عبداللہ نے بر صغیر کی ترقی اور خوشحالی کو امن کے ساتھ مشروط قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی جارحیت سے جموں کشمیر کے عوام کو سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔ حالیہ سرحدی کشیدگی کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ان نیوکلیائی طاقتوں کے مابین جنگ ہو جاتی ہے تو وہ پورے خطہ کے لئے تباہ کن ثابت ہوگی۔ انہوں نے نئی دہلی پر زور دیا کہ وہ تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لے کر سیاسی مسائل کے حل کے لئے بلا تاخیر قدم اٹھائے اور یقین دلایا کہ قیام امن کے لئے ہر کوئی بات چیت پر آمادہ ہو جائے گا ۔اجتماع سے پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال، صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا اور سینئر لیڈرو ایم ایل اے کنگن میاں الطاف احمد نے بھی خطاب کیا۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Free WordPress Themes