جموں و کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور شناخت ہے؛ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف

Published on January 5, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 330)      No Comments


اسلام آباد(یوا ین پی) وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان کی شہ رگ اور شناخت کا لازمی جز ہے ، کشمیریوں کومسئلہ کشمیر کے حتمی حل کا حصہ ہوناچاہیے۔کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت ہر پاکستانی کے ایمان کا حصہ ہے۔ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا حق دیا جائے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلافی حمایت جاری رکھے گابین الاقوامی برادری کو جگانے کی کوشش جاری رکھے گا انہوں نے کہا کہ آزادی کی آوازوں کو گولیوں کی آواز سے دبایا نہیں جا سکتا اگر ایسا ہوتا تو دنیا کی آدھے کے قریب آبادی آج بھی غلام ہوتی، تاریخ کے بوجھ کو اتار پھینکنا چاہیے اور مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے پہلی شرط کشمیر میں مظالم روکنا ہے، کشمیر ہمیشہ جلتا نہیں رہ سکتا۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نواز شریف نے جمعرات کو اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر پر دو روزہ بین الاقوامی پارلیمانی سیمینار سے افتتاحی خطاب میں کیا ۔یوا ین پی کے مطابق وزیر اعظم نے بیرون ملک سے سمینار میں شرکت کرنے والے پارلیمانی وفود کو خوش آمدید کہتے ہوے کہا کہ سیمینار کے بروقت انعقاد پر منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں میں توقع کرتا ہوں کہ سیمینار میں مثبت بات چیت ہو گی اور اس گفتگو کے نتیجہ میں کشمیریوں کی حالت زار کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیرپاکستان کی شناخت کا لازمی حصہ ہے، ہمارے دل کشمیریوں کیساتھ دھڑکتے ہیں ہم ان کے ہر دکھ اور خوشی کو محسوس کرتے ہیں ہم کشمیری بھائیوں کی خوشی پر خوش ہوتے ہیں اور ان کی تکلیف پر غمزدہ ہوتے ہیں ۔ میں کشمیریوں کو بے پناہ مظالم کے باوجود حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جاری جدوجہد پر سلام پیش کرتا ہوں ۔ کشمیریوں کی نوجوان نسل کشمیر کی تاریخ میں نیا باب لکھ رہی ہے برہان مظفر وانی جیسے متحرک اور کرشماتی صلاحیتوں کے مالک رہنما کی شہادت وادی میں آزادی سے محبت کرنے والے لوگوں کے لیے نیا موڑ ثابت ہوئی ہے ایک آواز کو دبانے کے بعد ظالم افواج کو ہزاروں افراد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت ہر پاکستانی کے ایمان کا حصہ ہے ہم جانتے ہیں انہیں کن مظالم کا سامنا ہے پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی سیاسی ، سفارتی اور اخلافی حمایت جاری رکھے گا اور بین الاقوامی برادری کو جگانے کی کوشش جاری رکھے گا ۔ گزشتہ پانچ ماہ سے زائد عرصہ سے کشمیریوں کی جاری جدوجہد کشمیریوں کے پختہ عزم کا اظہار ہے پاکستان اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دنیا اس حوالہ سے آگاہ ہو کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے ہم نے دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں اپنے وفود بھیجے اور میں نے خود مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی برادری کے سامنے اٹھایا ہے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر 2016 میں ہونے والے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو بھارت کو بتانا چاہیے کہ بہت ہو چکا 70 سال سے جاری بھارتی مظالم اور 70 سال سے جاری کشمیریوں کی جدوجہد اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ آزادی کی آوازوں کو گولیوں کی آواز سے دبایا نہیں جا سکتا اگر ایسا ہوتا تو دنیا کی آدھے کے قریب آبادی آج بھی غلام ہوتی ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ پر امن تعلق چاہتا ہے ہمیں تاریخ کے بوجھ کو اتار پھینکنا چاہیے اور مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کو ترقی اور خوشحالی کا تحفہ دیں جن سے دیگر خطوں کے لطف اندوز ہو رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پہلی شرط کشمیر میں مظالم روکنا ہے ۔ کشمیر ہمیشہ جلتا نہیں رہ سکتا میں اپنے چار نکاتی فارمولا کو دہرانا چاہتا ہوں جو میں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گزشتہ سال پیش کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ کشمیری ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ دنیا کشمیریوں کے حقوق کی ضامن ہے میں اس موقع پر بین الاقوامی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ وہ کشمیریوں سے 70 سال قبل کئے گئے وعدہ کی تکمیل کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرے تاکہ کشمیری حق خود ارادیت حاصل کر سکیں ان کا کہنا تھا کہ اس کا وعدہ صرف پاکستان اور بین الاقوامی برادری ہی نہیں خود بھارت نے بھی کیا تھا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جموں و کشمیر کے حوالہ سے قرار دادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ان کا کہنا تھا کہ اس کا واحد راستہ کشمیری عوام کو آزادانہ اور شفاف طریقہ سے استصواب رائے کے ذریعہ حق خود ارادیت کا حق دیا جائے جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی منعقد کیا جائے ۔ کشمیریوں کی نسل در نسل جاری مشکلات کا خاتمہ ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم ، پارلیمنٹ اور حکومت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک کی سفارتی ، اخلاقی اور دیگر ذرائع سے حمایت جاری رکھے گی اس سیمینار کا انعقاد بھی اسی عزم کا واضح اظہار ہے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیمینار سے کشمیریوں کو پیغام ملا ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں پر جاری مظالم پر خاموش نہیں رہیں گے ۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیر میں جاری مقامی عوامی تحریک کو ظلم و جبر اور تشدد سے دبایا نہیں جا سکتا ۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے کشمیر میں ظلم و جبر بند کرے ۔ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کا منصوبہ ترک کر دے ۔ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے مسئلہ کشمیر پر دو روزہ عالمی پارلیمانی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کو سیاسی اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری ہے بھارت کشمیر کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہا ہے ۔ لاکھوں فوجی کشمیر میں تعینات ہیں ۔ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں سب سے زیادہ فوجی تعینات ہیں انہوں نے کہا کہ نہتے مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے بڑی تعداد میں نوجوان اندھے ہو رہے ہیں ۔ کشمیریوں کی جدوجہد 7 دہائیوں سے جاری ہے عالمی برادری کو اپنے وعدے کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا ہو گا ۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا بھارتی فوج کشمیر میں نسل کشی میں مصروف ہے ۔ کشمیریوں پر تشدد ہو رہا ہے انہیں قتل کیا جا رہا ہے کشمیریوں کے قتل جعلی مقابلے ہو رہے ہیں ۔ ماورائے عدالت لوگ قتل ہو رہے ہیں گرفتاریاں ہو رہی ہیں جبکہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کے اقدامات ہو رہے ہیں ۔ بھارتی فوج کی حراست میں 8 ہزار سے زائد افراد لا پتہ ہو گئے ہیں ۔ بھارت کشمیریوں پر ظلم و جبر کر رہا ہے اورپاکستان پر الزام لگا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو قتل کیا جا رہاہے ان قوانین کے تحت فوجیوں کو احتساب سے بچایا جاتا ہے ۔ بین الاقوامی پارلیمانی سیمینار کے دوسرے سیشن میں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کے کردار پر اظہار خیال کیا گیا ۔ سیمینار سے آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان ، سینیٹر مشاہد حسین سید ،سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی شاہ غلام قادر ، ممبر قومی اسمبلی ماروی میمن ، سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف ، لارڈ نذیر ، ممبر یورپین پارلیمنٹ افضل خان ، سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے بھی خطاب کیا ۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Themes