کشمیر ایک مسئلہ ہے ، ایک تکلیف ہے جس کا حل ہوناچاہئے؛وزیر اعلی محبوبہ مفتی

Published on January 12, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 398)      No Comments

mahbuba
پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے خوابوں کو بھی پورا کرسکتے ہیں جن کیلئے ہم نے سیٹیں رکھی ہوئی ہیں
جموں(یو این پی) مقبوضہ کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ پاکستان بھارت کے پاس بات چیت کے سواکوئی چارہ نہیں اور حالات ایسے نہیں رہنے والے بلکہ معمول پر لوٹ آئیں گے ۔ کشمیر ایک مسئلہ ہے ، ایک تکلیف ہے جس کا حل ہوناچاہئے۔ مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ جموں کشمیر کے آئین میں اتنی وسعت ہے جس سے نہ صرف جموں کشمیر کے لوگوں کے جذبات پورے ہوسکتے ہیں بلکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے خوابوں کو بھی پورا کرسکتے ہیں جن کیلئے ہم نے سیٹیں رکھی ہوئی ہیں لیکن پہلے ہمیں اپنے دل سے ڈر اور وہم دور کرناہوگا۔ ۔ان کاکہناتھاہم دس سال انتظار کرتے رہے لیکن سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اپنے آبائی گھر لاہور نہیں جاپائے جو وہ دیکھناچاہتے تھے، وہ کچھ وجوہات کی بناپر نہیں جاسکے ،مگر ایک لیڈر اتنا بڑا منڈیٹ لیکر آیا ،ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہئے کہ یہ نریندر مودی تھے جو دسمبر میں لاہور چلے گئے اور وہاں کے وزیر اعظم کے گھر ان کی نواسی کی شادی میں شریک ہوئے ،اس کے بعد بھی کوشش کی ،ہم جغرافیائی اور تاریخی طو ر ایک دوسرے ملک سے جڑے ہیں،جنگ کرکے رہیں یا دوست بن کر رہیں،کتنی بھی جنگیں لڑیں لیکن ایک دوسرے کے ساتھ رہناہے ۔ان کا مزید کہناتھاکہ پی ڈی پی بننے کے روز سے ہمارایہ موقف رہاہے کہ جموں کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ پل کا کردار ادا کرے ،اس کیلئے واجپائی جی نے کوشش کی ،وہاں نواز شریف جی نے ان کا والہانہ استقبال کیالیکن پھر کرگل ہوا،اس کے باوجود آگرہ آنے کی دعوت دی گئی لیکن پھر پارلیمنٹ پر حملہ ہواتاہم بات چیت کا عمل بحال ہوگیا۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ واجپائی جی سمجھتے تھے کہ ہمارا بڑا ملک ہے ،اس کشیدگی سے نقصان ہمیں ہوتاہے اور سرحد کے لوگ متاثر ہوتے ہیں،ہمار اتب بھی یہی ماننا تھا اور اور اب بھی کہ ہمیں دونوں ممالک کے ساتھ اچھی طرح سے رہناہے ، میں مودی جی سے ملی توانہوں نے کہاکہ ہم ہر بارمبارکباد پیش کرتے ہیں،میں نے نواز شریف کو ان کے یوم پیدائش پر مبارکباد دی اور ان کی والدہ کا حال بھی پوچھا۔انہوں نے کہاکہ مودی جی لاہور خود چلے گئے، اس کے بعد اگر بدقسمتی سے پٹھانکوٹ ، پھر اوڑی اور نگروٹہ ہوتاہے تو پھر کیا کرسکتے ہیں محبوبہ مفتی نے کہاکہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک بار جموں میں آکرکہاکہ ہمیں میکانزم چاہئے جس سے جموں کشمیر کے دونوں اطراف ذرائع کو مل کر استعمال کیاجائے جس کی سفارش بھی ورکنگ گروپ میں ہے کہ آر پار تاجر ایک دوسرے سے تجارت کریں اور ملیں ۔ان کاکہناتھاجب بھی میں راجوری جاتی ہوں تو سردار بھائی آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نوشہرہ جھنگڑ کھول دو، ان کا آستان ہے اس پار۔انہوں نے کہاکہ ایجنڈا آف الائنس ایک دستاویز ی نچوڑ ہے ۔وزیر اعلی نے کہاکہ دفعہ 370سے متعلق ڈر اور خدشات پیدا کئے گئے ہیں جبکہ پی ڈی پی اور بی جے پی کانظریہ ضرور مختلف ہے لیکن اس دفعہ کو برقرار رکھاجائے گا جس کی سفارش ورکنگ گروپس بھی سفارش کرتے ہیں۔ ان کاکہناتھاکہ سیاسی قیادت کیلئے یہ سنہری موقعہ ہے کہ اس کو علمانے میں حکومت کی مدد کی جائے اور وہ امید کریں گی کہ ایجنڈا آف الائنس پر عمل کرکے ہم جموں و کشمیر کو اس دلدل سے نکالنے کیلئے آپس میں مل بیٹھیں گے ،اس سے ریاست کا رشتہ مضبوط ہوگا۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

Weboy