ٹھٹھہ میں سی این جی رکشہ کے جوان لڑکوں کی ڈرائیونگ کے باعث حادثات معمول بن گئے

Published on February 6, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 513)      No Comments

rik

ٹھٹھہ(رپورٹ :حمیدچنڈ) ٹھٹھہ میں سی این جی رکشہ کی بڑھتی تعداد اور بغیر لائسنس والے نوجوان لڑکوں کی ڈرائیونگ کے باعث آئے دن کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آنا ہرروز کا معمول، تفصیلات کے مطابق ٹھٹھہ اور مکلی میں چلتے رکشوں میں ڈرائیونگ کرتے نوجوان ڈرائیوروں کے پاس نہ ہی ڈرائیونگ لائسنس ہے اور نہ ہی ڈرائیونگ کا تجربہ جس کے باعث آے دن کوئ نہ کوئ حادثہ ہونا معمول بن گیا ہے، نوجوان رکشہ ڈرائیوروں کا آپس میں ریس لگانا،غلط اوور ٹیک کرنا،رکشہ اسپیڈ سے چلانا،اور بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرنا،ٹریفک قوانین کو نہ مانتے ہوے چلانا، انتظامیہ کی طرف سے مکمل خاموشی، کافی رکشہ بغیر نمبر کے بھی چلتے دکھائ دیتے ہیں، شہریوں نے ایس ایس پی ٹھٹھہ سے گذارش کرتے ہوے کہا ہے کے ایسے رکشہ ڈرائیوروں کے اوپر کاروائ کی جاے اور رکشہ ڈراےوروں کو بھی ٹریفک قانون کے تحت رکشہ چلانے کو پابند کیا جاے۔

ٹھٹھہ ضلع میں این جی اوز کے وارے نیارے،غریب لوگوں کے نام پر ملنے والے کروڑوں روپے ہڑپ
ٹھٹھہ (رپورٹ:حمیدچنڈ)ٹھٹھہ ضلع میں این جی اوز کے وارے نیارے،لاکھوں روپیوں کی تنخواہوں کے باوجود غریب لوگوں کے نام پر ملنے والے کروڑوں روپے ہڑپ، ٹھٹھہ ضلع میں اس وقت درجنوں سے زیادہ این جی اوز سماجی وتعلیمی کاموں میں مصروف ہیں اور اس میں سے سب سے زیادہ تعلیم کی بہتری کے نام پر کروڑوں کے فنڈوصول ہوتے ہیں،پر افسوس کی بات یہ ہے کے 2010 کے سیلاب کے بعد سے تعلیم کے اوپر جاری کام کا کوئ خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا ہے اور نہ ہی تعلیم میں بہتری آی ہے ، آج بھی لوگ غربت کی وجہ سے بچوں کو تعلیم دلانے سے قاصر ہیں، اسکی وجہ یہ ہے کے عالمی اداروں سے ٹھٹھہ ضلع کی تعلیم کو بہتر بنانے کے پیچھے ڈ الروں کی صورت میں ملنے والی رقم کو آپس میں مل بھانٹ کر کھا جاتے ہیں،این جی اوز کے ملازم غریب لوگوں کو مختلف امداد کے بہانے سے لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں، اور ٹھٹھہ ضلع کے معصوم بچے آج بھی اُن ہی ٹوٹی پھوٹی اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، این جی اوز کے افسران بڑی بڑی ہوٹلوں میں ان غریب معصوم بچوں کے نام سے ملنے والے پیسوں سے عیاشی کرتے نظر آتے ہیں،افسوس کی بات یہ ہے کے سب این جی اوز کے اوپرٹھٹھہ ضلع کی پوری انتظامیہ خاموش تماشائ بنے ہوے ہیں جب کے این جی اوز والے اپنی من مستیوں میں مگھن ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کے باہر ملکوں سے ملنے والی امداد کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے کے لے ان این جی اوز کے بجاے غریب لوگوں کے سی این آئ سی کے تحت ڈاےریکٹ ان کے اکا4660نٹ میں منتقل کی جاے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

WordPress Blog