لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں دھماکا، 72 افراد شہید،خواتین و بچوں سمیت 250 سے زائد زخمی،50کی حالت تشویشناک

Published on February 17, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 606)      No Comments

1
لعل شہباز قلندر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ،عثمان انصاری نے خود کش حملہ کیا ، داعش کا دعوی
خود کش بمبار نے خود کو لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا
مغرب کے وقت دھمال جاری تھا کہ زور دار دھماکا ہوگیا جس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی، واقعے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔عینی شاہدین، ہسپتال میں 60 افراد کی لاشیں اور 200 سے زائد زخمیوں کو لایا جاچکا ہے ۔ایم ایس تحصیل ہسپتال سہون
صدر وزیراعظم کی لعل شہباز قلندر درگاہ پر حملے کی شدید مذمت ،
درگاہ لال شہباز قلندر پر حملہ ترقی پسند پاکستان پر حملہ ہے، ایسے حملوں سے سختی سے نمٹیں گے،نوازشریف
ٓآرمی چیف جنرل باجوہ کی فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت
دھماکے کے بعد پاک افغان بارڈر سیل کردیا گیا،آئی ایس پی آر
درگاہ پرحملہ افسوس ناک واقعہ ہے، وزیر اعلی سندھ
وزیر اعلی سندھ کاتین روزہ سوگ کا اعلان ،کراچی بھر کے تمام مزاروں کو بند کردیا گیا
ایم کیوایم پاکستان نے سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں
دادو/اسلام آباد(یو این پی) سیہون میں لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے احاطے میں دھمال کے موقع پر دھماکا ہوگیا، 72 افراد شہید اورخواتین و بچوں سمیت 250سے زائد زخمی ہوگئے،زخمیوں میں 50کی حالت نازک، زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جمعرات کے باعث زائرین کی بڑی تعداد مزار میں موجود تھی، دھماکے کے بعد بھگڈر مچ گئی، درجنوں افراد کی حالت تشویشناک ہے، طبی سہولیات اور ایمبولینسوں کی کمی کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کیلئے امدادی کام شروع کردیئے گئے، امدادی کارکنوں اور ایمبولینسوں کی کمی کا سامنا ہے، شہری اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اٹھا رہے ہیں، سیہون کے اسپتال میں گنجائش اور سہولیات کم ہیں، شدید زخمیوں کو جامشورو پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کے باعث خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں زائرین درگاہ میں موجود تھے، مغرب کے وقت دھمال جاری تھا کہ زور دار دھماکا ہوگیا جس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی، واقعے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔ سیکیورٹی فورسز، مقامی انتظامیہ اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں، تاہم ایمبولینسوں کی کمی کا سامنا ہے، مقامی اسپتالوں میں بھی سہولیات کی کمی ہے، جگہ، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی قلت کے باعث زخمیوں کو دیگر شہروں میں منتقل کیا جارہا ہے، اسپتال حکام کی جانب سے زخمیوں کیلئے خون کی بھی اپیل کی گئی ہے۔کمشنر حیدر آباد نے درگاہ کے احاطے میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد، دادو اور سیہون کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق خود کش بمبار نے خود کو لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا ، ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد اندھیرا چھا گیا اور لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کوزخمیوں کو تعلقہ اسپتال سیہون شریف منتقل کیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔دھماکے کے بعد پولیس ٹیمیں درگاہ لعل شہباز پہنچیں، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو درگاہ کے قریب واقع ہسپتال منتقل کیا جبکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مزار کو گھیرے میں لے لیا ہے،ایم ایس تحصیل ہسپتال سہون ڈاکٹر معین الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں 60 افراد کی لاشیں اور 200 سے زائد زخمیوں کو لایا جاچکا ہے ۔شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں 50سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، فیصل ایدھی کے مطابق لعل شہباز قلندر دھماکے میں 72افراد شہید ہوچکے ہیں، 250سے زائد زخمی بھی ہیں، جاں بحق افراد میں 43مرد 9خواتین اور 20بچے شامل ہیں زخمیوں میں بھی خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ آئی جی سندھ نے70افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ ڈی آئی جی حیدرآباد کے مطابق 50زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے ۔اطلاعات کے مطابق اسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ ہر طرف قیامت صغری تھا،جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔جامشورو کے سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بظاہر دھماکا خودکش معلوم ہوتا ہے جبکہ حملہ آور سنہری دروازے سے درگاہ میں داخل ہوا۔درگاہ لعل شہباز قلندر میں جمعرات کے روز دھمال ڈالی جاتی ہے اور زائرین کی بڑی تعداد مزار پر حاضری دیتی ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر جمعرات کے باعث خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں زائرین درگاہ میں موجود تھے، مغرب کے وقت دھمال جاری تھا کہ زور دار دھماکا ہوگیا جس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی، واقعے کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی۔، اسپتال حکام کی جانب سے زخمیوں کیلئے خون کی بھی اپیل کی گئی ہے۔کمشنر حیدر آباد نے درگاہ کے احاطے میں دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیدرآباد، دادو اور سیہون کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کردی،مزار کے سجادہ نشین مہدی شاہ نے کہا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دھماکے کے وقت سیکڑوں لوگ مزار کے احاطے میں موجود تھے۔ علاوہ ازیں آرمی چیف نے سیکیورٹی اداروں کو سیہون شریف میں فوری امدادی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کی ہدایت کے بعد طبی ٹیموں سمیت آرمی اور رینجرز کے جوانوں کو سیہون روانہ کردیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ سی ایم ایچ حیدر آباد میں زخمیوں کے لیے انتظامات مکمل ہیں،دوسری جانب سندھ پولیس کے ترجمان نے دھماکے کو خودکش حملہ قرار دے دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور گولڈن گیٹ سے درگاہ میں داخل ہوا اور مزار میں دھمال کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کا روز ہونے کی وجہ سے مزار میں زائرین کا رش تھا جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ریسکیو ٹیموں کو فوری جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ہدایت کی ہے جب کہ وزیراعلی نے کمشنر حیدرآباد اور آئی جی سندھ کو بھی ٹیلی فون کرکے دھماکے کی تفصیلات معلوم کیں، وزیراعلی نے آئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے، صدر ممنون حسین اور وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے سیہون شریف پر حملے کی شدید مذمت کی ہے ۔وزیراعظم نوازشریف نے لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے دھماکے کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم میں سے ایک پر حملہ سب پر حملہ ہے۔وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ درگاہ لال شہباز قلندر پر حملہ ترقی پسند پاکستان پر حملہ ہے، صوفیان کا تشکیل پاکستان کی جدوجہد میں اہم حصہ ہے۔ ، ہم ایسے حملوں سے سختی سے نمٹیں گے،گزشتہ چند روز مشکل رہے ہیں۔وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرا دل متاثرین کے ساتھ ہے، ہم ایسے واقعات سے خود کو تقسیم نہیں ہونے دے سکتے، پاکستان کی شناخت کے لیے ہم اس جدوجہد میں متحد کھڑے ہیں،علاوہ ازیں، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونیوالے دھماکے کی مذمت کی۔ گورنر سندھ محمد زبیر نے دھماکے کی مذمت کی۔ انہوں نے بتایا تمام اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ جلد از جلد زخمیوں کو اسپتال منتقل کریں۔ اس وقت پورا ملک دہشت گردی کی نئی لہر کی لپیٹ میں ہے۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہونے والے خودکش حملے اور اس کے نتیجے میں معصوم جانوں کے ضیاع کی شدید مذمت کی ہے۔وزیر اعلی نے کہا ہے کہ درگاہ پر حملہ بہت ہی افسوس ناک واقعہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے،کوشش کررہے ہیں زخمیوں کو جلد از جلد طبی سہولتیں مہیا کی جائیں، کوشش ہے کہ جلد از جلد ڈاکٹر اور طبی عملہ سیہون پہنچے ۔وزیراعلی سندھ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس رات میں اڑنے والے ہیلی کاپٹر نہیں ہیں، جامشورو، نواب شاہ قریب ہیں، جلد پہنچا جا سکتاہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جامشور اور نواب شاہ میں ڈاکٹروں کی ٹیمیں بھیج دی گئی ہیں، میرے والد کے نام پر جو تعلقہ اسپتال ہے وہ فعال ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاک افغان بارڈر غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا ، بارڈر سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر بند کردیاگیا ۔وزیر اعلی سندھ کاتین روزہ سوگ کا اعلان ،کراچی بھر کے تمام مزاروں کو بند کردیا گیاجبکہ ایم کیوایم پاکستان نے سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں ۔لعل شہباز قلندر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ،داعش نے دعوی کیا ہے کہ عثمان انصاری نے خود کش حملہ کیا ہے ۔یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

WordPress Blog