نیشنل یوتھ اسمبلی

Published on December 22, 2013 by    ·(TOTAL VIEWS 366)      No Comments

\"2(2)\"
اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہرانسان کوعقل دی ہے اس عقل کو استعمال کرکے کوئی آئن سٹان بناتوکوئی ڈاکٹرعبدالقدیرخان بنا۔پاکستان میں60%کے قریب آبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔ہرملک وقوم کواپنی آنیوالی نئی نسل سے بڑی امیدیں ہوتی ہیں پاکستان میں اللہ کی مہربانی سے بڑے ذہانت اور قابلیت موجود ہے۔پاکستان کواللہ نے ہمہ قسمی نعمت سے نوازاہے۔اگرہمارے ملک کودیانتدار حکمران میسر ہوں توہم بے مثال ترقی کرسکتے ہیں ہمارے پاس ہرچیز ہے صرف استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ نے میرے ملک کوچارموسموں سے نوازاہے۔سردسے سردعلاقے گرم سے گرم علاقے پاکستان میں ہیں۔ان علاقوں سے جیسی بھی پیداوارحاصل کرناچاہئیں کرسکتے ہیں۔انتہائی افسوس کیساتھ ہرآدمی بلواسطہبلاواسطہ بے بسی کی زندگی میں پس رہاہے۔مادیت کے رجحان بڑھنے سے انسانی عقل اورکردارمحدودہوکررہ گیاہے ہماری تمام ترصلاحتیں صرف اورصرف پیٹ کے گردگھومتی ہیں آج کے دورمیں دنیااتنی ترقی کرچکی ہے۔کہ اپنے مستقبل اورنئی نسل کی کامیابی اورترقی کے روشن ہونے کاسوچ رہی ہے مگرہم چیخ وپکارمیں مصروف ہیں کہ حکمران کرپٹ ہیں۔رشوت خوربیوروکریسی ہے۔ظلم وستم کابازارگرم ہے قانون کی حکمرانی کی باتیں کرتے ہوئے تمام اہل دانش اورمعززشخصیات تھکتی نہیں مگر جب اوپرقانون لاگوہوتاہے توانتقامی کاروائی کاروناروتے ہیں درا صل ہم رول ماڈل بننے کوتیارنہیں ہیں۔
سوال یہ ہے کہ آج کی نسل ملک میں کتناکرداراداکررہی ہے۔نوجوانوں نے ملک کیلئے کتنے ایماندارلوگوں کوچنا۔ایک اینکربتائے گااب ہم جاگ چکے ہیں ہم اپنے مستقبل کاسوچ سکتے ہیں۔دوسرااینکربتائے گاہم نے کوئی ترقی نہیں ہم وہیں کھڑے ہیں ہم نے کوئی منزل کیطرف سفرطے نہیں کیا۔یہ بات توحقیقت ہے کہ ہم نے منزل طے کی ہے۔ترقی اورکامیابی کوبھی سمیٹاہے مگرکسی شعبے میں ،اس سوال کاجواب کوئی نہیں بتائے گا۔ہم نے ترقی کی ہے کہ پیٹ کیسے بھرناہے ہم نے ترقی کی ہے کہ دوسروں کودھوکاکیسے دیناہے ہم نے لوگوں کولوٹنے کے معاملے میں شعورحاصل کیاہے ہم نے بے حیائی اوربے حسی میں کافی سفرطے کیاہے ہم نے رشوت اورسفارش کے کلچرکوفروغ دینے میں جودن دگنی اوررات چوگنی محنت کی تھی اس میں دوچارقدم آگے بڑھے ہیں۔
ایک بوڑھاپھلوں کے باغات کے نئے پودے لگارہاتھاتوکسی نے پوچھاکہ آپ بزرگ ہیں آرام کرنے کی عمرہے۔اس عمرمیں محنت ومشقت کے کام مناسب نہیں۔آپ نئے پودے لگارہے ان کاآپ کوفائدہ نہیں ملنا۔جب تک ان پرپھل اگلیں گے اس وقت شائدآپ زندہ نہ ہوں۔اس میں کیوں اپناوقت ضائع کررہے ہیں توبزرگ نے فرمایاکہ میرے بزرگوں نے جوپودے لگائے تھے ان کاپھل میں نے کھایاہے اب جونئے پھلوں کے پودے لگارہاہوں ان کاثمرآنیوالی نسل کھائی گی۔
یہ واقعہ دوسروں کیلئے کام اورلگن کادرس دیتاہے ہمیں بعض دانشورتسیلی دیتے ہیں کہ آنیوالے دورٹھیک ہوگا۔ملک میں امن وآشتی ہوگی محبتوپیارکے پھول کھلیں گے۔بھائی چارے اوراخوت کاسماں ہوگا۔ہماری نوجوان نسل کافی علم رکھتی ہے۔یہ ملک کی ترقی میں کرداراداکرئیگی۔ملک میں رشوت اورسفارش کاقلع قمع ہوگاغدارلوگوں سے ملک آزادہوگا۔میں ان جھوٹی تسلیوں سے پریشان ہوتاہوں۔میری نظرمیں یہ بھی ایک دھوکاہے۔میں حیران ہوںآج بھی ہم خام خیالی میں ہیں۔ابھی تک حقیقت کاادراک نہیں کیاہمیں ابھی تک عقل نہیںآئی۔یہ چیزیں جودانشوربتارہے ہیں بہت مشکل ہیں ابھیPPPاورN-leageموجود ہیں ابھی پاکستان کے خلاف نعرہ لگانے والی جماعتیں موجود ہیں۔ابھی تک صوبائیت اورنسل پرستی موجود ہے۔یہ کہتے ہیں کہ حکمران اچھے آجائیں سب ٹھیک ہوجائیگا۔بھائی کیسے ٹھیک ہوگاکیاہم نے اورہمارے بزرگوں نے جو65سال سے کرپشن،لوٹ ماراورغداری کے عوض کاپیسہ کھایاہے وہ روٹی جوغریب سے چھین کرہم نے کھائی ہے۔اس کااثرنہیں ہوگا۔کیا اس حرام مال نے اپنی کارکردگی نہیں دکھانی؟۔ہمارے حکمرانوں نے جوبیوروکریسی میں من مانی کی ہے۔ان لوگوں نے ملک سے اپناحصہ نکالناہے۔وہ آدمی جس نے20لاکھ دیکر17گریڈکی نوکری حاصل کی ہے اس نے20لاکھ بمع سودواپس لیتے ہیں۔جس دن ملک میں پرانی جماعتیں اورحرام کے اوپرپلنے والے سیاستدان پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔اس وقت ہمیں بڑے گھرتوملیں گے مگرسکون نہیں ملے گا۔خوبصورت بسترتوحاصل ہوگامگرنیندنہیں آئے گی ن لذیز کھاناتوملے گامگراس میں صحت نہیں ہوگی۔میرے ملک میں جس دن ونوجوانوں نے سوچ لیاکہ ملک میں ترقی کی طرف لے کرجاناہے تو اس وقت PPPن لیگ،مذہبی جماعتیں تاریخ کاحصہ بن چکی ہوں گی۔
نیشنل یوتھ اسمبلی نوجوانوں میں شعوراورآگاہی پیداکرنے کیلئے بنائی گئی ہے اس اسمبلی کوبنے ہوئے ادو تین سال ہوگیاہے کافی ممبران بن چکے ہیں۔اس اسمبلی میں ماشاء اللہ بڑے ذہین اورپڑھے لکھے نوجوان موجود ہیں۔اس سمبلی کااس وقت پوراسٹرکچرموجود ہے صوبائی اورقومی اسمبلی وجود میں آچکی ہیں سینٹ کاقیام ہوگیاہے حسن علی عباسی صدرہیں جوماشاء اللہ دوکتب کے مصنف ہیں، اپنی NGOچلارہے ہیں۔اس اسمبلی میں قصہ مختصرہرچیزموجود ہیں جس طرح پاکستان میں قانون ساز ادارے ہیں میں یہ الفاظ بڑے دکھ کیساتھ لکھ رہاہوں۔میں اس اسمبلی کے قیام سے مطمئن نہیں ہوں۔کیونکہ اس اسمبلی سے جڑی میںآپ کواپنی آببیتی سناناچاہتاہوں۔میں نے17نومبرکونیشنل یوتھ اسمبلی کیلئے فارم فل کیاتھا۔آج کیاتاریخ ہے آپ خودگن لیں مجھے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔میں نے 3وفاقی وزراء ،گورنراوربشمول وزیراعظم کیساتھ رابطہ کیا۔مجھے کسی قسم کارسپانس نہیں ملا۔صرف ایک وفاقی وزیرنے مجھے صحیح رسپانس دیا۔ ن صاحب کامیں انتہائی مشکورہوں ۔مجھے حیرانی ہوئی کہ مجھے کسی نے جواب دیناتک مناسب نہیں سمجھا۔بارباروزیراعظم صاحب کانمبرملایا۔انہوں نے ایک بارکال سنی جس کے بعدانہوں نے کال اٹھانے کی تکلیف نہیں کی وفاقی وزیرابے بس ہیں۔میں حیران ہوں میں ذمہ دار آدمی ہوں جب نیشنل یوتھ اسمبلی کے ارکان مجھے جواب تک دیناگورانہیں کرتے وہ کسی غریب کے ساتھ کیارویہ رکھیں گے۔یوتھ اسمبلی کے تمام وفاقی وزراء اسلام آباد سے تعلق رکھتے ہیں اسکی وجہ کیاکسی اورعلاقے کاحق نہیں ہے پنجاب کادفترلاہورمیں،خیبرپختونواکادفترپشاورمیں،کیاباقی علاقے اس کی ممبرشب کاحق نہیں رکھتے۔میں ایک سیدگھرانے،زمیندارفیملی سے تعلق رکھتاہوں اورایک اخبارکاایڈیٹرہوں۔پاکستان اخبارکاکالم نگارہوں جس وقت میرے ساتھ صحیح رویہ نہیں رکھیں گے توکس کومحبت کیساتھ ملیں گے۔میرارابطہ نہیں ہوسکاصدرحسن علی عباسی کیساتھ ورنہ میں ان کوان کے اراکین کی کارستانی سناتا۔یہ لوگ کیسے نوجوانوں میں شعوراجاگرکریں گے جنکوخودشعوراورآگاہی کی ضرورت ہے۔اگرہماری نئی نسل بھی سیاستدانوں کیطرح برتاؤکرئیگی توپھرملک میں انقلاب تو واقعی آگیانا!!!!یوتھ اسمبلی کوچاہئے زبانی جمع خرچ کرنے کے نوجوانوں کواچھاوژن دے۔پسماندہ علاقوں میں جائے وہاں کی نئی نسل کوسہارادے۔غریب لڑکوں کوروزگارکی فراہمی میں مدددے۔لاہور کے گورنریاوزیراعلیٰ کبھی400کلومیٹرکاسفرکرکے ضلع ملتان یاضلع ڈیرہ غازیخان نہیں آئیں گے۔یہ بات صدرحسن علی عباسی کوذہین نشین کرلینی چاہئے۔جن علاقوں میں سکول نہیں ہیں وہاں سکول بنوائیں۔یوتھ اسمبلی کوتربیت کی ضرورت ہے۔اس لیے میری تمام اراکین یوتھ اسمبلی سے گزارش ہے کہ صحیح معنوں میں کام کرو۔میں پچھلے دوماہ سے یوتھ اسمبلی کے اراکین سے رابطہ کررہاہوں۔کسی نے بھی سیدھے منہ بات نہیں کی۔کیاایسی جماعت نئی نسل کی لیڈربنے گی۔جبکہ ایسی جماعتیں پہلے سے موجود ہیں اس لیے میری گزارش ہوگی کہ اراکین یوتھ اسمبلی لیڈرنہ بنیں۔اپنی پڑھائی پرتوجہ دیں شائدان میں کامیابی ہوکیونکہ ان کی جگہ بلاول بھٹو، حمزہ شہبازشریف نوجوان لیڈرہیں آپ کے اوران کے رویے میں کوئی فرق نہیں۔اس لیے آپ اپنا وقت ضائع نہ کریں۔نیشنل یوتھ اسمبلی کے قیام سے کچھ لوگوں کو ،کم عمری میں بڑے لوگوں کے ساتھ دعوت کھانے اور مفت کے غیر ملکی دوروں کا موقع ضرور ملا۔نیشنل یوتھ اسمبلی کے اراکین سے پوچھیں کتنے غریب بچوں کو سکالرشپ دلوائی تاکہ بچے پڑھ سکیں،کتنے نئے سکول بنوائے۔

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Free WordPress Themes