سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں اور داماد نے بھی پانامہ کسی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

Published on August 25, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 504)      No Comments

اسلام آباد(یوا ین پی ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے بچوں حسن، حسین، مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر) صفدر نے بھی پاناما کیس کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نوازشریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا جب کہ عدالتی فیصلے میں شریف خاندان سمیت اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔میاں نوازشریف اور اسحاق ڈار پہلے ہی فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔جمعہ کو حسن، حسین اور مریم نوازسمیت کیپٹن (ر)صفدر نے بھی پاناما کیس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواستیں دائر کردی ہیں۔حسین، حسن، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے 2 نظر ثانی درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں سے ایک درخواست سپریم کورٹ کے 5 رکنی اور دوسری 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔جب کہ کیپٹن ((ر)صفدر نے بھی سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی ہے۔درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالتی فیصلے سے فیئر ٹرائل اور اپیل کے حقوق سلب ہوئے، جے آئی ٹی نے جوتحقیقات کی وہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہیں، عدالتی فیصلے میں دی آبزرویشنز سے متعلقہ فورم پر کارروائی متاثرہوگی، کیپٹن صفدرکے خلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا کوئی الزام یا ثبوت نہیں جب کہ عدالت نے کیپٹن صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ نگران جج کی تعیناتی بنیادی حقوق کے منافی ہے، نگران جج کی تعیناتی آرٹیکل 4، 10 اے، 25 اور175 کی خلاف ورزی ہے، فائنڈنگ کی روشنی میں عدالت خود شکایت کنندہ بن گئی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات کو زیر غور نہیں لایا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت تین ججز نے کی، دو ججز 20 اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے، تین ججز نے 20 اپریل کے عدالتی فیصلہ پرعمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں اوران تین ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔درخواست گزاروں نے مزید موقف اختیار کیا کہ نگران جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادانہ کام نہیں کرسکے گی، آئین اورقانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں، عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے کہ قانون کے مطابق کام کیا جائے، ریفرنس دائرکرنے کا فیصلہ نیب اسکیم کے برعکس ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات نا مکمل تھیں، تحقیقات اس قابل نہیں تھیں جس پرریفرنس دائرہوسکے اور28 جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کو ٹائم بانڈ ڈائریکشن دینے سے حقوق متاثر ہوئے اور جے آئی ٹی کی نا مکمل تحقیقات پر ریفرنسز دائر کرنے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ 28 جولائی کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست منظورکی جائے اور28 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔سابق وزیراعظم کے داماد کیپٹن(ر)صفدر نے اپنی نظرثانی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا کوئی الزام یا ثبوت نہیں لیکن عدالت عظمی عدالت نے ان کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحق ڈار بھی پاناما کیس کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے نظر ثانی درخواستیں دائر کرچکے ہیں۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

WordPress主题