اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تعمیر محض زبانی جمع خرچ اور نعروں سے ممکن نہیں؛ میرواعظ

Published on November 23, 2017 by    ·(TOTAL VIEWS 505)      No Comments

سری نگر(یو این پی) حریت کانفرنس ع کے چیرمین اور متحدہ مجلس علما کے امیر اعلی میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے معروف ولی کامل اور عظیم روحانی پیشوا حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبندی کے عرس پاک کے سلسلے میں ان کی زیارت گاہ نقشبند صاحب کی خانقاہ فیض پناہ میں خوجہ دگر کے موقعہ پر منعقدہ ایک روحانی اور پروقار مجلس کے دوران ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے اس عظیم ولی کامل کی زندگی ، انکی عظیم تعلیمات اور انسانی سماج کے تئیں انکی خدمات کے نتیجے میں گرانقدر اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ اور اسکے رسولؓ کے ہدایات اور اولیائے کرام اور بزرگان دین کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں کا عملی حصہ بنانے سے ہی ہم موجودہ نفسانفسی کے عالم ،مادیت کی وبا اور سماجی برائیوں کے انسداد کی ہمہ گیر اصلاحی مہم کو نتیجہ خیز بناسکتے ہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ حضرت خواجہ صاحب نہ صرف تصوف کے چاروں سلسلے میں سے ایک اہم سلسلہ نقشبندیہ کے بانی و مبانی ہیں بلکہ بذات خود ایک انتہائی بلند پایہ صوفی اور خدا دوست ولی کامل ہیں جن کی پوری زندگی تصوف اور سلوک کی راہ طے کرنے میں گذری اور ان کی ذات گرامی سے خلق خدا کو بیحد نفع اور فیض پہنچا۔انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی اور فلاحی معاشرے کی تعمیر محض زبانی جمع خرچ اور نعروں سے ممکن نہیں بلکہ اس کے لئے قرآن و سنت کو بنیاد بنا کر ایک ہمہ گیر اصلاحی اور دعوتی مہم جوئی کی ضرورت ہے اور ایک دیندار معاشرہ وجود میں لانے کیلئے اجتماعی کوششیں ایک ناگزیر امر ہے اور اس کے لئے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کی لافانی تعلیمات جنہیں اولیائے کرام اور صوفیائے عظام نے پوری دنیا میں اپنے اپنے دور میں پھیلانے کی کوششیں کیں ان پر صدق دلی سے عمل بیحد ضروری ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ دین اسلام بنیادی لحاظ سے تبلیغ اور تعلیم کا دین ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ تبلیغ اور تعلیم کے نتیجے میں ہی یہ آفاقی دین دنیا کے بیشتر گوشوں کو منور کرنے لگا اس دین میں کوئی جبر اور زور زبردستی نہیں ہے اور اس کی تعلیمات میں تمام مذاہب اور مسالک کی عزت کرنا اور بلا امتیاز انسانیت کا احترام شامل ہے۔انہوں نے کہا آج کے پر آشوب حالات میں صوفیائے اسلام کی خدا پرستی، انسان دوستی اور حب الوطنی کی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی اشدضرورت ہے کیونکہ صوفیائے اسلام نے اپنے اپنے وقت میں انسانیت کو جوڑنے کا کام کیا ہے اور اپنی بے نفسی اور خدمت خلق کے عظیم جذبے کے تحت ہر دور میں انسانیت کو فلاح اور امن و آشتی سے ہمکنار کیا ہے۔آخر میں اجتماعی طور پر حضرت نقشبند صاحب کے تئیں منقبت خوانی کی گئی اور غلبہ اسلام، اولیائے کرام کے مشن کی آبیاری ، شہدائے جموں وکشمیر کے درجات کی بلندی اور آزادی وطن کیلئے بارگاہ خداوندی میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔میرواعظ نے مشہور خواجہ دِگر یعنی نماز عصر کی بھاری جماعت میں بھی شرکت کی۔

Readers Comments (0)




Free WordPress Themes

Weboy