میں اس ملک کا فریادی بن کرچیف جسٹس سے ملنے گیا تھا:وزیر اعظم

Published on March 30, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 200)      No Comments

سرگودھا (یواین پی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میں ملک کا سربراہ ہوں ،چیف جسٹس بھی ایک ادارے کو ہیڈ کررہے ہیں ،میری ان سے ملاقات ملکی حالات کے اوپر تھی، میں ان کے پاس اس ملک کافریادی بن کر گیا تھا۔سرگودھا میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے باتیں کی جارہی ہیں کسی نہ کہا کہ کہ ٹائمنگ ٹھیک نہیں یہ کیسی سیاست ہے؟میں نے ان سے جو باتیں کی اس میں میرے گواہ چیف جسٹس خود ہیں اس سے زیادہ میں کوئی نہیں با ت کرنا چاہتا ،اپنے طورپر انہوں نے جو بتانا تھا وہ بتاچکے ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ اس ملاقات میں صرف ملکی حالات کے اوپر بات ہوئی یہ کوئی ذاتی ملاقات نہیں ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو مسائل ہی مسائل تھے، سردیوں میں گیس نہیں ہوتی تھی، سی این جی بند تھی، کارخانے اور بجلی گھر بند تھے لیکن آج پاکستان میں جہاں بھی چلے جائیں ہر جگہ مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے ہی کام نظر آئیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جس نے سینیٹ کے الیکشن میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا، وہ لوگ بھی سینیٹر منتخب ہوئے جن کی جماعت کا اسمبلی میں کوئی وجود ہی نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ چیلنج دیتا ہوں آصف زرداری اور عمران خان ٹی وی پر آ کر صرف کہہ دیں کہ ان کے ایم پی ایز نہیں بکے اور ووٹ نہیں خریدے گئے تو ہم یقین کر لیں گے، قوم بھی عمران خان اور آصف زرداری کے منہ سے سننا چاہتی ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے نہیں چلے۔ان کا کہنا تھا کہ عزت صرف کرسی پر بیٹھنے سے نہیں آتی بلکہ کرپشن سے پاک سیاست سے آتی ہے، چیئرمین سینیٹ بھی کہہ دے کہ انہیں علم نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں پیسے خرچ ہوئے، عمران خان ہو یا آصف زرداری انہیں تکلیف برداشت کرنی پڑے گی۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، ایسے الزام لگائے جاتے ہیں جن کا نہ سر ہوتا ہے اور نہ پاؤں، ہمیں نیب کی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ کا کوئی الزام ہے نہ حقیقت، اس کو بنیاد بنا کر وزیرِ اعظم کو فارغ کر دیا گیا۔ سپریم کورٹ کا حکم آیا تو نواز شریف نے سیاہی خشک ہونے سے پہلے عہدہ چھوڑ دیا۔ اب وقت ثابت کر دے گا کہ تاریخ سپریم کورٹ کے فیصلے کو کیسے دیکھے گی۔

Readers Comments (0)




Weboy

Free WordPress Theme