نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ کراچی کی روشنیاں بحال کی جائیں،آج کراچی کا امن واپس لوٹ آیا ہےشہبازشریف

Published on April 22, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 464)      No Comments

کراچی (یواین پی)مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ میں یہاں کوئی سیاسی ایجنڈا لیکر نہیں آیا،کراچی کی لوڈ شیڈنگ میں سب سے زیادہ قصور کے الیکٹرک کا ہے، 2013میں نوازشریف نے فیصلہ کیا کہ کراچی کی روشنیاں بحال کی جائیں،آج کراچی کا امن واپس لوٹ آیا ہے،80فیصد بھتا خوری ختم ہوگئی جبکہ ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ نے کہاہے کہ شہبازشریف صرف فوٹو سیشن کے لیے نہیں آئے ، ہم نے ان کے سامنے اپنے دکھ بیان کردیئے ہیں۔ایم کیو ایم بہادر آباد کے رہنماﺅں کیساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ معاشی انصاف اور امن آپس میں جڑے ہوئے ہیں ،اس شہر کو نا جانے کس کی نظر لگ گئی،صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ بجلی کے حالیہ بحران میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کا قصور ہے ،رمضان کے دوران کراچی کو پوری بجلی ملنی چاہیے۔
شہبازشریف کا کہناتھا کہ کے الیکٹرک کے دو پلانٹس بند پڑے ہوئے ہیں، 2011 میں سی سی آئی میں فیصلہ ہوا تھا کہ کے الیکٹرک دو پلانٹ چلائے گی جس سے شہر کو 500 میگا واٹ بجلی ملے گی لیکن کے الیکٹرک واپڈا سے سستی بجلی لیتی رہی تاکہ خود بجلی نہ بنانا پڑے،کے الیکٹرک کو پلانٹس چلانے کا پابند بنانا ہے جب کہ کل وزیراعظم خود یہاں آئیں گے، رمضان المبارک میں شہر کو بلا تاخیر بجلی ملنی چاہیے،کراچی میں لوڈ شیڈنگ بجلی پلانٹس کی بندش کی وجہ سے ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ پاکستان کا70 سال مک مکا اور باتوں میں گزرگیا،پاکستان کو مضبوط کریں گے اورشہر قائد کو اس کا مقام دلوائیں گے
انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں موقع ملا تو ملکر اس شہر کے دکھ درداورمحرومیاں خوشیوں میں بدلیں گے،کراچی جنوبی ایشیا کا نیویارک بنے گا۔شہبازشریف نے کہاکہ کل وزیر اعظم خود یہاں آئیں گے،ایم کیو ایم پاکستان کے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھوں گا،انہوں نے کہا کہ اربوں کھربوں روپے کراچی میں لگے وہ رقم کہاں گئی؟،کراچی میں ہر طرف گندگی کے ڈھیر ہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان (بہادر آباد) کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شہباز شریف سے ملاقات صرف فوٹو سیشن نہیں تھا بلکہ ہم نے شہر کے مسائل سے انہیں آگاہ کیا اور اپنے دکھ بیان کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے شہری علاقوں کے ساتھ جو کیا ہے سب کے سامنے ہے جب کہ ہم نے ملاقات میں یہ بھی بتایا کہ اس شہر کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے لیکن ڈھائی سے 3 کروڑ آبادی والے شہر کی آبادی کو دانستہ طور پر مردم شماری میں کم دکھایا گیا ہے۔

Readers Comments (0)




WordPress Blog

WordPress Themes