جدہ ” ایک شام اردو کے نام ” سے ایک تقریب کا اہتمام

Published on June 23, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 310)      No Comments

جدہ (زکیر احمد بھٹی) اردو گلبن جدہ نے ” ایک شام اردو کے نام ” سے ایک تقریب کا اہتمام جدہ کے ایک مقامی ہوٹل میں کیا ۔ پاکستان سے آئے ھوئے پروفیسر خورشید رضوی نے ” اردو خلیجی ملکوں میں خدمات و مستقبل ” ہندوستان سے آئے ھوئے پروفیسر شمیم حنفی نے ” اردو کا عالمی منظرنامہ اور امکانات ” کے موضوع پر لیکچر دے کر حاضرین کے معلومات میں گراں قدر اضافہ کیا۔ پروگرام کے میزبانی کے فرائض اسلم افغانی نے کی تقریب کا آغاز تلاوت کلام سے ھوا جس کی سعادت حافظ عبداللہ فاروقی اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم حافظ محمد عمر نے پیش کی۔ خطبہ استقبالیہ صدر اردو گلبن مہتاب قدر نے پیش کیا مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ھوئے کہا ہم اردو کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رھیں گے۔ انہوں نے شرکاء اور حاضرین کی طرف سے معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی خدمات کو سراہا اور اللہ رب العزت سے انکی مغفرت کے لیے دعا کی۔
حسن با یزید نے پروفیسر شمیم حنفی کا تعارف پیش کرتے ھوئے کہا شاعر ، ڈرامہ نگار، کالم نویس، نقاد کی حیثیت سے اپنا ایک منفرد مقام رکھتے ھیں ۔
مہتاب قدر نے پروفیسر خورشید رضوی کا تعارف پیش کرتے ھوئے کہا حکومت پاکستان نے انکی خدمات کو سراہتے ھوئے انکو تمغہ امتیاز سے نوازا ہے۔ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں انکی پہچان اردو ادب کے حوالے سے کی جاتی ھے جبکہ عربی ، فارسی، پنجابی اور انگریزی زبانوں پر مکمل عبور حاصل ھے۔ مقررین نے اردو کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو نہ صرف سراہا اور امید ظاہر کی مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رھے گا۔قطر، بحرین، متحدہ عرب امارات اور ابوظہبی میں باقاعدگی سے مشاعرے اور دیگر تقریبات منعقد کی جا رہی ھیں جس سے اردو کو فروغ حاصل ھو رھا ھے ۔خورشید رضوی نے کہا ہمیں اپنے آنے والی نسلوں کو جو انگریزی طرز تعلیم حاصل کر رہی ھیں اُنہیں اردو سے دور نہ رکھا جائے۔ دور رکھنے کا مطلب ھے ہم اپنی تہذیب، ثقافت اور معاشرتی اقدار سے دور کر رھے ھیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا اردو کو سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے۔پروفیسر شمیم حنفی نے کہا آج اردو پاکستان کی قومی زبان ضرور ھے مگر آج بھی ہندوستان میں اردو لکھی پڑھی اور بولی جاتی ھے ۔ اس میں کوئی شک نہیں آج ہمارے ملک میں اردو تنزلی کا شکار ھے جس کے ذمہ دار ہم سب ھیں۔ انہوں نے مثبت پہلو کی طرف نشاندہی کرتے ھوئے کہا بہت سارے ہندو اردو شاعری میں اپنا مقام بنا رھے ھیں۔گلبن اردو انکی حوصلہ افزائی کر رہی ھے مہتاب قدر اسکے مبارکباد کے مستحق ھیں۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں مشاعرہ پیش کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر خورشید رضوی نے کی شعراء میں شفیق نگری ، کامران خان، افسر بارہ بنکوی، الطاف شہریار ، ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانی، ناصر برنی ، اردو گلبن کے صدر مہتاب قدر اور عالمی اردو مرکز کے صدر اطہر نفیس عباسی نے اپنا کلام پیش کیا۔ پروفیسر خورشید رضوی نے نہ صرف اپنا کلام پیش کیا بلکہ انکی خصوصی درخواست پر پروفیسر شمیم حنفی نے اپنے اشعار سے حاضرین کو مستفید کیا ۔نائب صدر اردو گلبن ثاقب حسن نے اختتامی کلمات کہتے ھوئے تمام مہمانوں، حاضرین اور ہوٹل انتظامیہ کے تعاون کا شکریہ ادا کیا

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Free WordPress Theme