اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف ،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کر دیں، تینوں کو رہا کرنے کا حکم

Published on September 19, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 473)      No Comments

اسلام آباد(یواین پی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم اور صفدر کواحتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزاؤں کو معطل کر دیا ہے۔عدالت نے جیل حکام کو حکم دیاہے کہ تینوں کو رہا کر دیا جائے۔عدالت نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو پانچ پانچ لاکھ روپے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیاہے۔عدالت کا کہناتھا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرمان کادعویٰ ہے گلف اسٹیل ملزکے 75 فیصدشیئرزفروخت کیے،، پھرمجرمان کادعویٰ ہے 1980 میں بقیہ 25 فیصدشیئرز12 ملین درہم میں فروخت کیے،مجرمان کے مطابق لندن فلیٹس رقم کی بنیادیہی 12 ملین درہم ہیں،12 ملین درہم کی منتقلی کاکوئی ثبوت نہیں ہے ، یواے ای حکام نے شیئرزفروخت کرنے کے معاہدے کی تصدیق نہیں کی۔
جس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ مجرمان کا یہ موقف کہاں پر سامنے آیا ؟ اکرم قریشی نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ میں مجرمان نے موقف دیاکہ فلیٹس گلف اسٹیل کی فروخت سے آئے۔اکرم قریشی نے کہاکہ ہمارے پاس بھی یہی موقف اپنایاگیاکہ فلیٹس کی رقم گلف اسٹیل سے آئی۔ جسٹس گل نے کہا کہ ہمارے پاس کیامطلب ؟مجرمان توپیش ہی نہیں ہوئے۔ اکرم قریشی نے جواب دیا کہ تفتیش سے ثابت ہواگلف سٹیل کے25 فیصدشیئرزفروخت کامعاہدہ جعلی ہے، مریم نوازنے کہانوازشریف کی زیرکفالت ہیں اوران کےساتھ رہتی ہیں۔
اکرم قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012 کے خط کے مطابق مریم نوازلندن فلیٹس کی مالک ہیں،2012 کے خط کے مطابق مریم نوازکمپنیوں کی بینیفشل اونرہیں،مریم نوازکی ملکیت چھپانے کیلئے جعلی ٹرسٹ ڈیڈبنائی گئی۔ جس پر جسٹس گل حسن نے کہاکہ آپ کہتے ہیں کہ نوازشریف نے مریم نوازکے نام فلیٹس بنائے؟۔ اکر م قریشی نے جواب دیا کہ جی،نوازشریف فلیٹس کے اصل مالک تھے،جس پر جسٹس گل حسن نے کہا کہ تو پھرنوازشریف کی ملکیت کاکوئی ثبوت بتادیں۔ اکرم شیخ نے کہا کہ اگرکمسن بچے فلیٹس کے مالک ہیں تواصل مالک والدہوئے۔
اکرم قریشی نے ججز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیاسمجھتے ہیں ہمارے سارے ثبوت بوگس ہیں؟ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیاہم فرض کرلیں بچے چھوٹے ہیں تومالک والدہوگا ؟اکرم قریشی نے کہا کہ بارثبوت مجرمان پرتھا،وہ بتائیں فلیٹس کیسے بنائے؟نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ قطری شہزادے کوخطوط لکھے کہ اپنابیان قلمبندکرائیں، قطری کوکہایہاں نہیں آتے تووہاں آکربیان قلمبندکرلیں گے ، 2012 تک مریم نواز ان فلیٹس کی بینیفشل اونرتھیںاور وہ بعدمیں ایک جعلی ٹرسٹ ڈیڈبناکرٹرسٹی بنیں، مریم نواززیرکفالت تھیں تونوازشریف پربوجھ پڑرہاتھا،زیرکفالت بچی مالک کیسے ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ 1993 میں مریم نواز کی عمرکیاتھی؟اکرم قریشی نے جواب دیا کہ 1993 میں مریم نواز 20 سال کی تھیں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کاموقف ہے 1993 میں نوازشریف نے لندن فلیٹس خریدے؟، مریم نوازپرآمدن سے زائد اثاثوں کاکیس کیسے بن گیا؟طارق شفیع نے 19 سال کی عمر میں اتناکاروبارکیسے بنالیا؟سپریم کورٹ کے مطابق طارق شفیع کی عمر 1980 میں 19 سال تھی، تحقیقات کی بنیادپرنوازشریف کاان پراپرٹیزسے کوئی تعلق نہیں بن رہا،کس طرح فرض کرلیں یہ پراپرٹیزنوازشریف کی ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نوازشریف کادوردورتک ان پراپرٹیز سے تعلق نظرنہیں آرہا۔ اکرم قریشی نے کہا کہ ملزمان عدالت میں کچھ ثبوت لے آتے کہ پراپرٹی کس کی ہے،والدکوبچانے کیلئے مریم نوازنے جعلی ٹرسٹ ڈیڈتیارکی۔ عدالت نے کہا کہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈکے ذریعے اثاثے چھپائے گئے تواثاثے بنانے میں سزاکیسے ہوئی؟۔
عدالت نے کہا کہ قانون کہتا ہے جب فلیٹس ان کے قبضے میں تھے توملکیت بتائیں،اکرم قریشی نے کہا کہ جب بچے کم عمر تھے توفلیٹس کے مالک نوازشریف ہیں،فلیٹس کاقبضہ ملزمان نے تسلیم کررکھا ہے،عدالت نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ سے مریم اپنے والد کواس سے علیحدہ کیسے کررہی ہے؟مریم توکم عمر بچوں کومالک بتارہی ہیں،نوازشریف کس طرح الگ ہوئے؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز نے نوازشریف کوبچانے کیلئے جعلی معاہدہ بنایا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مریم نوازپرالزام تھاوالدکوآمدن سے زائداثاثے بنانے میں مددکی، فیصلے میں لکھاگیااثاثے چھپانے میں مریم نوازنے مددکی۔ اکرم قریشی نے کہا کہ مریم نوازنے نیلسن اورنیسکول کی ملکیت تبدیل کرکے والدکی ملکیت چھپائی۔ جسٹس گل حسن نے کہا کہ آگے چلیں،یہ تومفروضوں پر مبنی ہے،فرض کرلیتے ہیں نوازشریف نے فلیٹس خریدے تودونوں مالک کیسے ہوسکتے ہیں؟ فرض کرلیں مریم نوازنے جعلی ٹرسٹ ڈیڈاحتساب عدالت جمع کرائی، اگرٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے توآمدن سے زائداثاثوں پرسزاکیسے ہوئی؟اکر قریشی نے کہا کہ بعدمیں ایک جعلی ٹرسٹ ڈیڈبناکرٹرسٹی بنیں، مریم نواززیرکفالت تھیں تونوازشریف پربوجھ پڑرہاتھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل ڈویڑنل بنچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے ،نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کے تین گھنٹے سے دلائل جاری ہیں، اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سارے سوال مجھ سے ہی پوچھنے ہیں،ان سے بھی توکچھ پوچھ لیں،عدالت نے کہا کہ سوال اس لیے پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے یہ ساری کہانی بنائی،آپ نے کوئی ایساثبوت پیش نہیں کیاجس سے نوازشریف کاکوئی تعلق بنے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سرکبھی کوئی سوال خواجہ صاحب سے بھی پوچھ لیں،اس بات پرکمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ بات تولائٹ موڈمیں ہوگئی،اچھی بات ہے،انہیں بھی سناہے،کچھ سوال ذہن میں تھے جو آپ سے پوچھے،
نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 12 ملین ان کی آمدن ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا آپ 12 ملین کوتسلیم کرتے ہیں؟ اگر آپ نے تسلیم کرلیا توپھرکیس ختم ہوگیا،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2 ملین کی رقم کامعاہدہ توجعلی ثابت ہوگیا،جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ ان کے معلوم ذرائع آمدن کہاں ہیں؟جوذرائع آمدن کاتفتیش کے بعدچارٹ تیارکیاوہ کدھر ہے؟آپ کہہ رہے ہیں جوچارٹ ہمیں دکھایاتھاوہ غیرمتعلقہ ہے؟۔
نیب پراسیکیوٹراکرم قریشی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی وہ چارٹ غیرمتعلقہ ہے،عدالت نے استفسارکیا کہ نوازشریف کاان فلیٹس سے تعلق کیسے ہے؟،اکرم قریشی نے کہا کہ میں آپ کوبتارہاہوں،کیامیں 17 سال کابچہ ہوں؟،جسٹس اطہر من اللہ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ 17 سال کے بچے لگتے بھی ہیں،اس پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہامنی ٹریل لے آئیں،جووہ نہیں لاسکے،عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے طے کیا ہے کہ نیب نے کیاچیزیں معلوم کرنی ہیں۔
اکرم قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کاوہ طے کیاہواقانون اس میں نہیں آتا،ان کاموقف ہے پاکستان سے کوئی پیسہ لے کرنہیں گئے،انہوں نے کہا 12 ملین کی رقم ہے،اسی کوانویسٹ کیا،عدالت نے استفسار کیا کہ کیامریم نوازکوصرف جعلی دستاویزپرسزاہوئی؟آپ کہتے ہیں مریم نوازکوسزادرست ہوئی؟۔اکرم قریشی نے کہا کہ نیب کورٹ نے توجعلی دستاویزجمع کرانے پرسزادی ہی نہیں،ابھی توصرف جعلی دستاویز جمع کرانے پرسزاہوئی ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بہت شکریہ،قریشی صاحب کوبیٹھنے کیلئے کرسی دیں۔
اکرم قریشی کے بعد نیب کے دوسرے پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنی ہیں،ٹرسٹ ڈیڈزکہیں بھی رجسٹرڈنہیں کرائی گئی،جے آئی ٹی کوسپریم کورٹ نے سوالنامہ دیا تھا،ایک ایم ایل اے کے جواب میں پتہ چلابینیفشل مالک مریم نوازہیں،دلائل کے آغازمیں ہی کمپنیوں کاایک چارٹ پیش کیاتھا،چارٹ کے مطابق ایک کمپنی کے چیئرمین نوازشریف ہیں۔
جہانزیب بھروانہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کانام کیپیٹل ایف زیڈای ہے،یہ کمپنی نیلسن،نیسکول اورکومبرسے ڈیل کرتی تھی، نیلسن،نیسکول اورکومبرکاذکرٹرسٹ ڈیڈمیں ہے،ٹرسٹ ڈیڈمیں فلیٹس کے نمبربھی دیئے گئے ہیں،نوازشریف کالندن فلیٹس کے درمیان یہ لنک بنتا ہے،عدالت نے سوال کیا کہ آپ یہ کہناچاہتے ہیں کیس میں شک کافائدہ ملزم کونہیں دیناچاہئے؟۔
عدالت نے جہانزیب بھروانہ سے استفسار کیا کہ نوازشریف نے اثاثے بنائے اورمریم نوازنے مدد کی؟جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ جی بالکل، مریم نواز نے اثاثے بنانے میں مدد کی،جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ توپھرمریم نوازکوسیکشن 9 اے 5 کے تحت سزاکیسے ہوئی؟ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پراپرٹیز بنانے میں مریم نواز کا کوئی تعلق نہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اثاثے بنانے میں مددپرسیکشن 9 اے 5 کے ذریعے 9 اے 12 لگائی جاتی ہے،عدالت نے کہا کہ فیصلے میں 9 اے 5 اور 9 اے 12 دونوں لکھی گئی ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھرشاید یہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگی

Readers Comments (0)




WordPress Themes

Weboy