خسرہ آگاہی مہم 

Published on October 15, 2018 by    ·(TOTAL VIEWS 445)      No Comments

تحریر: ڈاکٹر شجاع اختر اعوان
پندرہ اکتوبر سے 27 اکتوبر تک ملک بھر میں خسرہ کی بیماری سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنے اور ویکسینیشنکے لیے۔ قومی مہم جاری ہے۔ خسرہ ایک وبائی مرض ہے۔ جو وائرس سے ہوتا ہے ۔جب جسم میں یہ وائرس داخل ہوتا ہے تو ایک سے ڈیڑھ ہفتہ کے دوران علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جن میں بخار ، نزلہ ، کھانسی ، آنکھوں میں پانی آنا اور بعض اوقات منہ کے اندر چھالے بننابھی ان علامات میں شامل ہیں ۔ تمام جسم خصوصی بازؤں ، ٹانگوں ، چہرہ اور کانوں کے پیچھے دانے نمودار ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور ان کے نشانات کئی روز بلکہ ہفتوں تک باقی رہتے ہیں۔، مرض کی زیادہ شدت کی صور ت میں چہرے پر سوزش کی علامات نمایاں ہوتی ہیں۔ جبکہ منہ ، ناک اور پاخانہ کے ذریعے خون بھی آسکتا ہے۔ اس صورت میں یہ بیماری انتہائی مہلک اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ 15 اکتوبر سے 27 اکتوبر تک ملک بھر کے تمام صوبوں کے شہروں ، دیہاتوں ، قصبوں کے گلی محلوں اور گھروں تک خسرہ آگاہی مہم چلائی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں تشکیل شدہ ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ خسرہ سے متعلق آگاہی و شعور پیدا کرنے کے لیے ایک سیمنار پبلک ہیلتھ نرسنگ سکول اٹک میں منعقد ہوا جس کے مہمان خصوصی سی ای او ہیلتھ اٹک ڈاکٹر عبدالجبار تھے۔ سیمنیار میں ممبر پنجاب اسمبلی سید یاور حسین بخاری ، یونیسیف ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے نمائندگان مقبول احمد ، محمد مدثر اور سجاد احمد ، محکمہ صحت کے افسران ، ملازمین ، سول سوسائٹی ، میڈیا کے نمائندگا ن و انتظامی افسران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے خسرہ کے آگاہی مہم کے حوالے سے روشنی ڈالی سی ای او ہیلتھ اٹک ڈاکٹر عبدالجبار نے بتایا کہ یہ مہم 12 سے 22 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ جس میں ضلع اٹک کے 2 لاکھ 98ہزار بچوں کو جن کی عمریں چھ ماہ سے سات سال تک ہیں خسرے کے ٹیکے لگائے جائیں گے ضلع بھر کے مراکز صحت کے علاوہ موبائل ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو مختلف جگہوں پر کیمپ لگا کر ویکسینیشن کی خدمات انجام دیں گی۔ تاکہ مستقل کے معماروں کو اس خطرناک بیماری سے محفوظ رکھا جاسکے۔ سی ای او ہیلتھ اٹک ڈاکٹر عبدالجبار نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اٹک عمران قریشی اس مہم میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ اٹک ڈاکٹر محسن اشرف نے کہا کہ خسرہ کی بیماری میں جسم پر خاص دانے ، دھبے ہوتے ہیں اور ان دھبوں کے ظاہر ہونے سے چار دن پہلے اور پانچ دن بعد تک یہ مرض دوسرے افراد تک منتقل ہو سکتا ہے۔ خسرہ سے بچاؤ کے لیے بچوں کو حفاظتی ویکسین لگائی جاتی ہے۔ جس کا دورانیہ 9 سے 15 ماہ کی عمر تک کے بچوں کا ہے۔ یہ معمول کی ویکسینیشن کا حصہ ہے۔ اگر کسی ایک بچے کو خسرہ ہو گیا ہو تو اس کے اردگرد رہنے والے بچوں کو اگر تین دن کے اندر ویکسین لگائی جائے تو اس بیماری سے بچاؤ ممکن ہے۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے بتایا کہ پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں اس بیماری کی وجہ سے بچو ں میں اموات واقع ہو ئی ہیں۔ جس کی وجوہات اس بیماری سے متعلق شعور و آگاہی نہ ہونا اور ویکسینیشن سے دوری ہے ۔ عوام الناس کو چاہیے کہ محکمہ صحت کی ٹیموں کے ساتھ خصوصی تعاون کریں اور اس خسرہ آگاہی مہم کے دوران بچوں کو خسرہ کی حفاظتی کی ویکسینیشن کروائیں۔ ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹ ویکسینیشن راجہ محمد اسماعیل نے بتایا کہ اس خصوصی مہم کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیئے گئے ہیں۔ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔ جو بھرپور طریقے سے اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کے افسران کے علاوہ ضلعی انتظامیہ بھی اس مہم میں ہمارے شانہ بشانہ ہے۔ عوام میں ویکسینیشن کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور خسرہ کے مہلک مرض سے بچاؤ کے لیے یہ مہم کلیدی کردار اداکرے گی۔ امراض کی روک تھام کے لیے محکمہ صحت کے ملازمین کی جدوجہد مثالی ہیں۔ آخر میں پولیو ، ڈینگی اور دیگر امراض کی روک تھام کے لیے گراں قدر خدمات انجام دینے پر محکمہ کے کارکنان میں تعریف اسناد اور سرٹیفکیٹ دیئے گئے۔ 

Readers Comments (0)




Free WordPress Theme

Weboy